ایم کیو ایم کے گڑھ میں مصطفی کمال کا کامیاب پاور شو !

3 مارچ 2016 کو کراچی کی سیاست میں ایک نئی پہچان کے ساتھ دبنگ انٹری دینے والے مصطفی کمال کے کام اور نام سے کون واقف نہیں ،ماضی میں کراچی کے سٹی ناظم کی حیثیت سے شاندار کارکردگی پرکشش شخصیت ،قائدانہ صلاحیت اور سچائی پر مبنی دوٹوک سیاست نے آج مصطفی کمال کو لاکھوں دلوں کی دھڑکن بنا دیا ہے۔پاکستان اور خاص طور پر کراچی کی سیاست کے حوالے سے جو برق رفتاری مصطفی کمال نے دکھائی ہے اس کی کوئی دوسری مثال دور حاضر میں پیش نہیں کی جاسکتی ۔مصطفی کمال نے اپنے دیرینہ ساتھی انیس قائم خانی کے ساتھ مل کر اس ملک کے عوام کے لیے ایک نئی قومی سیاسی جماعت’’ پاک سرزمین پارٹی‘‘ کے نام سے جو پودا ڈیڑھ سال قبل لگایا تھاوہ آج ماشاء اﷲ ایک تناور درخت بن چکا ہے جس کی جڑیں پاکستان کے چاروں صوبوں میں پھیل چکی ہیں۔

مصطفی کمال اب کوئی علاقائی لیڈر نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق اب کسی لسانی سیاسی جماعت سے ہے بلکہ اب وہ ایک وفاقی سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی کا چئیر مین ہے اورایک قومی سطح کے لیڈر کے طور پرپہچانا جاتا ہے جس کی مقبولیت کا دائرہ کار صرف کراچی اور حیدرآباد تک محدود نہیں بلکہ اس کا حلقہ انتخاب پورا پاکستا ن ہے جبکہ الطاف حسین اور اس کی قائم کردہ سیاسی جماعت ایم کیو ایم کو سیاسی طور پر دفن کرنا اس کامشن ہے جن میں سے ایک کام وہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکا ہے۔ الطاف حسین کو سیاسی طور پر دفن کرنابجا طور پر مصطفی کمال کا ہی کارنامہ ہے جبکہ اگلے مرحلے میں وہ الطاف حسین کی قائم کردہ پارٹی ایم کیو ایم کوسیاسی طور پر دفن کرنے کا کئی بار کھلم کھلا اعلان کرچکا ہے جس کے لیے مصطفی کمال کی سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں اور مصطفی کمال کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وہ ایم کیوا یم کے نام کو بھی دفن کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جیسا کہ وہ الطاف حسین اور عشرت العباد کو سیاسی میدان میں شکست فاش دے کر انہیں پاکستانی سیاست سے پہلے ہی آؤٹ کرچکے ہیں۔

کراچی کی سیاست میں گزشتہ 6 ماہ سے جلسے جلوسوں کی سیاست اپنے عروج پر ہے۔پاکستان کامعاشی حب کراچی آج کل ہر سیاسی پارٹی کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ،خاص طور پر عمران خان کی پی ٹی آئی،آصف زرداری کی پیپلز پارٹی ،فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان اور مصطفی کمال کی پاک سرزمین پارٹی اپنی سیاسی قوت کا کراچی میں بھرپور مظاہرہ کرنے کی کوششوں میں مصروف نظرآتی ہیں۔یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کا تعلق اردو بولنے والوں سے نہیں ہے جبکہ کراچی میں سیاسی سرگرمیوں میں پوری طرح سرگرم باقی دو جماعتیں فاروق ستار کی ایم کیوایم پاکستان اور مصطفی کمال کی پاک سرزمین پارٹی کی قیادت اردوبولنے والوں کے ہاتھوں میں ہے اور چونکہ کراچی میں اردوبولنے والوں کی اکثریت ہے اس لیے یہاں کی عوام کی جانب سے زیادہ پذیرائی ایم کیو ایم(ف) اور پاک سرزمین پارٹی کو حاصل ہورہی ہے یعنی آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں اصل سیاسی مقابلہ ان ہی دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوگا ،اب ان میں سے کون عوام کی اکثریت کے ووٹ لے کر اسمبلیوں میں پہنچے گا اور کس کی جھولی خالی رہے گی اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا۔

ایم کیو ایم (ف) ہو یا پاک سرزمین پارٹی دونوں ہی کراچی اور حیدرآبا دمیں اپنی عوامی مقبولیت کے اظہار کے لیے بے چین نظرآتی ہیں ،دونوں کی کوشش ہے کہ خود کو کراچی والوں کا جانشین اور وارث ثابت کرسکیں لیکن اس کے لیے دونوں نے الیکشن کاانتظار کرنے کی بجائے جلسے جلوسوں کا راستہ چنا ہے جسے ہم ان دونوں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے چلائی جانے والی انتخابی سیاسی مہم قرار دے سکتے ہیں۔مصطفی کمال ہوں یا فاروق ستار دونوں ہی کا دعوی ٰ ہے کہ ان کے جلسوں میں زیادہ لوگ شرکت کرتے ہیں کوئی ان کی تعداد ہزاروں میں بتا تا ہے تو کوئی لاکھوں میں لیکن کراچی کی سیاست کے حوالے سے ایک روشن حقیقت یہ ہے کہ کروڑوں کی آبادی والے اس شہر میں 10 ہزار افراد تو کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے جلسے میں جمع کر سکتی ہے اور اتنے افراد کا کسی کے بھی جلسے میں آجانا کوئی بہت قابل فخر بات نہیں،ہاں البتہ اگر کسی سیاسی جماعت کے کراچی میں ہونے والے جلسے میں 30ہزار افراد سے زیادہ افراد جمع ہوجائیں تواسے بے شک ایک کامیاب جلسہ یا سپر ہٹ پاور شو قرار دیا جاسکتا ہے۔|

24 دسمبر 2017 کو مصطفی کمال نے پاک سرزمین پارٹی کے پلیٹ فارم سے الطاف حسین اور ایم کیوایم کے گڑھہ میں جو جلسہ عام کیا اس کے بارے میں الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا نے الگ الگ تبصرے اور تجزیے کیے جن سے اتفاق یا اختلاف کرنے کا حق ہر پاکستانی کو حاصل ہے ۔اگر ہم پاکستانی اخبارات اور میڈیا چینلز کی اس جلسے کے حوالے سے کی گئی رپورٹنگ کا غیرجانبدارنہ جائزہ لیں تو ہمیں ایک بات واضح طور پر دکھائی دے گی کہ کراچی کے صرف ایک اردو روزنامے نے مصطفی کمال کے تازہ ترین جلسے کے حوالے سے انتہائی غلط اور مخالفانہ رپورٹنگ کرکے حسب سابق اپنی پسند کا چشمہ لگا کر اس پاور شو کو دیکھا اور پھر اپنی مرضی اوراپنے ذہن کے مطابق اپنے اخبار میں مصطفی کمال کے جلسے کو ایک ناکام پاور شوقرار دے کر خود کو اوراپنے جیسے چند دیگر لوگوں یا اداروں کو خوش کرنے کی کوشش کی جسے سنجیدہ حلقوں کی جانب سے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا کیونکہ دیگر اخبارات اور ٹی وی چینلز کی رپورٹوں میں مصطفی کمال کے جلسے میں شرکا ء کی کم سے کم تعداد 10 ہزار افراد تسلیم کی گئی ہے جبکہ بعض چینلز نے اس سے کہیں زیادہ تعداد میں لوگوں کی شرکت کا ذکر کیا ہے جبکہ اکثر میڈیا چینلز نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ اسی مقام پر گزشتہ دنوں ایم کیوایم (ف) نے جو جلسہ کیا تھا اس میں عوام کی اتنی بڑی تعداد نہیں تھی جتنی کہ مصطفی کمال نے اپنے جلسہ عام میں جمع کردکھائی ۔

پاک سرزمین پارٹی کے ذرائع ہوں ،پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی رپورٹس ہوں ،تبصرے اور تجزیے ہوں یا عام آدمی کی رائے ہو ،اگر ہم بالکل غیر جانبدار ہوکر ایم کیوایم کے گڑھ میں مصطفی کمال کے پاور شو کی کامیابی یا ناکامی کا تجزیہ کریں تو یہ بات بہت واضح ہوکر سامنے آتی ہے کہ نہ تو مصطفی کمال کا یہ پاور شو ناکام تھا اور نہ ہی اس میں صرف 5 یا10 ہزار افراد تھے جیسا کہ کراچی کے ایک اردوروزنامے نے اپنی رپورٹ میں اس جلسہ کو ایک ناکام جلسہ قرار دیتے ہوئے اس میں شرکاء کی تعداد کو بہت کم ظاہر کرکرے صحافتی بددیانتی کا ثبوت دیا ہے جبکہ دوسری طرف اگر کسی بھی جانب سے اس جلسہ عام میں شرکاء کی تعداد کو لاکھوں افراد کا مجمع قراردیا جائے تو وہ بھی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔مشکل یہی ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی جلسہ کرے تو اس کے ترجمانوں اور حامیوں کی جانب سے اس جلسے میں لاکھوں افراد کی شرکت کے دعوے اس طرح کیے جاتے ہیں جیسا کہ انہوں نے خود جلسے میں جاکر ایک ایک فرد کی حاضری کی انٹری کی ہو۔

مذکورہ بالا تمام حقائق کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایم کیو ایم کے گڑھ میں مصطفی کمال کے حالیہ جلسہ عام میں نہ تو لاکھوں افراد موجود تھے اور نہ ہی یہ کوئی ناکام جلسہ عام تھا جس میں صرف 5 یا 10 ہزار افراد شریک ہوں بلکہ یہ ہر لحاظ سے مصطفی کمال کا ایک کامیاب پاور شو تھا جس میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ ضرور موجود تھے جو کراچی میں سیاست کرنے والی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان تحریک انصاف اورخاص طور پر ایم کیو ایم (ف)کو چونکا دینے کا سبب ضرور بنے کہ ایک نئی سیاسی جماعت ’’پاک سرزمین پارٹی‘‘ جسے ابھی قائم ہوئے صرف ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرا ہے کی جانب سے مصطفی کمال کی قیادت میں کراچی جیسے شہر میں ایم کیوایم کا گڑھ کہلائے جانے والے علاقے میں ایک کامیاب پاور شو کا انعقاد کوئی معمولی بات نہیں ۔کوئی مانے یا نہ مانے لیکن یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی نے کراچی میں سیاست کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے خطرے کی جو گھنٹی بجائی ہے اس کی آواز اگرآج کسی کو سنائی نہیں دے رہی ہے یا وہ سننا نہیں چاہتا تو 2018 کے عام انتخابات کے نتائج ایسے سیاسی بہروں کی سماعت کو درست کردینے کا ذریعہ ضرور ثابت ہونگے ۔

Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 126402 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More