محبت کا لنڈا بازار

فیس بک ایجاد کرنے والے نے تو شاید فیس بک کو کسی اصلاحی مقصد کے لیے ہی بنایا ہوگا مگر ہماری پاکستانی عوام نے بالعموم اور باقی معاشروں نے بالخصوص فیس بک کو محبت کا لنڈا بازار بنا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں پر روز نت نئی محبتیں پروان چڑہتی ہیں۔ پھر ان محبتوں کو بالکل مفت میں آگے بیچ دیا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں اترن کو استعمال کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا اور اترن صرف غریب غرباء کا نصیب ٹھہرتا تھا۔ یہی معاملہ محبت کا بھی ہوتا تھا۔ ایک محبوب سے ہی پوری زندگی کے عہد و پیمان باندھے جاتے تھے۔ہاں کبھی کبھی کسی محبت میں رقیب روسیاہ کا کردار بھی سامنے آتا تھا۔ مگر ایسا شادو نادر ہی ہوتا تھا۔ ہیر رانجھا، سوہنی ماہیوال، لیلیٰ مجنوں جیسی عظیم الشان داستانیں رقم کی جاتی تھیں۔ مگر آج کے دور میں فیس بک نامی کتاب میں آپکو رنگا رنگ محبتیں، رنگا رنگ لطافتیں، شرارتیں، ضیافتیں سب باآسانی دستیاب ہو جاتی ہیں۔ بغیر دیکھے ہی عشق بلا خیز میں ہر شخص مبتلا ہے۔ رنگ و نسل ، شکل و صورت کی آ ج کے دور میں کوئی وقعت ہی نہیں رہی۔ مزے کی بات کہ ہر شخص ہر دوسرے دن سچی محبت میں مبتلا ہوتا ہے اور بڑی شدت سے ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے اس محبت کے بغیر تو زندگی ادھوری تھی، بے لذت تھی، بے عنوان تھی مگر کچھ دنوں بعد احساس جاگتا ہے کہ یار نہیں اسمیں بھی کوئی کمی ہے اور اس کمی کے احساس کو مکمل کرنے کے لیے ایک بار پھر سے People You May Knowکو کنگھالا جاتا ہے۔ ایک دو دنوں کی تلاش کے بعد پھر سے در نجف کو دریافت کرکے پھر سے عشق بلا خیز کی آبپاری کی جاتی ہے۔ بات چیت، پسند نا پسند، موبائل فون نمبر کے تبادلے، تصویروں کے مطالبے، ویڈیو کالزکے ذریعے دیکھنے کی خواہشیں، پھر ایک دوسرے کو قریب سے دیکھنے کی چاہتیں، قربتوں میں سکون پانے کی باتیں اور ایک بار پھر سے سمندر کی جھاگ کی طرح بیٹھتی محبتیں۔ آج کے فیس بک کے زمانے میں ایک محبت سو افسانے کی باتیں تقریبا ناپید ہو چکی ہیں۔ آج کے دور میں سو محبتیں ہزار افسانے والے فارمولے کو مانا جاتا ہے۔پہلے تو کپڑوں اور استعمال کی چیزوں کو بطور اترن استعمال میں لایا جاتا تھا۔ آج کے دور میں انسانی جسموں اور محبتوں کو بطور اترن استعمال میں لایا جاتا ہے اور ہر کوئی اپنی ضرورت اور خواہش کے مطابق اس لنڈا بازار سے اپنی پسند کے مطابق اترنیں پسند کرکے بڑے فخر اور خوشی سے اپنی ذات کو مستفید کرنے پر خوش اور مطمئن رہتا ہے۔محبت کے اس لنڈا بازار میں باآسانی اور نہایت کم قیمت پر آپکو آپکی محبت مل سکتی ہے۔ کہیں تو اسکی قیمت 50روپے کے ایزی لوڈ کی ہوتی ہے اور کہیں ایک وقت کی ٹی پارٹی، لنچ یا ڈنر کی صورت میں ہماری آج کی نوجوان نسل اس لنڈا بازار سے کم قیمت میں اپنی تمام ضرورتیں با آسانی پوری کر رہی ہے۔ اسکے مضمرات کو سوچے اور سمجھے بغیر۔

Nabila Khan
About the Author: Nabila Khan Read More Articles by Nabila Khan: 12 Articles with 12506 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.