غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا

کہتے ہیں کہ پاگل خانے میں ایک پاگل کو یہ کہنے کی عادت تھی کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا۔ کئی برس کی کوششوں کے بعد وہ پاگل ٹھیک ہوگیا۔جس دن اس کا پاگل خانے میں آخری دن تھا، ڈاکٹر معائنہ کے لئے آیا تو اُس نے محسوس کیا کہ وہ پاگل ٹھیک ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر نے جانے سے قبل پاگل سے پوچھاکہ تم باہر جا کر سب سے پہلا کام کیا کروگے؟ پاگل نے جواب دیا کہ کوئی اچھا سا رشتہ ڈھونڈ کر شادی کروں گا۔ ڈاکٹر کو دل چسپی پیدا ہوئی اور پوچھا ۔ ’’اچھا پھر!‘‘۔ ’’پھر جب میرا پہلا بچہ پیدا ہو گا اور وہ جب ایک سال کا ہو گا تو میں اس کی سال گرہ مناؤں گا اور تحفے میں اس کو ایک نیکر دوں گاجب نیکر پھٹ جائے گی تو میں اس سے الاسٹک نکالوں گا پھر غلیل بناؤں اور چڑیا ماروں گا‘‘۔ پاگل نے بڑے اطمینان سے جواب دیا۔

اس کی بہترین مثال نہال ہاشمی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔انہوں نے عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے اور اُنہیں توہین عدالت کیس میں ایک ماہ کی سزا ہوئی۔جیسے ہی سات مارچ کو سزا مکمل ہوئی اور جیل سے رہائی عمل میں آئی پھر انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ویسے ہی نازیبا الفاظ ادا کئے، یعنی انہوں نے کہا کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا۔عدالت عظمیٰ کے ججوں کا بڑاپَن سمجھیں کہ معاملہ معافی نامہ پر رفع دفع کیا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جو اپنی سیاسی پیش گوئیوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔وہ گزشتہ چار برس اور دس ماہ میں درجنوں بار اپنا استعفیٰ دے چکے لیکن آج تک اُس کا استعفیٰ ٹائپ نہیں ہوسکا، یعنی ہر بار اُن کا کہنا ہوتا ہے کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا۔ یاد رہے کہ آخری بار انہوں یہ بات زرداری ، عمران اور طاہرالقادری کے لاہور کے تکونی دھرنے میں کی تھی۔

اگر ہم اپنی سیاست بالخصوص سیاستدانوں کی تقریروں کا جائزہ لیں تو ’’غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا ‘‘ کی بات ہر جگہ نظر آتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ پانچ برسوں میں ہزاروں کی تعداد میں جلسے اور پریس کانفرسیں کیں۔ ہر ایک میں انہوں نے شریف خان دان اور زرداری کو نشانہ بنایا۔اُن کی کوئی بھی تقریر ضمیر کے کانوں سے سنیں تو یہ صدا ملے گی کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا۔ یاد رہے یہ سب کچھ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو 2013 ء کے انتخابات میں مرکز میں حکومت بنانے اور وزیر اعظم کی شیروانی پہننے کے خوابوں کی وجہ سے ہوا۔اور اگر نواز شریف اُن کے خیبر پختون خوا میں مینڈیٹ کا احترام نہ کرتے اور جے یو آئی (ف) ، جماعت اسلامی ، پاکستان وطن پارٹی اور دیگر کے ساتھ اتحاد کرکے صوبہ کے پی کے میں حکومت بنا لیتے تو شاید وزرات عظمیٰ کا یہ بخار 104 ڈگری سینٹی گریڈ بھی کراس کرچکا ہوتا۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی تقریرں سنیں تو انہوں نے عدلیہ اور نیب کے اداروں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے ۔ نواز شریف ہر موقع پر ایک ہی بات کرتے ہیں کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا، یعنی مجھے کیوں نکا لا۔سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری بھی ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے کہ غلیل بناؤں گا اور چڑیا ماروں گا ، یعنیاگلی باری اُن کی ہے۔ اتوار کے روزنواب شاہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 ء کے آر اوز الیکشن میں انہیں سازش کے تحت روکا گیا اور اس بار عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی ملک بھر میں کامیابی حاصل کرے گی اور حکومت بنا کر خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھوں گا۔

عام انتخابات 2018 ء میں تین سے چار ماہ رہ گئے ہیں ۔ اَب عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی’’غلیل بناؤں اور چڑیا بناؤں ‘‘کی طرز پر اپنا ووٹ کاسٹ نہ کریں بلکہ سیاسی جماعتوں کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ کس نے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات پر قومی اور ملکی مفادات کو مقدم رکھا۔پس اُن کے ووٹ کے صحیح استعمال میں ہی پاکستان کی تعمیر و ترقی مضمر ہے۔
 

Shoukat Ullah
About the Author: Shoukat Ullah Read More Articles by Shoukat Ullah: 205 Articles with 266309 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.