بت پرستی بہتر ہے انسان پرستی سے ۔۔!

ہم اپنی ظاہری دنیا میں انسانی کاروانِ حیات دیکھتے ہیں تو ایک جگہ نظر آتا ہے کہ دنیا کے بہت سارے خطوں میں بت پرستی بھی ہوتی ہے لوگ بت بناتے ہیں اور انکو اپنے خدا سے تشبیح دے کر اسکی پوجا کرتے ہیں بتوں کا ہارسنگار کرتے ہیں اور انکے سامنے ہاتھ جوڑکر اپنی اپنی التجا یٔں وغیرہ پیش کرتے نظر آتے ہیں یہ ہندو کمیونٹی کا چال چلن ہے مگر جب انسان بت پرستی کرتا ہے تو بت چپ رہتا ہے انسان کو اسکی عرض و گزارش پر تھپڑ رسید نہی کرتا یا اسکو کویٔ جواب نہی دیتا لیکن اسی پوجا پراتنا کو سیاست کی روح سے دیکھیں تو نظر آتا ہے کہ آج کل ہر سیاسی پارٹی کے ممبرز اپنے اپنے لیڈرز کی پوجا کرنے میں لگے ہیں کسی بھی ممبر کو اپنے لیڈر کی ہر غلط بات بھی سوفیصد حق اور سچ دکھایٔ دیتی ہے اگر آپ کسی پارٹی کے ممبر ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ آپکا حق بنتا ہے کہ اس پارٹی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اسمیں ہونے والے ہر صحیح و غلط فعل سے پارٹی کے اعلیٰ ممبران کو آگاہ کریں مگر بد قسمتی سے پاکستان میں آج ہو یہ رہا ہے کہ لوگوں نے اپنے اپنے ذہن کے مطابق اپنی Satisfaction کے لیے ایک پارٹی منتخب کر رکھی ہے اور وہ اس پارٹی کے ہر غلط فعل کا دفاع کرنے میں لگا ہے چاہے اس Defending Process میں کتنی گندی زبان ہی کیوں نا استعمال کرنا پڑے وہ ہر جگہ اپنے لیڈر کے غلط فعل کو صحیح فعل میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں رہتا ہے اسکی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی اور ذہنی غلامی ہے یہ سب کچھ انسان پرستی ہے ۔ بت پرستی کرنے سے بت تکبر میں نہی آتا مگر جیسی جیسی خوشامدیں ہمارے ہاں لوگ اپنے سیاسی پنڈتوں کی کرتے ہیں انکے سامنے ذرا سی بات کرنے سے قاصر ہیں اور انکی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہر وہ غلط کام کر جاتے ہیں جو اسلامی تو ہوتا ہی نہی بلکہ اخلاقی طور پر بھی گھٹیا ہوتا ہے ۔

اﷲتعالیٰ نیقران پاک میں فرمایا ہے کہ ـــ ’’حاکم وقت کے سامنے حق بات کہنے سے مت گبھرا۔۔۔ اسکا اقتدار وقتی ہے اور اﷲ کا اقتدار ہمیشہ رہے گا ‘‘۔۔!میں نے کیٔ ذہنی غلاموں سے جب اس پر بات کی کہ جو حکمران سفر کرتے وقت سڑکیں بلاک کرتے ہیں عام آدمی ان کے آگے سے نہی گزر سکتا ہر طرف سکیورٹی اتنی ہوتی ہے کہ آپکی دکانیں تک بند کروا دی جاتی ہے اس غرض سے کہ یہاں سے حاکم وقت نے گزرنا ہے تو ان ذہنی غلاموں کی طرف سے جوان آتا ہے کہ وہ بڑے انسان ہیں اس ملک کو چلانے والے ہیں انکو اپنی جان کی حفاظت کے لیے سکیورٹی چاہیے ۔۔!

اب انسے بندہ یہ پوچھے کہ صرف ایک انسان کی حفاظت کے لیے ہزاروں افراد اور پولیس اہلکار ۔۔۔ مگر کروڑوں پاکستانیوں کے لیے ایک بھی بندہ نہی ۔۔؟؟؟

اسمیں قصور صرف حکمرانوں کا ہی نہی بلکہ اتنا ہی عوام کا بھی ہے جو انکی پرستش کرتی چلی جا رہی ہے ہر غلط کا م میں انکا ساتھ دینے والی عوام کا اپنا حال جانور سے بھی برا ہوا ہوتا ہے جب 500 روپے کی دہاڑی کی خاطر صبح سے لے کر شام تلک وزن اٹھااٹھا کر سانس اکھڑی ہوتی ہے مگر یہی عوام جب اپنی منتخب کردہ پارٹی کے جلسوں میں جاتی ہے تو نعر ے ایسے لگاتی ہے جیسے انکے لیڈرز نے انہیں محلات تعمیر کروا کر دیے ہیں ۔۔!

میرے نزدیک اس ذہنی غلامی سے نکل کر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے ۔۔۔۔ اگر آپکو اپنے محلہ یا گلی میں کویٔ مسٔلہ درپیش ہے تو سیدھا جایٔں اسکے گھر جسے آپنے اپنا قیمتی ووٹ دے کر منتخب کیا ہے تاکہ اسے پتا ہو کہ میں نے ایوان یا اسمبلی میں بیٹھ کر عیاشیاں نہیں کرنی بلکہ عوام کی آواز آگے پہنچانی ہے جو اسکا کام ہے ۔۔ ! اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو خوشامد کرنے سے حاکمِ وقت ظلم و جبر پر اتر آے ٔ گا جو آج کل ماشااﷲ ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہو رہا ہے ۔۔

میری نظر میں تو ایسی انسان پرستی سے بت پرستی بہتر ہے کیونکہ بت کی جتنی مرضی خوشامد کرتے جاؤ ۔ بناؤ سنگھار کرکے اسکے سامنے چاہے ڈھولک بجاؤ اسے کویٔ فرق نہی پڑے گا مگر یہی خوشامد جب انسان کی کرو گے تو یہی حال ہوگا جو عام آدمی کا آج کل ہو رہا ہے اسکو تعلیم میسر ہے نا کام کاج ۔۔۔ بس روکھی سوکھی کھا کر گزارا کرنا ہے یا اپنے بچوں کو اچھی تعلیم اور روزگار دینا ہے یہ سارا کچھ انکے ہاتھ میں ہے ۔
پس میں تو اتنا ہی کہوں گا کہ دو کلو خربوزے خریدتے وقت آدھی ریڑھی سونگنے والے حکمران چنتے وقت ناجانے کیوں اندھے ہو جاتے ہیں۔۔!
 

Osama Sadique
About the Author: Osama Sadique Read More Articles by Osama Sadique: 35 Articles with 25178 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.