12سالہ حامدکی موت معاشرتی المیہ

گذشتہ روزلالہ موسیٰ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے قافلے میں شامل ایلیٹ فورس کی گاڑی کی ٹکرسے 12سالہ حامد جاں بحق ہوگیا۔ میڈیا رپوٹس کے مطابق حامد کا تعلق لالہ موسیٰ کے علاقے رحمت آباد سے بتایا جاتا ہے ، عینی شاہدین کے مطابق حامد نواز شریف کے استقبال کیلئے کھڑا تھا جیسے ہی قافلہ سڑک پر نمودار ہوا حامد اسے دیکھنے کیلئے آگے آیا اور اسی اثنا میں ایلیٹ فورس کی گاڑی کی زد میں حامد آگیا، گاڑی کے اگلے ٹائر کے نیچے اس کی ٹانگیں آنے کے باعث وہ سڑک پر گر گیا جبکہ گاڑی کا پچھلا ٹائر اس کے سر کے اوپر سے گزر گیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق وہاں موجود لوگ ایلیٹ فورس گاڑی کے اہلکار کو چیخ چیخ کر کہتے رہے کہ بندہ نیچے آگیا ہے مگر اس نے ان کی نہ سنی اور گاڑی کو تیز رفتاری سے حامد کے سر کے اوپر سے گزار کر لے گیا۔ حامد خون میں لت پت سڑک پر پڑا رہا لوگ اسے اپنی مدد آپ کے تحت اٹھا کر طبی امداد کے لیے لے گئے لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعدمختلف سیاسی جماعتوں،اورسماجی وسیاسی حلقوں کی طرف سے بیانات بھی سامنے آئے ہیں کوئی اہل خانہ سے ہمدردی کے ساتھ مسلم لیگ(ن)اورنوازشریف کو کوس رہا تھااورکوئی اسے اتفاقیہ حادثہ قراردے رہاتھاجبکہ میاں نوازشریف کی طرف سے ہمدردی کے جذبات کے اظہارکے ساتھ 12سالہ حامدکو جہوریت کاپہلاشہیدبھی قراردیاگیا، اس واقعے نے جہاں پوری قوم کو افسردہ کیاہے تودوسری جانب ہمارے رویوں کا چہرہ بھی واضح طورپردیکھائی دیا ہے،ایک معصوم جان کو فقط پروٹوکول کی وجہ سے ضائع کردیا گیا اس سے بڑ ی بدقسمتی یہ ہے کہ ایک غریب ماں کا معصوم لخت جگراپنے قائدکی جھلک دیکھنے کی محبت میں آکراسی کارواں کی گاڑی کے نیچے کچلا جاتا ہے اوراس کارواں کا کوئی بھی رکن ہزاروں کی تعدادمیں تعینات پولیس اوردیگرریاستی اداروں کے ملازم اس معصوم کی جان بچانے کے لیے ہسپتال کی طرف رخ کرنے کی بجائے اپنی نوکری کو پکا کرنے کے لیے اس معصوم بچے کو تڑپتا چھوڑکرآگے بڑھ جاتے ہیں ،درحقیقت یہ وہ چہرہ ہے جو پاکستانی معاشرے کا اس گھٹن زدہ ماحول میں بن چکا ہے جہاں عام تواپنی جگہ خاص لوگ بھی انسانی جان اوراقدارکی کوئی اہمیت نہیں سمجھتے ،پاکستان کے گھرگھرمیں دیکھائی دینے والی پریشانی اورمایوسی درحقیقت ہمارے غیرانسانی رویوں اورمادیت پرستی کی وجہ سے ہے، اس افسوسناک واقعے کے بعدملوث افرادکو سخت سزادی جائے توشائدآئندہ ایسے واقعات کے روک تھام ہوسکے،والدین اورسیاسی رہنمائوں سے گذارش ہے کہ معصوم بچوں ،خواتین کو ایسے بے ہنگم اجتماعات میں سے کچھ دوررکھاجائے تاکہ ایسے حادثات سے بچا جاسکے ،اب ممکنہ طورپرغریب والدین کو تھوڑی بہت امداددے کراس تمام اندوہناک واقعے پرمٹی ڈال دینے کا اندیشہ ہے،بلاشبہ والدین کی دادرسی بھی کی جانی چاہیے،لیکن درحقیقت اس کی باقائدہ تحقیقات کرکے ذمہ داران کو ہرصورت سزادینا چاہیے تاکہ آئندہ وہ اس قسم کی مجرمانہ غفلت سے اجتناب کریں۔

محمدالیاس شامی
About the Author: محمدالیاس شامی Read More Articles by محمدالیاس شامی: 2 Articles with 1135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.