"موہے عشق نچایا کر تهیا تهیا "(چوتھی قسط )

صبا کو جب ہوش آیا تو اس نے اپنے آپ کو ہسپتال کے کمرے میں پایا.اس نے نظر گهمائی تو اسے قریبی کرسی پر براجمان ایک نوجوان نظر آیا اس کے سفید کوٹ سے اس نے اندازہ لگایا کہ وہ ایک ڈاکٹر ہے. صبا کے گلے میں پیاس سے کانٹے پڑے ہوئے تھے اس نے اس نوجوان کو مخاطب کیا مگر اس نے محسوس کیا کہ وہ شاید سو رہا تھا. چاروناچار اس نے بستر سے خود اٹھنے کی کوشش کی مگر وہ ڈگمگا کر گر پڑی اس کے ساتھ ہی ڈرپ والا سٹینڈ بھی گر پڑا. اس شور کے سبب وہ نوجوان ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا. جب اس نے صبا کو فرش پر پڑے دیکھا تو لپک کر اس کو اٹھایا مگر اس کے چہرے سے محسوس ہورہا تھا کہ وہ بہت غصے میں ہے اس نے بہت درشتگی سے صبا کو مخاطب کرکے کہا :
"بی بی آپ نے میری کسٹڈی میں ہی مرنے کی قسم کھائی ہے پہلے آپ میری گاڑی کے نیچے آگئیں اب آپ اس زخمی حالت میں بستر سے اٹھ کر کدھر جارہی تهیں؟

صبا کی آنکھوں سے تکلیف اور بےعزتی کے احساس کے باعث آنسو نکل آئے. اس نے بمشکل پانی کہا اور بے ہوش ہو گئی. جب دوبارہ اس کی آنکھ کھولی تو وہ نوجوان اس کے پاس ہی تھا مگر اب اس کے چہرے پر غصے کے بجائے ندامت تهی. اس نے اپنا تعارف ڈاکٹر عمران کرکے کروایا. عمران نے اس سے اس کے گهر والوں کا فون نمبر پوچھا تاکہ ان کو اس کے ایکسڈینٹ کی اطلاع پہنچائی جاسکے. صبا کو احساس ہوا کہ زندگی شاید اس کو زندان سے نکلنے کا موقع فراہم کر رہی ہے. اس نے بے اختیار عمران کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے. اس نے اپنی انا کو بلائے طاق رکھتے ہوئے اس کو اپنی ماں،نانی، فائقہ کی سب کی مشترکہ کہانی سناڈالی. عمران اس کو یقین اور بے یقینی کے درمیان ڈولتا محسوس ہوا. صبا نے بے اختیار ہی اس کے ہاتھ پکڑ لئیے. اس نے بہت ہی مشکل سے اس بات کی حامی بهری کہ وہ صبا کے گهر والوں کو خبر نہیں کرئے گا.

مگر صبح جب صبا کی آنکھ کھلی تو اس کی ماں اور نانی روتی دهوتی اس کے سرہانے موجود تهیں. صبا نے زخمی نگاہوں سے عمران کو دیکھا تو وہ جلدی سے کمرے سے باہر نکل گیا. جتنے دن وه وہاں رہی کوئی دوسرا ڈاکٹر اس کا علاج کرتا رہا اس کو عمران دوبارہ نظر نہیں آیا. آخرکار چند دنوں بعد اس کو ہسپتال سے چھٹی مل گئی. ہسپتال سے نکلتے وقت صبا کا ٹاکرا لفٹ میں عمران سے ہوا. صبا کی ماں اور نانی کی باچھیں تو کسی بھی امیر شخص کو دیکھ کر کهل جاتی تهیں. جب کہ عمران تو شہر کے جانے مانے امیر کبیر سیٹھ بندوق والا کا اکیلا چشم و چراغ تھا. انهوں نے بڑی الفت سے عمران کو ان کے غریب خانے پر آنے کی دعوت دی مگر صبا نے نفرت سے منہ موڑ لیا.
(باقی آئندہ )

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 263697 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More