18جون 2017 ایک یادگار دن

18جون 2017کو رمضان المبارک کا بائیس واں روزہ تھامیں معمول کے مطابق اپنے آفس کے نیوز روم میں بیٹھا خبریں اپنے اداروں کوبھیج رہا تھا کہ مجھے سید ندیم جعفری بھائی کی کال آئی کہ بھیا آج دو بڑی اہم اسپیشل ٹرانسمیشن کا بندوبست کیا گیا ہے پہلی تو آج چیمپین ٹرافی کے فائنل میچ پاکستان اور انڈیا کی لمحہ با لمحہ اپنے سامعین کو اپ ڈیٹ رکھنے اور اُنکی لائیو کال لینے کے حوالہ سے ہے دوسرا آج جون کے مہینے کا تیسرا اتوار ہے جس دن دنیا بھر میں فادر ڈے منایا جارہا ہے آپ نے پہلی اور دوسری ایف ایم 92&90 کی اسپیشل ٹرانسمیشن میں ہمارے ساتھ شریک رہنا ہے اور اپنے خیالات بھی شیئر کرنے ہیں میں نے سید ندیم جعفری بھائی کو کہا کہ میں مکمل تیار ہوں لہذا پہلی اسپیشل ٹرانسمیشن میں پاکستان اور انڈیا کے میچ پر گفتگو ہوتی رہی ہمارے سامعین کی جانب سے بھی کالز ،میسجزکا نہ رکنے والا سیلاب اُمڈ آیا تھا اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بہت عرصہ بعد انتہائی اعلی پرفامنس کا مظاہرہ کیا بیٹنگ ،باؤلنگ ہویا فیلڈنگ تینوں شعبوں میں پاکستانی ٹیم نے انڈیا کے بے بس کر کے رکھ دیا پاکستانی ٹیم نے تاریخی فتح حاصل کی جس پردنیا بھر میں موجود پاکستانیوں اور کرکٹ کے شیدائیوں نے ٹیم کی کارکردگی کو سراہا یہ ریڈیو ٹرانسمیشن میری زندگی کی چند کامیاب و یادگار واقعات میں سے ایک ہے دوسری اسپیشل ٹرانسمیشن پاکستانی ٹیم کی جیت کا جشن اور اﷲ تعالی کا شکر ادا کرنے کے بعد شروع ہوئی جوکہ جون کے تیسرے اتوار کو فادر ڈے کے حوالہ سے تھی میں نے آغاز میں سامعین کو بتا یا کہ میں نے فادر ڈے کے حوالہ سے اپنا پہلا کالم آج سے تقریباََ آٹھ سال پہلے لکھا تھا جو کہ مختلف اخبارات میں شائع ہوا تھا مزید یہ کہ اپنے بزرگوں کا احترام ہم سب پر فرض ہے مجھے اپنے والد ،دادا ،پردادا پر فخر ہے جنھوں نے اپنی زندگیاں اپنی اولادوں کی بہترتربیت خاص طور پراعلی اسلامی اقدار و روایات کے مطابق بسرکیں میرے پردادا چوہدری نظام دین ضلع جالندھر(ہندوستان ) میں ریلوے ملازم تھے جبکہ دادا چوہدری شرف دین وطن عزیز پاکستان کے قیام کے بعد اوکاڑہ تشریف لائے آپ بھی ریلوے میں ملازمت کرتے تھے میرے والد چوہدری عبدالرشید مرحوم (پی ڈبلیو آئی )اور چچا چوہدری عبدالمجید مرحوم(گارڈ) محکمہ ریلوے میں ملازم تھے میرے نانا حاجی شیر محمد انگریز فوج کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کرتے تھے جنھوں نے دوسری جنگ عظیم میں بھی اپنے فرائض سر انجام دیے وطن عزیز پاکستان کے قیام کے بعد آپ گوگیرہ (ضلع اوکاڑہ )اپنے خاندان کے ساتھ آگئے یہاں آکر آپ نے کافی عرصہ گورنمنٹ ہسپتال گوگیرہ میں بطور انچارج اپنے فرائض سرانجام دیے مختصر یہ کہ میرے ایک ماموں چوہدری عبدالرشید گوگیروی (ایڈووکیٹ ) کا نام گوگیرہ کے رہائشی ہونے کی وجہ سے انکے نام کا حصہ بن گیا جنھوں نے ساہیوال (منٹگمری)اور اوکاڑہ کچہری میں 52سال وکالت کی آپکا انتقال جنوری 2017میں ہوا اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ ہمارے بزرگوں کو جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام دے اورجنکے زندہ ہیں انھیں صحت تندرستی اور اپنی اولاد کی بہتر تربیت کرنے کا بھر پور موقع فراہم کرے آمین ۔ قارئین کرام اب وہ باتین جو فادر ڈے کے حوالہ سے میں نے اسپیشل ٹرانسمیشن میں سامعین کے ساتھ شیئر کیں میں نے یہاں خاص طور پر یہ بات بھی کی کہ میری باتیں تاریخی حوالوں سے ہیں جو میرے علم میں آئیں اگر کہیں کوئی غلطی ہو جائے تو اسکے لیے پیشگی معذرت چاہوں گا
اگر ہو گود ہو ماں کی توفرشتے کچھ نہیں لکھتے
جو ممتا روٹھ جائے تو کنارے پھر نہیں دِکھتے
یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دکھ عابی
سنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چُبھتے

ہمارے پیارے آقا دوجہاں حضرت محمد ﷺ نے والدین سے ہمیشہ حسن سلوک سے پیش آنے کا درس دیا حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کی رضا باپ کی رضا میں ہے اور اﷲ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کی اطاعت باپ کی فرمانبرداری میں ہے ترمذی میں ایک اور روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اسے بند کر دے ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح ماں کے قدموں تلے جنت ہے اسی طرح باپ جنت کا دروازہ ہے مطلب کہ اگر کوئی شخص یہ سوچے کہ ماں کی خدمت کر کے اور باپ کی خدمت کیے بغیر جنت پا لے گا تو ایسا ہرگز نہیں ہے حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ تین ایسے افراد ہیں جن کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی باپ،مظلوم اور مسافر ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے ساتھ ایک بزرگ بھی تھے حضورﷺ نے دریافت کیا کہ یہ بزرگ کون ہیں تو اس شخص نے کہا کہ یہ میرے والد ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ والد کا ادب و احترام کرتے ہوئے ان سے آگے ہرگز نہ چلنا اس سے ان کی بے ادبی ہو گی اپنے والد کے بیٹھنے سے پہلے ہرگز نہ بیٹھنا ان کا نام لے کر نہ بلانایا پکارنا ان کی وجہ سے کسی کو گالی نہ دینا کیونکہ کوئی دوسرا بھی جواباََ تمہارے والد کو گالی دے ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ اپنے والدین کے آگے اُف تک نہ کہو ۔ اگر ہم ان تمام باتوں کا احاطہ کریں تو مسلمانوں کا ہر پل اور ہر دن ماں باپ اور بزرگوں کا دن ہے

اگر دور جدید میں دیکھا جائے تو باپ کا عالمی دن 19جون1910میں Sonora Smart Doddجو کہ واشنگٹن کی رہائشی تھی نے اپنے باپ کے اعزاز میں منایا YMCA(young men christian association)اورYWCA(young women christian association) سرخ اور سفید پھولوں کے ساتھ چرچ میں گئے 1914میں صدر Woodrow Wilson نے پہلی دفعہ فادر ڈے کے موقع پر تقریر کی اور اس دن کو قومی سطح پر منانے کا اظہار کیا لیکن کانگریس کی جانب سے اس کی مخالفت ہوئی اور کہا گیا کہ اس طرح فادر ڈے کمرشلائزڈ ہوجائے گا1966کو اس وقت کے صدر Lyndon Jhnsonنے اپنا پہلا صدارتی حکم نامہ جاری کیا اور جون کا تیسرا اتوار فادرز ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا جبکہ1972میں صدر Richard Nixonنے اس دن قومی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا دنیا بھر میں فادرڈے مختلف تاریخوں اور مہینوں میں منایا جاتا ہے جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ ہندو روایت کے مطابق فادر ڈے نئے چاند کے دوسرے ہفتے کو اگست کے مہینے میں منایا جاتا ہے عام طور پر نیپال میں ہندوؤں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے وہاں بھی فادر ڈے یوں ہی م منایا جاتا تھا،نیوزی لینڈ میں ماہ ستمبر کے پہلے اتوار،فلپائن،پاکستان،امریکہ میں جون کے تیسرے ہفتے کو فادر ڈے منایا جاتا ہے باپ کے عالمی دن کو منانے کا بنیادی مقصد صرف اپنے والد کو خراج تحسین پیش کرنا نہیں ہے بلکہ اس دن اپنے تمام بزرگوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے آپ کو بے پناہ محبت اور عزت دی ہو جن میں والد،دادا،پردادا (جد امجد) شامل ہیں

جدید دور میں نوجوانوں کا بہترین مشغلہ سیلفی لینا ہی رہ گیا ہے چاہے مدر ڈے ہو یا فادر ڈے ان کی محبت صرف سیلفی تک ہی محدود ہوتی ہے میری ان نوجوانوں سے گزارش ہے کہ سیلفی سے آگے بھی زندگی ہے اپنے والدین بزرگوں کی قدر کریں ان کے بغیر زندگی بے رونق ہے ہمارے خطے میں خاندانی نظام گزشتہ تیس پنتیس سال سے بُری طرح ٹوٹ رہا ہے والدین خاص طور پر بزرگوں کا احترام کم ہوتا جارہا ہے ہر نوجوان خاص طور پر نوجوان شادی شدہ مرد وخواتین اپنی زندگی کو اکیلے بلا روک ٹوک گزارنے کی خواہش لیے خاندان (ساس ،سسرودیگر رشتوں)سے الگ ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں جس کی وجہ سے بزرگوں کا کوئی پرسان حال نہیں رہتا وہ اپنی زندگی کا بڑھاپا اکیلے تنہا بیماریوں میں گھِرے گزار رہے ہوتے ہیں بطور مسلمان پاکستانی ہم اﷲ تعالی کے آگے سجدہ ریز اور اسکی نوازشوں رحمتوں کے بے حد شکر گزار ہیں کہ ابھی بھی بے شمار خاندان اپنے بزرگوں کی عزت واحترام میں کوئی کمی نہیں ہونے دیتے اسلام دین فطرت ہے جس نے زندگی گزارنے کے تمام اصول وضع کر دیے ہیں اسلام میں ماں /باپ دونوں کو بہت سے حقوق حاصل ہیں اولاد کی پرورش میں جہاں ماں کو بنیادی مقام حاصل ہے وہیں باپ کی فضیلت بھی بیان کر دی گئی ہے باپ جہاں بچے کو معاشرہ میں اعلی مقام دلانے کے لیے اعلی تعلیم کا بندوبست کرتا ہے وہیں معاشرہ کا مفید شہری بننے کے لیے اعلی اسلامی اقدار اپنانے کا بھی درس دیتا ہے اور اپنی عملی زندگی کو بھی اسلامی اقدار اور اعلی روایات کے مطابق ڈھالتا ہے تاکہ بچہ کی تربیت حقیقی معنوں میں احکام الہی اور سنت رسول ﷺ کے مطابق ہو لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اسلامی معاشرہ میں ہر دن فادر ڈے ہی ہوتا ہے قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے ـ"اور تمھارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو ،ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا " اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی زندگیوں کو دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق خاص طور پر رسول ﷺ کی سنت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ٭

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 121274 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.