ہماری ویب ‘پر مضامین و کالم کی چوتھی سینچری

رمضامین المبارک کی برکت ، اللہ کے فضل و کرم سے میرے مضامین و کالم کی چوتھی سینچری مکمل ہوگئی۔ یہ مضامین و کالم اردو کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ’’ہماری ویب ‘‘پر آن لائن ہیں۔ ’ہماری ویب‘ (Hamariweb) کا آغاز آج سے10 سال قبل (14 اگست2007) کو ہواتھا میر ے تعلق کا آغاز13 دسمبر2013 کو اس وقت ہوا جب میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ’ہماری ویب‘ سے میرے عشق و محبت کے سلسلے آگے بڑھتے رہے۔ مضامین بھیجنے اور آن لائن ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ 11 ستمبر 2014 کو میرے مضامین کی پہلی سینچری مکمل ہوچکی تھی ، اس دوران مَیں ہماری ویب سے اچھی طرح متعارف ہوچکا تھا۔ میں نے اب اپنے مضامین اور کالموں کی اشاعت کے لیے اخبارات اور رسائل کے مدیران کی جانب دیکھنا اوراشاعت کے لیے طویل عرصہ انتظار کرنا چھوڑ دیا تھا۔ تاہم کبھی کبھار روزنامہ جنگ میں کوئی مضمون شائع ہوجاتا لیکن میری مکمل توجہ ہماری ویب پر ہی مرکوز رہی۔میرے لکھنے پانچویں دیہائی شروع ہوچکی ہے۔ بے شمار موضوعات پر لکھا، کتابوں کی تعداد 33 اور مضامین و کالم 600 سے زیادہ ہوچکے۔2016 میں میری علمی و ادبی نگارشات پر مبنی(کتابیاتی جائزہ) بعنوان ’’ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: علمی و ادبی خدمات‘‘ شائع ہوچکی ہے جس میں میری تصانیف و تالیفات پر تبصرے ، مضامین و کالموں کی مکمل فہرست موجود ہے۔ مَیں یہ بات فخر کے ساتھ کہتا ہوں اور لکھ بھی چکا ہوں کہ مجھے ’ہماری ویب‘ نے کالم نگار بنایا، ہماری ویب سے منسلک ہونے سے قبل میں لکھاری تو تھا لیکن کالم نگار نہیں تھا، ہماری ویب کے توسط سے میں نے کالم نگاری کی دنیا میں قدم رکھا، ہماری ویب پر میرے کالموں کے منظر عام پر آنے کی وجہ بنی۔

کالم نگاری نے 2015 میں ایک نیا رخ اختیار کیا ، کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے بیک وقت شائع ہونے والے اخبار ’’جناح ‘‘ میرے کالموں کو اپنے اداراتی صفحہ پر جگہ دینا شروع کی۔ہماری ویب کے بعد روزنہ جناح نے مجھے کالم نگاری کے میدان میں متعارف کرایا۔ حقیقت یہ ہے کہ جس عنوان سے میں اب بھی لکھتا ہوں ’رشحاتِ قلم ‘یہ روزنامہ جناح کے ایڈیٹوریل صفحہ کے انچارج ڈاکٹر شاہ محمد تبریزی نے ہی تفویض کیا اور میں اسے عنوان کو ہی کالم نگاری کا عنوان بنا لیا، اسی عنوان سے اب میرے کالموں کو مجموعہ بھی شائع ہونے والا ہے۔ یہ مضموعہ صرف ان کالموں کا مجموعہ ہے جو روزنامہ جناح میں شائع ہوئے۔ کالم نگاری نے مجھے اپنی جانب ایسا راغب کیا کہ اب میں کالم نگار ی زیادہ کرتا ہوں۔شاید اس کی ایک وجہ میراسیاسیات میں ایم اے اور سوشل سائنسز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا حصول بھی ہوسکتا ہے۔ وقت کے ساتھ سوشل میڈیا نے وسعت اختیار کی بے شمار ویب پورٹل فیس بک، لنکڈ ان کے علاوہ یونیورسل اردو پوسٹ، نئی لگن، ماہنامہ شاھین ڈائجسٹ، دانش کدا، علم و ادب فورم برطانیہ، ندائے وقت، قلم قبیلہ، ہم سب، تخلیقات، ورلڈ رئیٹرز ، وی آر رائیٹرز، یونائیٹد پبلشنرز، پی ایف سی سی اور پی ایف سی سی (سندھ) ، اردو 92.com، مکالمہ ، شہکار اور اب اردو ادبی یونین کے علاوہ بے شمار آن لائن پورٹل اور پیچ ہیں جن میں کالم کالم و مضامین آن لائن ہورہے ہیں۔ اس دوران متعدد صحافیوں سے قربت اور دوستی قائم ہوئی۔ پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کراچی کے عہدیداران میرے گھر تشریف لائے اور ان سے تبادلہ خیال ہوا، کونسل میں شرکت کی اور اس کے مختلف پروگراموں میں شرکت کرتا ہوں۔ فیس بک فیملی خاصی وسیع ہوچکی ہے ۔ سب سے رابطہ رہتا ہے۔ سب ہی خیال کرتے ہیں، میری تخلیقات کو پسند کرتے ہیں، کچھ اچھے الفاظوں سے نوازتے ہیں۔ ان کی محبت ہے۔ ان سب کے لیے دعائیں ۔فیس بک نے مجھے کئی مخلص اور محبت کرنے والے دوست دئے۔ ان دوستوں کا تعلق صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ بیرونی دنیا سے بھی ہے۔ خاص طور پر یونان کے شہر ایتنز سے تعلق رکھنے والے جناب محمد بشیر شادؔ جو شاعر، افسانہ نگار، کہانی نویس، ناول نگار ہونے کے علاوہ کئی ویب سائٹس کے خالق اور ویب پورٹل پر ایک ساتھ ادب کی ترویج و ترقی کے ساتھ ساتھ ادب کے پروانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ان کے مقاصد میں شامل ہے۔ دیار غیر میں رہتے ہوئے ادب کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ شادؔ صاحب کی عنایت رابطے میں رہتے ہیں مشورے دیتے ، کچھ اپنی سناتے ہیں اورکچھ ہماری سنتے ہیں۔ اسی طرح اور بھی محبت کرنے والے دوست ہیں۔ ان کے لیے نیک خواہشات اور دعائیں۔

صحافت کے علاوہ ادب کی دنیا سے چاہت اور تعلق قدیم ہوچکا ہے۔ میرے لکھنے کی ابتدا ہی ادبی موضوعات سے ہوئی تھی۔ میری اولین کاوش 1975میں منظر عام پر آئی تھی۔ اس وقت سے لکھنے کا جو سلسلہ شروع ہوا 42برس ہوگئے قلم چل رہا ہے۔2014 ء میں ہماری ویب نے آن لائن لکھنے والوں کی رہنمائی کے لیے ’رائیٹرزکلب ‘ تشکیل دیا۔ کلب کی مجلسِ منتظمہ کا انتخاب ہوا تو مجھے ’رائیٹرز کلب ‘ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ کلب کا مقصد آن لائن لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی و رہنمائی کرنا تھا۔ گویا اب ہم آن لائن لکھنے والوں کے رہنما بھی بن گئے۔ 2017ء میں کلب کو دو سال مکمل ہو چکے ،احباب کی محبت ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم اپنے منصب پر قائم رہیں۔ایک جانب رائٹرز کلب کی علمی و ادبی سرگرمیاں جاری ہیں تو دوسری جانب مضامین و کالم آن لائن کرنے کا عمل بھی جاری و ساری ہے۔ رائیٹرز کلب پر الگ سے تفصیلی مضمون لکھا جاچکا ہے جو رئیٹرز کلب کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

مضامین وا کالم کی چوتھی سینچری میں زیادہ تر حالات حاضرہ اور ملکی و عالمی سیاسی، سماجی، معاشرتی حالات، دہشت گردی، اندرونی سیاست جیسے موضوعات پر لکھا گیا ہے۔ روزنامہ جناح کے بعد اب روزنامہ ’’آزاد ریاست‘‘ میں کالم شائع ہورہے ہیں ۔ ابھی کچھ دن قبل روزنامہ ’’اوصاف‘‘میں بھی ندیم نظر کی عنایت سے کالم شامل ہوا۔ ادبی موضوعات میں شخصیات میرا موضوع رہیں ان میں امجد صابری، جنید جمشید، انعام احمد صدیقی، محمد احمد سبزواری، بابائے اردو مولوی عبد الحق، ڈاکٹر خلیق انجم، جنرل راحیل شریف ۔ باقار رخصی، سعادت حسن منٹو، آزاد بیکانیری، بانو قدسیہ، غالبؔ ، کرامت حسین بخاری، لعل شہباز قلندر، جوشؔ ملیح آبادی، آفاق بھوپالی، ڈاکٹر محمود حسین، تابش ؔ صمدانی کے علاوہ تنویر کاظمی کی کتاب قلم گزیدہ اور عرفان صدیقی کی کتاب ’’کالم کہانی ‘‘ شامل ہیں۔ مضامین و کالم لکھنے اور آن لائن ہونے کے اعتبار سے یہ سنچری مکمل ہوگئی ہے۔ اس سینچری کا پہلا مضمون 4 جون2016 کو آن لائن ہوا تھا اب جون 2017 اور رمضان المبارک میں ہی سینچری مکمل ہورہی ہے۔ اس سینچری میں بعض مضامین پہلے سے تحریر شدہ بھی ہیں جو مختلف شخصیات کی برسی کے حوالے سے کچھ ردو بدل کے ساتھ شامل اشاعت کر دیے گئے ہیں ۔ جیسے بابائے اردو مولوی عبد الحق ، آزاد بیکانیری،تابش ؔ صمدانی وغیر ہ پر مضامین بہت پہلے لکھ چکاتھا انہیں ان کی برسی کے موقع پر کچھ اضافے و ترمیم کے ساتھ آن لائن کردیاگیا۔ ان کے علاوہ کالم پاکستان کی سیاست کے حوالے سے ہیں۔ جیسے بجٹ2017-18، ڈ ان لیکس، پاناما لیکس، پرویز رشید کی قربانی، نہال ہاشمی کا پارٹی سے نکالا جانا وغیرہ وغیرہ۔ میں اپنے مضامین اور کالم خود ہی کمپوز کر لیتا ہوں اِس سے وقت کی بچت ہوجاتی ہے، سہولت بھی ریٹائرمنٹ کے بعد میرا زیادہ وقت اپنے گھر پر ہی گزرتا ہے، میرا کمپیوٹرہی اب میرا محبوب ہے، ساتھی ہے، غم گسار ہے۔ یہ میرا اور میں اس کا ساتھی ہوں۔ جب بھی میں افسردہ ہوتا ہوں تو یہ مجھے تسلی تشفی دیتا ہے، میری دلجوئی کرتا ہے، جس طرح چھوٹے بچے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں اور وہ اپنی ضد بھول کر کھلونوں میں لگ جاتے ہیں اسی طرح میرا کمپیوٹر میراکھلونا بھی ہے یہ مجھے اپنے ساتھ لگا کر میرا غم، میری افسردگی، بسا اوقات دنیا سے میری بیزاری کو دورکر دیتا ہے۔کبھی کبھی رات کے کسی بھی پہر میری نیند اچاٹ ہوجاتی ہے، کوشش کے باوجود نیند نہیں آرہی ہوتی تو مَیں اپنے آرام دہ بسترکو خیر باد کہہ کر اپنے محبوب سے محوِ گفتگو ہوجاتا ہے۔ میرے گھرکی وہ جگہ جہاں کمپیوٹراور میری کتابیں رکھی ہیں، میرا دفتر بھی ہے ، ڈرائینگ روم بھی ہے ،ملاقاتیوں سے ملنے کی جگہ بھی یہی گوشہ عافیت ہے،یہی میری پسندیدہ جگہ ہے، اس جگہ اگر میں گھنٹو بیٹھا رہوں تو میں نہ تو بور ہوتا ہوں اور نہ ہی تھکن اور اکتاہٹ و پریشانی کا احساس ہوتا ہے۔ کمپیوٹر گویا میرا قلم و قرطاس ہے۔ ذیل میں چوتھی سینچری یعنی301سے400تک جو مضامین و کالم لکھے گئے جو آن لائن ہوئے ان کی فہرست دی جارہی ہے۔یہ تمام دیگر ویب سائٹس کے علاوہ ہماری ویب پر ایک ترتیب کے ساتھ موجود ہیں۔

۳۰۱۔ استقبالِ رمضان۔رحمتوں و فضیلتوں والا مہینہ(۴ جون ۲۰۱۶)
۳۰۲۔ دل25کا خود 66کے۔جانشین یا کچھ اور....
۳۰۳۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(1915-2015)
۳۰۴۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015)(قسط 2 )
۳۰۵۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال:(1915-2015) (قسط 3)
۲۰۶۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔(1915-2015) (قسط 4 )
۳۰۷۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔(1915-2015) (قسط 5 )
۳۰۸۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015) (قسط 6 )
۳۰۹۔ پروفیسرڈاکٹر اسلم فرخی کا سفرِ آخر: ادیب ،دانشور، نثر نگار، خاکہ نگار، شاعر، محقق اور براڈکاسٹر
۳۱۰۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015) (قسط 7 )
۳۱۱۔ حضرت علیؓبن ابی طالب ۔21رمضام المبارک شہادت کا دن
۳۱۲۔ انعام احمد صدیقی۔ شریف النفس انسان
۳۱۳۔ امجد صابری:یہ دیس ہے اندے لوگوں کا۔اے چاند یہاں نہ نکلا کر : راچی میں عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کا بہیمانہ قتل
۳۱۴۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015)(قسط 8 )
۳۱۵۔ عیدُ الفطر۔مسلمانوں کامذہبی و ملی تہوار
۳۱۶۔ عبد الستار ایدھی کو سلام عقیدت
۳۱۷۔ عبد الستار ایدھی کو سلام عقیدت
۳۱۸۔ کالم نگار محمد احمد سبزواری کی رحلت
۳۱۹۔ سعودی عرب میں دہشت گردی۔قابل مذمت
۳۲۰۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015) (قسط 9 )
۳۲۱۔ شوال المکرم اور غزوہ اُحد
۳۲۲۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت ۔ ہمارے لیے کوئی سبق
۳۲۳۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015) (قسط 10 )
۳۲۴۔ تھریسا مے۔برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم
۳۲۵۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال۔ (1915-2015) (قسط 11 )
۳۲۶۔ آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات2016
۳۲۷۔ اَ لوَ دعیٰ بڑے سائیں ۔ تبدیلی ضروری تھی
۳۲۸۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 12 )
۳۲۹۔ مقروض ملک کے صدر کے لیے 34گاڑیوں کا پروٹوکول
۳۳۰۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 13:)
۳۳۱۔ پنچھی اڑ گیا پر ڈالی ابھی تک جھول رہی ہے: بابائے اردو ،ڈاکٹر مولوی عبد الحق
۲۳۲۔ دو ماہ بعد آپ کی خدمت میں
۳۳۳۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 14:)
۳۳۴۔ نکاح کی اہمیت ۔ اجتماعی شادی کی منفرد تقریب
۳۳۵۔ پاکستان میں لا ئبریری وانفارمیشن سائنس کی تعلیم کے سو سال(قسط 15:)
۳۳۶۔ مجلہ ’الحمد ‘۔شمارہ نمبر ۳(جنوری2016): مطالعہ سیرت اور آج کے معاشرے کے لیے ہدایات
۳۳۷۔ ڈاکٹر خلیق انجم۔اردو کا گوہر آبداربھی چل بسا
۳۳۸۔ قومی راز کا افشا ہونا اور پرویز رشید کی قربانی
۳۳۹۔ ایک راجستھانی کی کہانی خود اس کی زبانی
۳۴۰۔ ذیابیطس (شوگر)کا عالمی دن’14نومبر‘
۳۴۱۔ گورنر سندھ تبدیل۔’بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘
۳۴۲۔ ٹرمپ فاتح ۔ہیلری کو شکست
۳۴۳۔ کراچی کا بے اختیار میئر۔حالت کیسے بہتر ہوگی
۳۴۴۔ جنرل راحیل شریف۔باوقار رخصتی
۳۴۵۔ ’عہدِ راحیل شریف‘،مصنف ندیم نظر:برمحل ، بر موقع ، بر وقت
۳۴۶۔ شاہراہ جامعہ کراچی جتنی اہم اتنی خستہ حال
۳۴۷۔ جنید جمشید: موسیقی سے پرہیزگاری اور شہادت
۳۴۸۔ اداس 2016
۳۴۹۔ مخدوم جاوید ہاشمی
۳۵۰۔ ہماری ویب رائیٹرز کلب کی پہلی ھینگ آؤٹ میٹنگ
۳۵۱۔ سیاسی مخالفت میں اخلاقیات کی حدود پار نہ کریں
۳۵۲۔ سعادت حسن منٹو۔ معروف افسانہ نگار(منٹو کی 61ویں برسی کے موقع پر)
۳۵۳۔ طارق فتح
۳۵۴۔ آزاد بیکانیری اپنے ہم عصروں کی نظر میں
۳۵۵۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاست کے پاکستانی انداز
۳۵۶۔ منتخب ایوان کا وقارمَجرُوح نہ کریں
۳۵۷۔ عطأ الحق قاسمی’ کالم نگار،شاعر ، ادیب‘ 73 ویں سالگرہ پر
۳۵۸۔ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کا دن ۔۵ فروری
۳۵۹۔ ’راجہ گدھ‘کی خالق بانو قدسیہ ۔ اردو ادب کا درخشاں ستارہ
۳۶۰۔ ہوئی مدت کہ غالبؔ مرگیا، پر یاد آتا ہے: مرزا اسد اللہ خان غالب ؔ کی 148 ویں برسی پر خصوصی مضمون
۳۶۱۔ دہشت گردی کی نئی لہر۔ چاروں صوبے لپیٹ میں
۳۶۲۔ کرامتؔ بخاری کے ساتھ انجمن ترقی اردو میں ایک ادبی نشست
۳۶۳۔ سہون لَہُو لُہان۔لعل شہباز قلند ؒ کے مزار کا تقدص پامال
۳۶۴۔ مادری زبانوں کا عالمی دن
۳۶۵۔ جوشؔ ملیح آبادی ۔ اردو کا پر جوش شاعر
۳۶۶۔ آپریشن’ ردّ الُفساد‘ ۔امید کی کرن
۳۶۷۔ مکتوب نگاری اور مکتوبات کے مجموعے : مکتوباتی مجموعوں کا ایک جائزہ
۳۶۸۔ جشنِ ’ریختہ ‘ سے پاکستانی شاعرہ و کالم نگارکا واک آؤٹ
۳۶۹۔ اللہ کے گھر حاضری۔ وہیل چئر پر طواف کرنے والوں کے لیے بہتر سہولت
۳۷۰۔ ’ پونم ‘اور اس کا شاعربشیر شادؔ
۳۷۱۔ ’اَوسان خطا ہونا‘مختصر سچی کہانی (1 )
۳۷۲۔ جدہ سعودی عرب میں یوم پاکستان کے موقع پر خوبصورت نمائش میں شرکت
۳۷۳۔ ’سیلفی‘ کی وبا۔ مکہ اور مدینہ میں
۳۷۴۔ میرا جنم دن اور میں خانہ کعبہ کے سامنے
۳۷۵۔ اردو کے معروف شاعرو ادیب پروفیسر آفاق احمدبھوپالی: آج ان کی پہلی برسی ہے، انتقال مارچ 2016کو بھوپال میں ہوا تھا
۳۷۶۔ ’کے۔ الیکٹرک ‘ ایک متمرد ادارہ۔اصلاح کی ضرورت ہے
۳۷۷۔ کراچی کا کچرا ۔ کچھ جماعتوں کو لے ڈوبے گا
۳۷۸۔ ڈاکٹر محمود حسین مرحوم: جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر۔ انتقال10اپریل 1975کو ہوا
۳۷۹۔ امریکی ثالثی ۔ بھارت ہٹ دھرمی پر قائم
۳۸۰۔ کلبھوشن کو سزائے موت۔بھارت کی گیدڑ بھپکیاں
۳۸۱۔ ملتان کے معروف شاعر تابشؔ صمدانی جن کی آج 15ویں برسی منائی جارہی ہے(تابشؔ صمدانی کی شاعری اور میرے نام خطوط)
۳۸۲۔ تنویر کاظمی ۔شخصیت و کالم نگاری:انجمن ترقی اردو پاکستان میں منعقدہ ادبی تقریب۔
۳۸۳۔ فیصلہ پاناما کیس ۔ کیا کھو یا کیا پایا؟
۳۸۴۔ عطیات سوچ سمجھ کر دیں۔حق دار کو اُس کا حق انڈویجوئل لینڈ کے زیر اہتما م سیمینار
۳۸۵۔ ڈان لیکس کا دوسرا شکار۔طارق فاطمی کمیٹی کی رپورٹ تاحال پردے میں
۳۸۶۔ ترکی کے صدر طیب اردوان کی ثالثی کی پیشکس
۳۸۷۔ آزای صحافت کا عالمی دن۔۳ مئی
۳۸۸۔ ’بول‘کی بولتی بند۔ آزادئ صحافت کے عالمی دن پر پیمراکا تحفہ
۳۸۹۔ زبانیں سب سیکھیے ، پر ’’ماں بولی ‘‘ نہ بھولنے پائے:ماں کے عالمی دن 8مئی کے موقع پرشائع شدہ روزنامہ جنگ ، سنڈے
میگزین 7مئی2017
۳۹۰۔ انڈویجوئل لینڈ کے زیر اہتما م صحافیوں اور میڈیا پرسنز کی ایک بیٹھک
۳۹۱۔ عرفان صدیقی کی ’کالم کہانی ‘کی تقریبِ اجراء
۳۹۲۔ کوٹ مومن کی اسسٹنٹ کمشنر اوراساتذہ آمنے سامنے
۳۹۳۔ گندگی کے اعتبار سے کراچی دنیا میں7ویں نمبر پر
۳۹۴۔ لعل شہباز قلند ؒ (سید عثمان مروندی) ۔عرس18 شعبان المعظم کو منایا جاتا ہے
۳۹۵۔ کالم نگار ی کا شاہکار’قلم گزیدہ‘
۳۹۶۔ ریاض کانفرنس‘کس کو کیا پیغام دینا مقصود تھا
۳۹۷۔ نواز شریف کے تیسر ے دورمیں اسحاق ڈار کا پانچواں بجٹ
۳۹۸۔ نہال ہاشمی‘ فارغ
۳۹۸۔ کراچی میں بجلی کا شدیدبحران، سازش تو نہیں
۳۹۹۔ 15رمضان المبارک :یتیموں کا عالمی دن
۴۰۰۔ ہماری ویب ‘پر مضامین و کالم کی چوتھی سینچری

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280304 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More