اپنی خیریت عزیز ہے تو

آپ ٹائٹل پڑھ کر خوف ذرہ نہ ہوں،،،کیونکہ یہ آرٹیکل بین الاقوامی اصولوں کے
عین مطابق لکھا گیا ہے،،،
یہ واحد آرٹیکل ہے جسے آپ جتنا بھی بچوں کی پہنچ میں رکھیں گے،،،انہیں
اس قدر فائدہ ہوگا،،،کہ وہ اک محفوظ زندگی گزار سکیں گے،،،

آپ کی شخصیت میں نکھار کے لیے اس میں جو اصول بیان کئے جارہے ہیں،،
اسے پلّے سے باندھ لیں،،،بلکہ روزانہ تعویز بنا کر پانی میں گھول کر خود بھی
پیئیں اور دوسروں کو بھی تجویز کریں،،،

جیسے اک اصول،،،کبھی کسی خاتون سے عمر نہ پوچھیں،،،جیسے مرد سے
اس کی سیلری یا آمدن کبھی نہ پوچھیں،،،

ساس سے اس کی خوراک نہ پوچھیں،،،جس سے وہ یہ سمجھ بیٹھے ،،،کہ
در حقیقت آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کیا کھاکر بیٹی کو پیدا کیا تھا،،،

کسی بھی فلمی ہیروئن سے اس کی شادیوں کی یا شوہر حضرات کی تعداد نہ
پوچھیں،،،کیونکہ اس سے اس کے جذباتِ مخصوصہ کو زد پہنچ سکتی ہے،،

کبھی شادی شدہ انسان سے،،،‘‘ کیسی گزر رہی ہے بھائی‘‘،،،بالکل بھی نہ
پوچھیے،،،

بیوی سے کبھی بھی اپنی بہنوں یعنی اس کی نندوں یا اس کی بھابھیوں کے
بارے میں نہ پوچھیں،،،اسی میں اگر آپ شوہر ہیں تو آپ کی جان،،مال،،آبرو کی
امان ہے،،،

اگر جان کا نہ پوچھیے،،،سیاستدان سے اس کی کرپشن کا نہ پوچھیے،،،

کسی ایسے شخص سے جسے فیملی پلانگ سے اللہ واسطے کا بیر ہو،،،اس سے
بچوں کی تعداد کا نہ پوچھیے،،،

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ میری طرح کے انسان کو کسی نے فلاسفر سمجھ کر
پوچھ لیا،،،‘‘زندگی کیا ہے؟؟‘‘،،،
جواب میں پہلے وہ گھنٹوں دوپہر میں ہی آسمان پرتارے ڈھونڈتے رہے،،،پھر
خوابیدہ اور رنجیدہ انداز میں بولے،،،
زندگی کیا ہے بس غم کا دریا ہے،،،
پوچھنے والا جو خود کومے میں جانے والا تھا،،،منہ بنا کر بولا،،،کیسے ؟؟ ذرا روشنی
ڈالیے،،،

فلاسفر نے اپنی بیوی کی طرف اشارہ کیا،،،یہ غم ہے۔
سامنے بہت سے بندوں کی طرف اشارہ کرکے بولا،،،یہ دریا ہے۔
پوچھنے والے نے سوچا پھر تو میں بھی مالا مال ہوں،،

پولیس سے شہر میں ہونے والی وارداتوں کا سوال کبھی نہ پوچھیے،،،

مزدور سےاس کی اوقات نہ پوچھیے،،،

استاد سے اس کی تنخواہ نہ پوچھیے،،،

اپنے نالائق بچے سے رزلٹ نہ پوچھیے،،،

بجلی والوں سے کبھی بھی بجلی واپسی کا نہ پوچھیے،،،

پی ایم ایل نون والوں سے تین مہینوں میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے بارے نہ
پوچھیے،،،

اگر آپ اپنی جان کی امان چاہتے ہیں،،،تو میرا مشورہ مانئے،،،مذکورہ بالا ہدایات
پر عمل کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195960 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.