زلزلہ بھی آئے گا شامت بھی آئے گی اور مار بھی پڑیگی

۔ مسلمانوں پر زِلت چھائی ہوئی ہے سب کو معلوم ہے کے قبر کے گڑھے میں مرنے کے بعد کوئی چیز لیکر نہیں جاسکتا پھر بھی دنیا کی حرص میں ڈوبا ہو ا ہے بھائی چارہ انسانیت نام کی چیز یں پہلے ہی دم توڑ چکی ہیں اگر بڑا افسر نیک ہوگا حلال کھانے والا ہو گا یعنی I.G police اﷲ سے ڈرنے والا ہوگا تو عام پولیس والا رشوت لیتے ہوئے یا ڈیوٹی سے غفلت نہیں برتے ہوئے ڈرے گا ۔ اور اگر IG رشوت لینے والا بدبخت ہو گا تو نیچے کا عملہ اس سے زیادہ چارگنا اگے ہوگا۔ حالا نکہ اسلام میں صرف چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے۔ یہاں بچلی چور، نہری پانی چور، محکمہ چنگلات لکڑی چور گیس چور، ٹیکس چور ہر محکمہ گندی غلاظت کا ایک ڈھیر بن چکاہے نئی نسل میں مایو سی پھیل چکی ہے لو گ باہر جانے کے لئیے اپنی تمام عمر کی پونجی جمع کرکے سہانے خواب دیکھنے لگتے ہیں بعد میں معلوم ہوتا ہے کے فراڈ ہو چکاہے پھر جیتے جی مرنے کی کفیت میں چلے جاتے ہیں ۔ یہاں رشوت کے بغیر نوکری اایک خواب۔چپڑاسی تک کی نوکری لاکھوں رشوت دیکر ملتی ہے۔لاقاینیت کا ر اج محکمہ جات میں عام ہے۔یہا ں تک کے محلے کا خاکروب بھی بغیر منتھلی لئے بنا گھر کا کوڑا کرکٹ نہیں اٹھاتا جبکہ یہ اس کی زمہ داری ہے۔ لیکن یہ اپنی من مرضی کرتا ہے۔

۔ جیساکے ہر علاقے کو چاروں اطراف سے مساجد نے گھیرا ہوا ہے لیکن اسلام نام کی کوئی چیز اسلامی ملک میں دکھائی نہیں دیتی مساجد کے امام ) مولوی ، قاری ، حافط( چاہیں تو علاقے کے ہر آدمی کو اسلام کے بنیادی ارکان اور فرض عقائید معلوم ہونے چاہیے جیسے غسل کیسے کرنا اس میں فرض کتنے ہیں پانی پینے کا سنت طریقہ کیا ہے ، نماز جنازہ پڑھنی آنی چاہیے عیدکی نماز کا کیا طریقہ ہے ناخن کاٹنے کی سنت ، ہمسایوں سے سلوک بیت الاخلاء جانے کا سنت طریقہ کیا ہے اسی طرح ہر علاقے کو چاروں طرف سے پولیس تھانوں نے گھیرا ہوا ہے لیکن قانون نام کی کوئی چڑیا نظر نہیں آتی معزز شریف آدی تھانے جانے سے ڈرتاہے اسکے گھر چوری ہوجائے یا راستہ میں رہزن لو ٹ لے یتب بھی تھانے جانے سے پرہیزکرتاہے اسکی اصل وجہ یہ ہے کے اول تو رشوت کے بغیر FIRدرج نہیں ہوتی اگر بمشکل سے ہو بھی جائے تو مزید رقم دیکر اس پر عمل کرانا پڑتا ہے اسی طرح عدالتیں ہر شہر علاقے میں ہیں لیکن انصاف ہے کے مردے کی طرح چارپائی پر خراٹے لئے سورہاہے غریب لوگ اگر قسطوں پر اپنا بیٹ کاٹ کاٹ کر 3یا 4مرلے کا پلاٹ لے لیں تو ہ آخر دم تک جب مکان بنانے کا وقت آتا تو کوئی اس کے پلاٹ پر قبضہ کر چکاہوتاہے اور وہ مزید دکھی ہو جاتا ہے پولیس ، عدالت کی مدد لینے کے لئیے رقم درکار ہوتی ہے وہ اپنا سب کچھ گنواکر خاموش رہ جاتاہے پٹواری ،پولیس قانونگو۔یہ پلاٹ بدمعاشوں کے قبضہ میں چلاجاتا ہے اور مزید رقم نہ ہونکی وجہ سے وہ وکیل یا قانونی مد د سے محروم رہتاہے۔ حکم ربی ہے کے وہ ظالموں کو بسند نہیں فرماتا ظالم می پکڑ ضررور آتی ہے۔ مہنگائی کے سسلسے میں ہر بندہ ہر محکمہ عوام کے پیٹ میں خنجر گھوپ کر حاصل کررہاہے روزنامہ جنگ گروپ کا 18روپے ولااخبار 25روپے میں فروخت ہورہاہے 6روپے والانان 12روپے میں بک رہاہے 70روپے کلودہی 120 رپے کلو میں سیل ہورہی ہے ہر چیز مہنگی بک رہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں اسی طرح ملاوٹ کرنے والے ہر چیز پر ملاوٹ کررہے ہیں یہاں تک کے جو چیزیں نبی کریم ﷺ کی پسندیدہ ہیں شہد، دودھ اس میں بھی ملاوٹ عروج پر ہے۔ کسی بھی اخبار میں کوئی عام آدمی ارٹیکل لکھے تو وہ اسے بغیر سفارش کے بغیر واقفیت کے چھپوانہیں سکتا ہر اخبار بہانے بازی کرے گا کے کپوزرچھٹی پر ہے اگر آپ کمپوز کرکے دے دیں تو پھر ٹال مٹول کریں گے باری آنے پر چھاپ دیں گے لیکن نہیں چھاپیں گے جب کمپوزر نہیں ہے تو ایک گروپ 6 اخبار مختلف شہروں سے کیسے نکال سکتاہے اگر خبروں کی مکمل کوڈنگ ہو جائے یعنی دفتر ریکاڈ میں گلی ، محلہ شہر مکان نمبر ، جنکے ساتھ واقعہ پیش آیا نکے مکمل کوائف وغیرہ تو آدھے سے زیادہاخبار بند ہوجائیں جھوٹی خبریں چھاپنے کے پیچھے کون سی تنظیم ہے جو عام خبروں کو بھی بریکنگ نیوز بنا دیتی ہے۔اخبار کے اڈیٹر سے آپ براہ راست نہیں مل سکتے ۔ لفانہ صحافی اور مردہ ضمیر صحافیوں کی بھرمار ہے یعنی پیسہ پھینکی جاؤ تماشہ دیکھی جاؤ۔ اس طرح عورت پر پردہ فرض ہے لیکن یہاں دفتروں میں ، سکولوں میں ، کالجوں ، یونیوورسٹی، پولیس مخکمہ FBR مخکمہ یعنی ہر طرف عورت کو بے پردہ والا معاشرہ دیا جارہاہے یو ٹیوب ، فیس بک گوگل ،پر کھولو کچھ تو ا کچھ یعنی سیکس کی سائٹ لازمی کھل جاتی ہیں اس جیز کی روک تھام حکومت کی زمہ داری ہے انگریز کس طرح اپنی بہن بیٹی کو ننگا کر کے مسلمانوں کو دکھا رہاہے ان کا کلچر خراب کر رہا ہے۔

۔ مسجد سے جوتی چوری ہو جائے تو جس گھر میں جوتی آتی ہے سب گھر والوں کو معلوم ہوجاتاہے لیکن مردہ ضمیر برائی کو منع نہیں کرتے اسی طر جس گھر میں حرام کی کمائی آتی ہے انکو بھی معلوم ہو جا تا ہے لیکن روکتے نہیں یاد رکھو حرام کی کمائی سے حلال اولاد پیدا نہیں ہو سکتی۔ قرآن فرماتاہے ـ حرام میں شِفاء نہیں ہیــ"تو پھر نہیں ہے یہ ہمار ایمان ہوتا چاہیے۔

جمعہ کا دن افضل ہے لیکن اسلامی جموریہ پاکستان میں جمعہ کے دن سرکاری چھٹی نہیں پہلی قوموں میں ہفتہ کا دن افضل تھا انہیں مچھلیاں پکڑنے سے منع فرمایا اﷲ کریم نے لیکن انہوں نے ہفتہ کے دن اﷲ کا حکم نہ مانا اور وہ زلیل بند ر بنادیئے گئے آج جمعہ کا دن کا ہم ہے دیکھ لو کتنا تقدس بحال کررہے ہیں ہماری پکڑ یقینی ہے قائدِ اعظم کلمہ طئیبہ کا نعرہ نہ لگاتے تو آج پاکستان نہ بنتا20لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کیاگیا 50 ہزار سے زیادہ مسلمان عورتیں تقسیم ہندوستان کے وقت سے ہندوؤں اور سکھوں کے استمال میں ہیں جو مسلمان ہوتے ہوئے بھی سکھ اور ہندو کو جنم دے رہیں ہیں۔ اور پاکستان کے پانچوں دریاوں میں خون کی ہولی کھیلی گئی ہر طرف لاشیں اور خون تب کہیں جاکر پاکستان کو آزادی نصیب ہوئی۔
 
معصوم بچیوں سے زیادتی ہورہی ہے کوئی سنوائی نہیں کوئی سزا نہیں اسلامی قانوں کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اسلام ہی واحد دین ہے جس پر عمل کرکے برائی چند لمحوں میں ہمیشہ کے لئیے ختم ہو جاتی ہے
400سے زیادہ حافظ قرآن بچوں بڑوں کو افانستان میں امریکہ نے میزائل مار کر ناحق شہید کردیا پارلیمنٹ پاکستان سے کسی بھڑییے نما انسان کا کوئی بیان نہیں آیا۔ کافر اور مسلم حق اور باطل کی جنگ ا ا زل سے چلی آرہی ہے اور قیامت کی صبح تک چلے گی۔اور ہمشہ حق ہی جیتے گااسکی ہی فتح ہوتی ہے۔اگر آپ کے چیک پر سائن زراسے میچ نہ کریں تو آپ کو بنک سے وہ چیک کیش کراہی نہیں سکتے لیکن میگاکرپشن کرنے والے یہ لوگ اربوں روپے فراڈ کر کے سر عام پھر رہے ہوتے ہیں یہاں تک کہ ہر محمکہ مردہ ضمیر پاکستانیوں کی ٹیکس میں دی گئی رقم ٖفراڈ کررہاہے اسکو پکڑا نہیں جاسکتاوہ اربوں روپے جیب میں لیکر تو نہیں گھوم رہا اسکی جائیداد ہے 2نمبر بنک اکاؤنٹ ہے کاروبار ہے قرآن فرماتاہے کے" ایک خبیث دوسرے خبیث کا پرچار نہیں کرسکتا" صرف کچھ فیصد لوگ نیک ہیں ہمیں انکی تعدادبڑھانے کی کوشش کرنی ہے تو معاشرہ خود بخود سیدھا ہو جائے گا۔ملک کو دو طبقہ میں تقسیم کردیا گیاہے ایک جنکے پاس سرکاری گاڑی مکان اچھی تنخواہ اور ہفتہ میں دو چھٹیاں کام کم کرتے ہیں رشوت کی آس میں دفتر میں آتے ہیں پروٹوکول سرکاری ہر خرچہ انکی عوام پر بوجھ یعنی ایک پولیس والے کے جوتے سے لیکر ٹوپی تک ہر خرچہ عوام برداشت کرتی ہے اور وہ عوام ہی کو جوتے مار رہاہوتاہے دوسرا طبقہ 10000ہزار روپے 12گھنٹے کام چھٹی کرنے پر دیہاڑی کاٹ لی جاتی ہے ہر چیز اسکے لئیے اسکے بچوں کے لئیے ایک خواہش نہ اچھا کھا سکتاہے نہ پہن سکتاہے کیا یہ ریاست کی زمہ دار ری نہیں اسی وجہ سے پکڑ آئے گی۔

مختصر یہ کے قرآن کے حکم کو مان نہیں رہے عمل نہیں کررہے ۔ قرآن فرماتا ہے رشوت نہ لو تو یہا ں رشوت کے بغیر کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا۔۔ قرآن فرماتاہے ملاوٹ نہ کرو اور یہاں کوئی چیز ملاوٹ کے بغیر ہے ہی نہیں۔ قرآن فرماتا ہے شراب حرام ہے لیکن یہاں شراب عام ہے تو یا د رکھو ہر بندے کے ساتھ گھڑی والا ٹائمر لگاہوا ہے وہ ہر دن ہر منٹ ، اور ہر سیکنڈ اپنی قبر کے قریب ہوتا جارہا ہے

جیسے بر ما رنگوں مسلمانوں کا ملک ا ور با دشاہ بہادرشاہ ظفر کی قبر اسی جگہ ہے جس نے پوری دنیا میں حکومت کی ۔ برما میں کئی لوگ ۔ پولیس میں ٰٖٓFIA, CIA,، FBR ڈولفن پولیس ۔ARFپولیس ، ٹریفک پولیس ۔ عدالتوں کے ججز ہونگے ، پانی کے محکمہ میں بجلی مخکمہ ،سوئی گیس محکمہ وکلاء ، جسٹس ، پراپرٹی ٹیکس مخکمہ ، سپشل فورس۔ اخباری اڈیٹر ، نما ئندے ۔میڈیا انچارج،بارڈر سیکورٹی۔ فیکٹریوں کے مالک، مزد و ر لیڈر ۔ MNA گورنر ، IG،DSP, ASI انسپکٹر۔ چیرمین ۔ مارکیٹ صدر ، ریونیو انچارج۔مخکمہ ایکسائزکا انچارج،ڈاکٹر ۔وکلاء، منسٹرہیلتھ ۔ منسٹر ریلوے۔فو ڈ منسٹر ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ،لوکل گورنمنٹ۔مخکمہ موسمیات۔ مخکمہ جنگلات اسٹبلیشمنٹ برانچ، بنک اعلی ملازمین، مولانا ۔قاری ، حافظ۔ ملاوٹ خور ، حرام خور زناکرنے والے ، اور سہولت کار ، وغیرہ وغیرہ اور جب اﷲ کی پکڑ آئی تو برما کے لوگ اپنے ہی ملک میں اجنبی بن گئے بچوں کو قتل کیا جارہا حالانکہ انکا تو کوئی قصور نہیں بڑوں کو زبح کیاجارہا لیکن گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے۔

وتت سارا نکل گیا ہے لیکن اابھی باقی ہیتھوڑی سی پھوار نہیں مانے گا حکم ربی تو ہو گا ہر موڑ پر خوار
 

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 153258 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.