غلبہ اسلام کانفرنس اور ووٹرز

ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ دنوں جی یو آئی ف کی جانب سے اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں غلبہ اسلام کانفرنس کے نام پر ایک بھرپور جلسے کا اہتمام کیاگیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاوہ ٹانک ،وانا ،جنوبی وزیر ستان ،ضلع بنوں ،لکی مروت ،کرک ودیگر اضلاع سے مدارس کے طلباء کے علاوہ اکابرین جماعت علماء کرام ،سابق وزیر اعلی اکرم خان درانی ،پیر ذوالفقار احمد نقشبندی نے خصوصی شرکت کی ۔جلسے کے لئے حقنواز پارک ڈیرہ اسماعیل خان کو دلہن کی طرح سجایاگیا تھا تمام جلسہ گاہ برقی لائٹس ،جھنڈوں ،بینروں ،کرسیوں ،صوفہ سیٹس سے مزین تھا اس کے علاوہ شہر بھر میں کوئی کونا ،چوراہا ایسا نہ تھا جہاں پر بڑے بڑے بینرز ،جھنڈے ،تصاویر نہ لگی ہوں ۔جلسے گاہ اور شہر بھر میں کیے گئے خرچ سے معلوم ہوتا تھا کہ اب جی یو آئی ایف بھی مالی طور پر بڑی مستحکم جماعت بن گئی ہے ۔اب ان پر سے فقیروں ،درویشوں کی جماعت کا لیبل ہٹا دینا چاہیئے اور انہیں بھی دیگر ملکی بڑی سیاسی جماعتوں کا ہم پلہ سمجھنا چاہئے کیونکہ اب سیاست کا کھیل ،الیکشن لڑنا کسی سفید پوش آدمی ،جماعت کا کام رہا ہی نہیں ہے اب یہ کروڑوں کا کھیل بن چکا ہے ۔اردوکا محاورہ ہے کہ لگانے سے ملتاہے جتنامال لگاؤ گے اتنا فتح کے بعد کماکر برابر کرلو ۔مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کے ڈیرہ میں غلبہ اسلام کانفرنس سے اسلام کو غلبہ حاصل ہوا یا نہیں ان کا جلسہ بڑا کامیاب تھا جہاں سے بھی لوگ اکھٹے کیے گئے ایک کثیر تعداد تھی۔ ویسے بھی اب جلسہ گاہوں میں کرسیوں ،صوفوں کے رکھنے کا رواج نے جہاں عام آدمی کے لئے جلسہ کرنا ناممکن بنادیا ہے وہاں اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں دوسرے کرسیاں جگہ بھی زیادہ گھیرتی ہیں ۔حقنواز پارک ڈیرہ میں صرف دس ہزار کرسیاں رکھنے کی گنجائش ہے لیکن جلسہ گاہ کو مکمل بھرنے کے لئے تقریبا ایک لاکھ کا مجمع درکار ہوتاہے ۔اب تمام سیاسی جماعتوں کے لئے جلسے گاہ کو بھرنا کرسیوں کی بدولت آسان ہوگیا ہے ۔ویسے جی یوآئی ف کے پروگرام میں جتنے لوگ اندر تھے اس سے زیادہ باہر سڑکوں پر کھڑے تھے اگر زمین پربٹھایا جاتا تو تمام لوگ اندر سماسکتے تھے ویسے مولانا کا جلسہ ایک کامیاب پروگرام تھا جس میں پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کی خصوصی شرکت بھی عوام کو لانے میں مدد گار ثابت ہوئی ۔پیر صاحب جن میں پاکستان میں ایک اپنا حلقہ احباب ہے جلسہ میں لوگوں کو اپنے تصویر کھیچنے سے منع کرتے رہے لیکن انہیں شاید معلوم نہیں کہ شہر بھر میں مختلف پوسٹرز بینرز کتبوں اور اخبارات میں ان کی تصاویر شائع کی گئیں ۔ ویسے مولانا فضل الرحمٰن اور ان کی جماعت کی اپنے حلقہ ڈی آئی خان میں گزشتہ پانچ سال کی کارکردگی سے ڈیرہ کے عوا م قطعناًمطمئن نہیں ہیں۔مولانا اورووٹرز کا تعلق الیکشن میں فتح کے بعد کبھی قائم رہا ہی نہیں ۔مولانا اسلام آباد کی پرفضا مقام پر جاکر براجمان ہوجاتے ہیں ۔عوام ان کا چہرہ دیکھنے کو تر س جاتی ہے ۔الیکشن کے دنوں میں وہ بمعہ اپنی ٹیم کے نظر آتے ہیں ۔یہ کمی میں گزشتہ پچیس سالوں سے دیکھ رہا ہوں یہ خلیج وقت کے ساتھ عوام اور ان کے درمیان بڑھتی جارہی ہے جس کی طرف توجہ دینا انتہائی ضروری ہے ۔ان کے حالیہ دور میں سی پیک کا سودا ہوگیا۔ڈیرہ اسماعیل خان سے جغرافیائی طور پر اﷲ تعالی نے مغربی روٹ کا تحفہ دیا تو صرف ایک دوریہ سڑک لے کر کھڈے لائن لگادیاگیا ۔اکنامک زون جو کہ ڈیرہ میں بننا تھا کو خود مولانا کے بقول وزیر اعلی پرویز خٹک نوشہر لے گئے ۔ڈیرہ کے مقام یارک سے ہکلہ تک سڑک کا کام تو ہورہا ہے لیکن ڈیرہ ژوب روڈ پر تاحال ایک اینٹ بھی نہ رکھی گئی ہے نہ ہی کوئی فنڈز مغربی روٹ جس کا وعدہ نواز شریف حکومت نے سب سے پہلے مکمل کرنے کا کہاتھا کہ بارے میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اراکین جنہوں نے چائنہ کا دورہ کیا کو بتایا گیا کہ ہمارے کھاتے میں مغربی روڈ کا کوئی منصوبہ موجود نہیں ہے میں حیران ہوں کہ مولانا فضل الرحمٰن جیسا زیرک سیاستدان کے لئے وفاقی حکومت کے کیسے دھوکے میں آگئے ویسے ڈیرہ کے خلاف سازش میں پی ٹی آئی کی حکومت بھی برابر کی شریک ہے ۔مولانا کے دور میں ڈیرہ ایئر پورٹ مکمل بند ہوگیا حالانکہ نواز شریف نے دورہ ڈیرہ میں یہاں سے انٹر نیشنل فلائٹس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن انٹر نیشنل فلائٹس کے لئے بنوں کا انتخاب اکرم خان درانی کی کوششوں سے ہوگیا ۔ستر ملین ڈالر کی رقم بنوں رن وے کی توسیع کے لئے رکھ دی گئی ہے لیکن ڈیرہ کے پی آئی اے آفس کو بند کرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔مولانا کے دور میں ڈیرہ سے نیشنل بینک آف پاکستان کا ریجنل آفس بنوں شفٹ ہوگیا ۔ایف سی کے ہیڈ کوارٹر کو شفٹ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ۔گومل یونیورسٹی کے لئے کوئی گرانٹ منظور نہ کروائی جاسکی ۔واپڈا کے محکمہ نے عوام کا جینا محال کررکھاہے جرمانوں ،لوڈشیڈنگ نے کاروبار زندگی معطل کردیا ہے ۔واپڈا کا سرکل اب کہیں جاکر چیف پیسکو کے پی کے زکااﷲ خان گنڈہ پور کی ذاتی دلچسپی کے بعد منظور ہوا ہے لیکن اس میں بھی روڑے اٹکائے جارہے ہیں ۔گیس کے ترقیاتی کام کو منفی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیاگیا ۔لوگ دس سال گزرنے کے بعد بھی گیس کی سہولت سے محروم ہیں ۔ان حالات میں مولانا کا جلسہ تو بھرپور کہا جاسکتا ہے لیکن ووٹرز کا دل جیتنے کے لئے کام کام اور صرف کام چاہیئں جو کہ نہ ہوسکے ۔ اب جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان ضلع سے قومی اسمبلی کی دونشستیں ہوچکی ہیں ۔سٹی ڈیرہ این اے 38 کا حلقہ سٹی پر مشتمل ہے سے مولانا کا کامیاب ہونا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ اب عوام باشعور ہوچکی ہے وہ اپنے مسائل کا حل چاہتی ہے ۔بڑے جلسوں ،تقریروں سے ہونے مرعوب ہونے والی نہیں ہے البتہ این اے 39 کاحلقہ جوکہ ڈیرہ اسماعیل خان کا مضافاتی اور دیہاتی حلقہ ہے سے مولانا کی جیت کی امید کی جاسکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے حسب معمول نواز شرف کا دفاع کیا ۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں نواز شریف کی ایک آف شور کمپنی تھی لیکن وہ اقامہ پر نکالے گئے لیکن لکی مروت کے سیف اﷲ برادران کی 34 آف شور کمپنیاں ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہورہی ۔انہیں پی ٹی آئی نے اپنے دامن میں پناہ دیدی ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں نیب کا ادارہ نہیں ہے کوئی احتساب نہیں ہے ۔ایک جماعت کے پیچھے لگے ہوئے ہیں جبکہ ایک جماعت کو تحفظ دیا جارہا ہے ۔مولانا نے الزام لگایا کہ ایک منظم سازش کے تحت دینی جماعتوں کو بدنام کیا جارہا ہے ۔پی ٹی آئی کی تبدیلی کا نعرہ ڈھونک ثابت ہوا ۔انہوں نے صوبے کے نظام کودرہم برہم کرکے رکھ دیاہے ۔ایم ایم اے برسر اقتدار آکر درست کرے گی ۔غلبہ اسلام کانفرنس ایک کامیاب سیاسی شو تھا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا اپنے آبائی حلقہ کے دوٹروں کو ایک جلسے کے لولی پاپ سے مطمئن کرسکتے ہیں یانہیں کیونکہ اب عوام باشعور ہوچکی ہے انہیں زیادہ عرصہ تک اسلام ،قرآن کے نام پر بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا ۔
 

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 138017 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.