یکساں سول کوڈ - گھبرائیے مت ،صرف خاموش رہیے اورتماشہ دیکھیے

بی جے پی نے اپنی عادتِ پارینہ کےمطابق اصل مسائل سے توجہ ہٹاتےہوئے ایک بارپھرپورے ملک کویکساں سول کوڈکے گڑھے میں ڈھکیل دیاہےاورمسلمان بھی بخوشی اس گڑھے میں گرنے کوتیارہیں ۔اس قانون کوگڑھااس لیے کہاجارہاہے کہ یہ قانون سوائے تباہی کے کچھ اورنہیں لائے گا۔اولاًتویہ نافذنہیں ہوسکتااوراگربی جے پی نے جبراً تھوپ بھی دیاتوہندوستان کی متنوع گنگاجمنی تہذیب اورتہذیبوں ، ثقافتوں اورروایتوں کی ہزاروں سال پرانی بے نظیراورلازوال خوبصورتی بیک جنبش قلم بدصورتی میں بدل جائے گی ۔ حکومت ہندکے اشارے پرلاکمیشن نے یکساں سول کوڈکے نفاذکے معاملے میں شہریوں کی آرا طلب کی ہیں۔مسلمانوں کی بنسبت دیگراقوام کے لوگ زیادہ ہوشیارہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ بی جےپی کا حربہ ہی یہ ہے یاکم ازکم اس کی جانب سے یہ تاثر دیا جاتارہاہے کہ اس قانون کاٹھیکرہ مسلمانوں کے سر ہی پھوڑاجائے گا۔بی جے پی کے ’’دانش وروں‘‘کومجھ جیسا کم فکروکم سوادکیسے بتائے کہ یہ ایسابانجھ قانون ہے جس کے شکم سے کچھ بھی برآمدہونے والانہیں ہے اور اگرکچھ برآمدہوابھی توبس لولا،لنگڑا،اپاہج ، معذور ۔یہ قانون نافذہوگیاتوفکرنہ کیجیے سب سے زیادہ بھیانک انجام غیرمسلموں کاہی ہونےوالا ہے ،رہ گئی بات مسلمانوں کی توجب ۸۰فیصداس کے کرب میں مبتلاہوں گے توہم تو ۲۰فیصد ہیں ہم بھی ا سے جھیل لیں گے ۔ جب۸۰فیصدکوفکرواضطراب نہیں تو۲۰فیصدکوکیوں ہے؟ اس ضمن میں میراشکوہ بھی سن لیجیے ۔مجھ جیسے لوگوں کوشکوہ مخالفوں سے نہیں بلکہ اپنوں سے ہے ، ہم کوپتہ نہیں کیا ہو گیا ہےکہ ہم کسی بھی معاملے میں بہت جلدحساس ہوجاتے ہیں،مُسلَّم کہ ہم مسلمان ہیں اورہم اپنے دینی احکام کے تئیں بہت زیادہ حساس واقع ہوئےہیں اورحساس ہونابھی چاہیے کیوں کہ یہ حساسیت بتاتی ہے کہ اس گئے گزرے دورمیں بھی ہمارے اندرایمان نہ سہی ایمان کی رمق ضرورباقی ہے مگرمحترم ! ہماری جذباتیت اور حساسیت بہت سارے مواقع پرہمیں بے تحاشہ نقصان بھی پہنچاجاتی ہے ،اس کااندازہ اگر اب بھی ہمیں نہیں ہے توپھرہمیں اپنی عقل وفکرکاعلاج کرالیناچاہیے ۔بدقسمتی سے ہمارے لیڈرکچھ اس قسم کے واقع ہوئے ہیں جوشہ سرخیوں میں آنے کابس موقع ڈھونڈتے ہیں اورموقع ملتے ہی اپنی ’’قیادت‘‘ (بلکہ کیادت )کوہم پرمسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اللہ نہ کرے یکساں سول کوڈکے معاملے میں مسلم لیڈروں کی ’’قائدانہ‘‘ صلاحیتوں ،مشوروں اورشکووں سے ہمیں واسطہ پڑے ۔اگرایساسابقہ پیش آبھی جائے توآپ ایک بات پلے باندھ لیجیے کہ انہیں ایک کان سےسنناہے اور دوسرے کان سے باہرکاراستہ دکھاناہے ۔میرے کانوں میں کوئی پھونک رہاہے کہ میاں!اللہ نے دوکان اسی لیے تودیے ہیں کہ دو ٹکے کی باتوں کوایک کان سے گزاروا ور دوسرے سے باہرکاراستہ دکھادو۔ایک اوربات ذہن میں رکھیے کہ ہماری آپ کی مخالفت سے حکومت ہندایک فیصدتوکیا،اس ایک فیصدکاایک فیصدبھی اپنے نظریات اور پالیسی سے پیچھے نہیں ہٹے گی اس لیے ہمیں کیاپڑی ہے کہ مخالفت ،احتجاج،مطالبےاورمیمورنڈم میں اپناوقت ،قوت اورجذبہ ضائع کرنے کی ۔کیاہماری قوت اور ہماراوقت اتناسستاہے کہ ہم غیرضروری چیزوں میں اسے بہادیں؟ہماری مخالفت کابراہ راست فائدہ بی جے پی کوہوگااوربی جے پی یہی چاہتی ہےکہ ہماری مخالفت اور احتجاج کااغوا کر کے ملک کے بے شعوروں اورجاہلوں کو ڈرایاجائے اورملک کے اقتدار پر ایک بارپھرچڑھ دوڑاجائے ۔

اس زاویے سے بھی غورکیجیے کہ اس قانون سے مسلمانوں کاکچھ بھی نہیں ہوگاکیوںکہ انڈیاتوکیاپوری دنیاکے مسلمانوں کے قوانین ایک جیسے ہیں ،انہیں رتی بھربھی فرق نہیں پڑنے والا،غیرمسلم ہی اس کے قانون کے دوپاٹوں کے درمیان بری طری پیسے جائیں گے مگر پھربھی وہ مطمئن ہیں یایوں کہیے کہ مطمئن بننے کاناٹک کررہے ہیں کیوں کہ ان کے لیڈرو ں نے انہیں بتا دیا ہے کہ بس خاموش رہواورجوہورہاہے اسے ہونے دو ۔ہر پڑھا لکھاشخص جانتاہے کہ مسلمانوں میں چندفرقے ضرورہیں مگران کی شادی بیاہ ،طلاق،پیدائش ،موت اوروراثت کے مسائل ایک جیسے ہی ہیں ،جب کہ غیر مسلموں میں ایک نہیں ہزار فرقے ہیں اورسب کے اپنے اپنے دائرے ،اپنے اپنے زاویے ،اپنی اپنی روایات اوراپنی اپنی رسوم ہیں ۔یکساں سول کوڈکے نفاذسے ان سب دائروں اورروایات کاجائزہ نکلنے والاہے ۔میں نہیں سمجھتاکہ حکومت اس قانون کو لا کر اپنی حماقت کاکوئی ثبوت پیش کرنے والی ہے مگرجب بی جے پی کی طرف دیکھتا ہوں تواپنے اس خیال سے نظرثانی کرنے کوجی چاہتاہے کیوں کہ ساڑھے تین چارسال کے عرصے میں اس حکومت نے صرف وہی کیاہے جس سے شہری مسائل کے شکارہوجائیں اورمرکزی قیادت چپکے چپکے سے اندرہی اندر اپنے مفادات کی پرستش کرتی رہے۔اس کاسب سے بڑانمونہ نیرومودی ہے جوہزاروں کروڑ لے کر رفو چکر ہو چکا ہے اورمودی حکومت لکیرپیٹ رہی ہے ۔اب چوںکہ اترپردیش کے ضمنی الیکشن کے نتائج نے اس کے قلعے میں سیندھ لگادی ہے توپھراسے اس قانون کی شدت سے یادستانے لگی ہےتاکہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے،اورپھرلوک سبھاکاالیکشن بھی سامنے ہی ہے ۔ معلوم ہوتاہے کہ لوک سبھاالیکشن میں یکساں سول کوڈکےمعاملے پرسیاست کی دوکان چمکائی جانے والی ہے اورملک کے بیوقوف ، بے شعوراورعقل سے پیدل لوگوں کوورغلاکراپنی ’’عزت‘‘بچانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے ۔

یکساں سول کوڈ جیسے دیگرغیرضروری مسائل میں ہمیں کچھ دہائیو ں کے لیے صرف خاموشی ہی اختیار کرنی ہے اوراپنی ساری توجہ تعلیم پرلگانی ہے اوربس ۔ اگراس وقت بھی ہم دشمنوں کی الجھائی ہوئی ڈور میں الجھے رہے توپھرہم کبھی بھی اپنے مسائل اور معاملات کاسِراڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ پہلے ہمیں خودکواندرسے مضبوط کرناہے اس کے بعدہی چیلنجوں کامقابلہ کرناہے ،یہ آپ کوکس بے شعور لیڈر نے بتادیاکہ اپنااندرون مضبوط کیے بغیر،کوئی تیاری کیے بغیر اورکسی منصوبہ بندی کے بغیرمخالفوں کی صف میں جاگھسواورزخم خوردہ واپس آئو۔اخیرمیں پھراسی بات کااعادہ کہ چنددہائیوں تک ہمیں آپ کوصرف خاموشی اوڑھ لینی ہے اوراردگردکے تماشےدیکھتے رہناہے ۔آئیے یکساں سول کوڈکابھی تماشہ دیکھیں اورمن ہی من میں مسکراتے جائیں۔

sadique raza
About the Author: sadique raza Read More Articles by sadique raza : 135 Articles with 171202 views hounory editor sunni dawat e islami (monthly)mumbai india
managing editor payam e haram (monthly) basti u.p. india
.. View More