دوستی سے زیادہ - قسط نمبر ٦

پہلے تو اس نے حیرت سے اسے دیکھا پھر کہا تم جانتی ہو؟
ہاں میں نے تمھارے موبائل پر کالز اور ایس ایم ایس دیکھیں ہیں۔
تم نے میرا موبائل کب چیک کیا؟
ہاں تمھارا موبائل تو بہت جیسے چھپی ہوئی چیز ہے میرے لیے ، تم پورا دن میرے گھر میں ہی موجود ہوتی ہو، اور اپنے موبائل کا ہوش بھی نہیں ہوتا، کبھی کچن میں تو کبھی امی کے روم میں پڑا ہوتا ہے۔ اب پوری بات بتاو؟
زرنش نے کہنا شروع کیا،تمھیں پتا ہے زندگی میں کچھ واقعات ایسے پیش آتے ہیں جو نظر انداز نہیں کیے جاتے، حیدرآباد میں میری ایک فرینڈ کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور وہ وہ سیریس ایکسیڈنٹ تھا، میں اس کی گواہ تھی، خوش قسمتی سے وہ بچ گئی اور میں اسے ہسپتال بھی لے گئی تھی ، یہ ایک ہٹ اینڈ رن کیس تھا، پولیس کے آتے ہی میں نے اپنا بیان بھی ریکورڈ کر وایا تھا، اس کار کا نمبر، کلر،وہ لڑکی جو کار ڈرایؤ کر رہی تھی اس کا حلیہ سب یاد ہے آج بھی مجھے، مگر میری فرینڈ کو جب ہوش آیا تو اس نے منع کر دیا کیس فائل کرنے سے اور کہا کہ وہ خود سڑک پر غلط سمت چل رہی تھی حالانکہ یہ سچ نہیں تھا میں جب شاپ پر گئی تھی وہ کارنر پر ہی کھڑی تھی اور جب میں نکلی تو کار اسے ہٹ کر کے کچھ دیر رکی اور تیزی سے آگے چلی گئی۔
بیان دینے کے بعد جب سب جا چکے تو میں اس سے ملی تھی اس نے وہی کہا جس کا مجھے اندازہ تھا،کہا کہ اس کی فیملی کبھی بھی کیس فائل کرنے کی اجازت نہیں دیتی تو میں نے بھی چھوڑ دیا اور یہاں ایسا ہی تو ہوتا ہے شریف لوگ ان پولیس کے چکڑوں سے دور ہی رہتے ہیں مگر ان کو سوچنا چاہیے کہ اگر ان کی بیٹی کو کچھ ہو جاتا تو وہ کیا کرتے اور وہ لڑکی جو ہٹ کر کے بیٹھی تھی اگر اس میں بھلائی کا عنصر ہوتا تو اسپتال لے جانے میں مدد تو کرتی یا اگر بزدل بھی تھی تو بعد میں آکر کم از کم معافی تو مانگ سکتی تھی ، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔، اس طرح میرا بیان خارج بھی ہو گیاویسے بھی میرا انٹر ہو چکا تھا تو دوست سے ملنے کا دوبارہ موقع نہیں ملا ، اور کیس ہوا ہی نہیں تو میں نے ابو کو بھیہیں بتایا مگر رافعہ اس کے بعد مجھے کالز آنے لگی ، پہلے کوئی بولتا نہیں تھا ، پھر عجیب عجیب باتیں کہنا شروع کر دیتا میں کال ہی کاٹ دیتی، پھر میسج پر بولتا کہ اسے پتا ہے میں کہا رہتی ہوں، اور میرے کولج کے بارے میں، پھر ایکسڈ نٹ کی باتیں۔
میں نے بہت سوچا کہ کون ہوسکتا ہے، وہ لڑکی جس نے ایکسیڈنٹ کیا تھا وہ تو مڈل کلاس فیملی سے ہی لگ رہی تھی اور اتی ڈر گئی تھی کہ سپیڈ میں کار لے کر بھاگی کہی وہ کسی سے کال کر وا رہی ہو مگر کیس تو ہوا نہیں تو اسے کیا ٹینشن تھی۔۔۔۔
پھر کون یہ کالزکر رہا تھا میں نے وہ نمبر بلاک بھی کر دیا تھا۔مگر دوسرے نمبر سے آنا شروع ہوگئے پھر مجھے لگا وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہو جائے گا مگر اب تک آتے ہیں ایس ایم ایس اور کالز ، حیدرآباد والی فرینڈ سے بھی بات ہوئی تھی اس نے کہا اس سے تو کسی نے رابطہ نہیں کیا، تو یہ جو بھی ہے میرے بیان دینے پر ہی مجھے یہ بکواس ایس ایم ایس کر رہا ہے۔
رافعہ نے اس کی بات تحمل سے سننے کے بعد کہا، اس بات کو کتنا وقت ہو گیا ہے؟
دو سال ہو گئے ہیں تقریبا۔ شروع میں تو کافی آتی تھیں کالز پھر امی کے انتقال کے بعد میں موبائل بند ہی رکھتی تھی اب یہاں شفٹ ہوئے تو موبائل آن کیا۔ پہلے تو ٹھیک تھا پھر اچانک ایس ایم ایس شروع ہوئے مگر اب پھر سے کچھ دن پہلے کال آئی تھی۔ میں نمبر چینج کر لیتی ہوں مگر مجھے اسے سبق سیکھانا ہے تاکہ وہ اور کسی کے ساتھ یہ نہ کرے۔اس نے سوچ کر جواب دیا۔
مجھ لگتا تھا تم پہلے جیسی نہیں رہی زرنش مگر میں غلط تھی ۔شاید تم ھمیشہ سے ہی ایسی تھی۔بہادر اور ہمت والی۔۔
اچھا یہ بتاو تم نے بیان میں اپنا نمبر دیا تو ہوگا نا؟
ہاں
اور وہ جو کالز وغیرہ کرتا ہے، اس کی آواز کیسی ہے؟
کوئی مرد ہی ھمیشہ بولتا ہے اور کافی بھاری آواز ہے۔ سنو مجھے شک بھی ہے کسی پر ، دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا ، ہاں مجھے بھی یہی لگتا ہے وہ پولیس والا ہی ہے جس نے بیان ریکارڈ کیا تھا۔
زرنش نے کہا:مگر یہ تو ھمارا صرف اندازہ ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہیے پھر؟
زرنش تم بہادر تو ہو مگر کئی بار بہادری کے ساتھ کسی کا ساتھ بھی چاہیے ہوتا ہے اور جب اکیلے کام نہ ہو تو اسے بانٹ لینا چاہیے ، اوکے ہم اس کے ساتھ وہی کھیل کھیلتے ہیں جو وہ ہمارے ساتھ کھیلتا ہے۔ رافعہ نے سوچ کر جواب دیا۔
مگر کریں گے کیا ؟ اس نے سوالیہ نظروں سے پوچھا

 

Tooba
About the Author: Tooba Read More Articles by Tooba: 14 Articles with 14771 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.