جنتی جماعت کون سی ہے؟ لازمی پڑھیے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ !

عن عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ، قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ”وتفترق امتی علی ثلاث وسبعین ملت کلھم فی النار الا ملت واحدہ۔ قال: ومن ھی یا رسول اللّٰہ؟ قال: ما انا علیہ واصحابی (الترمذی ٢٧١١)”بروایت عبداللہ بن عمرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور میری یہ اُمت تہتر ملتوں میں بٹے گے۔ سب دوزخی ہوں گی سوائے ایک۔ سوال کیا: وہ ایک کونسی اے اللہ کے رسول ؟ فرمایا جو اس امر پر ہوگی جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب ہیں“۔

ہم مسلمانوں کی اکثریت کا اس حدیث پاک سے سمجھنا یہی ہوتا ہے کہ اُس کی جماعت ہی وہ جنتی جماعت ہے ۔۔۔۔۔ اور ہر جماعت والا ہی اپنے عقائد و افعال کو قرآن سنت اور صحابہ کرام کے قول و فعل سے ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔۔۔۔ اور اپنی جماعت کے علاوہ ہر جماعت اُس کو بہتر ناری فرقوں میں سے ایک جماعت نظر آرہی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔

ہر جماعت والا اپنے عقائد و افعال قرآن وسنت اور اقوال و افعال صحابہ سے ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے تو دوسری طرف اپنے مخالفین کے پیش کئے ہوئے دلائل کو رد بھی کرتا ہے۔ اور اسی رد کرنے میں صبر و ضبط کا دامن چھوٹ جاتا ہے یا ایک دوسرے کے اکابرین کے قول و فعل پر طنز و طعن سے ہوتے ہوئے کبھی کبھار ذاتیات پر بات آجاتی ہے۔

جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کوئی ایک دوسرے کا قائل تو کیا ہی ہوتا ہے ہاں البتہ نفرتوں میں ضرور اضافہ ہوتا ہے۔

جبکہ ہم میں سے اکثریت مسلمان اس حدیث پاک کا ایک دوسرا رُخ پر سوچتے ہی نہیں کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان جنتی جماعت کے لئے ’’ما انا علیہ واصحابی‘‘ سے مراد اگر ایک طرف عقائد و افعال کے لئے ہے تو دوسری طرف مفہوم ’’ایک مسلمان بھائی کے لئے دوسرے مسلمان بھائی کا اکرام اور رویہ اور سوچ اور بھائی چارہ، محبت کے لئے بھی تو نکلتا ہے ؟؟؟

یعنی ہم لوگ بہت کم ہی اس پہلو پر سوچتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا سلوک دیگر مسلمانوں سے کیا رہا ؟؟؟

کیا ہم نہیں جانتے کہ ہمارے پیارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم مشرکین اور کفار کے لئے بھی کس طرح کا برتاؤ فرماتے تھے جو لوگ اذیتیں دیتے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم ان کے لئے بھی ہدایت کی دعائیں فرماتے ان کے ساتھ اچھے سلوک اور اخلاق سے پیش آتے تھے ۔۔۔۔ یہی وجہ تھی کہ کتنے ہی لوگ صرف حسن سلوک سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئے ۔۔

اور دوسری طرف وہ لوگ جو منافقین تھے ۔۔۔۔ جن میں سے اکثر کے بارے میں جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اطلاع ہوئی کہ یہ منافقین ہیں ۔۔۔۔ جو (معاذ اللہ) قرآن کریم کی آیتوں کا مذاق اُڑاتے ہیں ۔۔۔ جناب رسول اللہ صٌلیٰ اللہ علیہ وسلم کو اذیتیں دیتے۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی حضور صٌلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ان منافقین کے ساتھ بھی کیسا برتاؤ رہا ۔۔۔ ہر مسلمان جانتا ہے کبھی منافقین تک سے نہ نفرت کی اور نہ مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ کیا۔

یہ ہے جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی راہ ۔۔۔۔۔ کہ منافقین کے ایمان کی حالت کا یقینی علم ہونے کے بعد بھی اُن کے ساتھ کیسا برتاؤ فرمایا ۔۔

ہر شخص اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے ۔۔۔۔۔
ہم کسی کو غلط راہ پر دیکھیں اُس کو غلط راہ کی نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے ۔۔۔۔۔
لیکن ہمارا کام اُس کے پیچھے ڈنڈا لے کر سدھارنا نہیں ۔۔۔۔۔
ہمیں کسی بھی شخص کے غلط عمل سے ضرور نفرت کرنا چاہیے ۔۔۔۔
لیکن غلط عمل کرنے والے شخص سے نفرت نہیں کرنا چاہیے۔۔۔۔
وہ تو بے چارہ پہلے ہی قابل رحم ہے۔۔۔۔ ہمیں تو اس کے لئے ہدایت کی دعا کرنا چاہیے ۔۔۔۔
ہم کسی شرکیہ عمل کے شرک ہونے کی نشاندہی کریں۔۔۔۔۔
لیکن ہم کسی مسلمان کو کافر یا مشرک نہ کہیں ۔۔۔۔۔
نہ جانے اُس شخص کا عمل کس نیت سے ہے یا اس کے دل میں کیا ہے ۔۔۔۔۔

ہم اگر چاہتے ہیں کہ ہم صرف مسلمان بن کر رہیں تو ہمیں راہ اعتدال اختیار کرنی ہوگی ۔۔۔۔۔ جس میں تشدد نہیں بلکہ اپنے مسلمان بھائیوں سے جناب رسول اللہ صٌلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی راہ کے مطابق اچھا اخلاق اور اچھا برتاؤ کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔۔صبر و ضبط کو اختیار کرنا ہوگا ۔۔۔۔ درگزر کا رویہ اپنانا ہوگا ۔۔۔۔ جو نہ مانے اُس سے نفرت کے بجائے خلوص دل سے اُس کے لئے دعا فرمائیں ۔۔۔ اس کے بعد اُس کا معاملہ اللہ کی سپرد کردیں ۔۔۔۔ ہر شخص اپنے قول و فعل کا خود جوابدہ ہے۔

ہمارے خیال سے ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ جنتی جماعت سے مراد کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت کی طرح ہے کہ کوئی جماعت پوری کی پوری جنت میں داخل ہوجائے گی ۔۔۔بلکہ یہ معمولی بات تو ہم سب سمجھ سکتے ہیں کہ آخرت میں جنتی ہونے کا دارومدار ہر شخص کے اُس کی نیت اور اخلاص کے مطابق اُس کے اپنے قول وفعل پر ہوگا ۔۔۔۔

اور جو شخص اپنے عقائد و افعال اور اپنا رویہ اپنا اخلاق و کردار اپنی زبان ’’ماانا علیہ واصحابی‘‘ کے مطابق کرے گا وہ جنتی جماعت میں شامل ہوتا جائے گا۔

اب وہ دیوبندی ہو اہلحدیث ہو یا بریلوی ہو۔

یہ ہمارا نقطہ نظر ہے کہ ہمیں اگر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہے اور نفرتوں کو دور کرنا ہے اور صرف مسلمان بننا ہے اور ’’ما انا علیہ واصحابی‘‘ کی راہ اختیار کرنی ہے تو ہمیں ان نکات پر بھی غور کرنا چاہیے۔۔۔۔

باقی اگر ہمارے لکھنے یا سمجھنے میں کوئی غلطی ہے تو آپ بھائیوں سے نشاندہی کی درخواست ہے۔ جزاک اللہ۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین۔
bashir
About the Author: bashir Read More Articles by bashir: 26 Articles with 60906 views i m honestly and sensory.. View More