مظلوم کا مددگار اﷲ تعالیٰ ہوتا ہے

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

محمد رضوان انس
اسلام وہ آفاقی دین ہے جس کی تعلیمات میں نمایاں پہلو مظلوم کی مدد ہے۔مظلوم کی بددعا سے ڈرایا گیا کہ مظلوم کے ساتھ اﷲ رب العزت کی ذات ہے۔فرمایا کہ ظالم اور مظلوم کی مدد کرو۔ تعجب سے دریافت کیا کہ مظلوم کی مدد تو سمجھ آتی ہے ظالم کی کیسے؟ فرمایا اس کے ہاتھ کو روکو یعنی اسے ظلم بند کرنے پر آمادہ کرو۔گزرے دنوں کا ایک واقعہ ذہن میں آج بھی نقش ہے۔ ایک بِلا چھوٹے بلونگڑے (بلی کا بچہ) پر جھپٹتا ہے۔بلونگڑا دفاعی پوزیشن بناتا ہوا معمولی مزاحمت کرتا ہے‘ نتیجتاً بلا واپس بیٹھ جاتا ہے۔ کچھ دیر منظر یہی رہا کہ بلا جھپٹتا ہے اور بلونگڑا سہمے ہوئے مزاحمت کرتا ہے‘ پھر بلونگڑے نے تھوڑی جرأت کی اور بلے پر جھپٹ پڑا اور بلا جو اسے مارنے کے درپے تھا بھاگ کھڑا ہوا ۔مظلوم اور ظالم کا یہی رشتہ ہے جب مظلوم اپنے حق کے لیے کھڑا ہو جاتا ہے تو ظالم بھلے کتنا ہی مضبوط ہو دم دبا کر بھاگنے میں ہی عافیت جانتا ہے۔ سامنے کی بات ہے کشمیری سالوں سے ہندوستان کا جبر و ستم برداشت کر رہے ہیں لیکن جب اپنے حقوق کے حصول کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تو انڈیا جیسی بڑی طاقت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نظر آتی ہے۔برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی تحریک نے جو رخ اختیار کیا ہے اس پر دنیا دنگ رہ گئی ہے۔ آٹھ ماہ سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود کشمیریوں کی جدو جہد میں کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ تحریک مزید پروان چڑھی ہے۔ ہندوستانی فوج نے اس تحریک کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیے اور کشمیریوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا ہے۔کشمیری قیادت گرفتار ہے‘عدالت کی رہائی کے باوجود انڈیا مختلف حیلے بہانوں سے انھیں قید میں رکھے ہوئے ہے۔ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ تین سالہ بچے کی آنکھوں کو سوئیوں کے ساتھ ضائع کر دیا گیا ہے۔پیلٹ گن سے برسائے گئے چھروں کی بوچھاڑ نے سینکڑوں آنکھوں سے بینائی چھین لی ہے اور ہزاروں وہ ہیں جو اپنے جسموں میں پیلٹ گن کے چھرے لیے پھرتے ہیں کہ علاج کے لیے سہولیات ناپید ہیں۔پی ایس اے جیسے ظالم قوانین کے تحت ہزاروں کشمیری جیلوں میں قید ہیں جن میں 90 سالہ بوڑھا بھی ہے اور 5سالہ بچہ بھی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں18 سے 20 گھنٹوں کا بستیوں کا کریک ڈاؤن معمولی بات ہے۔عورتوں ،بچوں ،بوڑھوں کو باہر نکال کر سرچ آپریشن کے نام پر املاک کو لوٹا اور نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ستم تو یہ کہ اسکول بھی اس جبر و ستم سے محفوظ نہیں ہیں۔ ان آٹھ مہینوں میں 15 کے قریب اسکول راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دئیے گئے ہیں۔کشمیریوں کو آزادی کی منزل کی جانب بڑھتے دیکھ کر انڈیا اب اک نئی چال چلنے والا ہے۔ دختر کشمیر سیدہ آسیہ اندرابی نے بارہا حکومت پاکستان کی توجہ اس طرف مبذول کروانے کی کوشش کی کہ انڈیا کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ انڈیا سے ریٹائرڈ فوجیوں اور پنڈتوں کو کشمیر میں بسانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ تحریک آزادی کے نتیجے میں اگر ریفرنڈم کروانا پڑے تو ریفرنڈم انڈیا کے حق میں ہو سکے لیکن افسوس ہے کہ پاکستانی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔سرد مہری کا عجب عالم ہے‘ کشمیر کمیٹی بالکل غیر فعال ہے۔ ایسے میں امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید کا 2017 کو کشمیر کا سال قرار دے کر کشمیر ایشو کو اٹھانا قابل صد تحسین تھا جس سے کشمیریوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور کشمیری قیادت نے حافظ سعید کا شکریہ ادا کیا۔ حافظ محمد سعید پہلے بھی کشمیر کے حوالے سے ایک مضبوط آواز سمجھے جاتے ہیں لیکن اس بار خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے اعلان کیا کہ ہم اپنی جماعت کا نام استعمال نہیں کریں گے بلکہ تحریک آزادی جموں کشمیر کے نام سے سبھی پارٹیوں کو ساتھ جوڑا جائے گا اور جس طرح کشمیری پاکستانی پرچم تھامے ہوئے ہیں ہم بھی پاکستانی پرچم لہرائیں گے اور یہ کہ ہمارے پروگراموں میں جماعت الدعوۃ کا پرچم نہیں بلکہ پاکستانی سبز ہلالی لہرائے گا اور دنیا تک یہ پیغام پہنچایا جائے گا کہ کشمیر ایشو پر پاکستانی متفق و متحد ہیں۔اس اعلان کے ساتھ ہی انڈیا نے واویلا شروع کر دیا کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ اگر کشمیر کے معاملے پر کوئی اتحاد تشکیل پا گیا تو اس کے لیے مسائل کھڑے ہو جائیں گے اور کشمیر میں جاری تحریک آزادی زور پکڑ جائے گی‘ لہذا حافظ محمد سعید کو روکنے کے لیے بھارت نے امریکہ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا‘نتیجتاً حکومت پاکستان نے اس آواز کو روکنے کے لیے حافظ محمد سعید کو گھر میں نظر بند کر دیاہے۔اسی طرح جماعۃالدعوۃ کے دیگر کئی رہنما بھی نظربندہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں جن کی پوری دنیا تحسین کرتی اور اعتراف کرتی ہے کہ زلزلہ ہو یا سیلاب قدرتی آفات میں اس کے رضاکار سب سے پہلے پہنچ کر ریلیف سرگرمیاں انجام دیتے ہیں‘ ان کی ملک بھر میں جاری امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی بھارت و امریکہ آپ سے خوش نہیں ہیں اور پہلے امریکہ ڈومور کی رٹ لگایا تھا اب انڈیا بھی یہی کچھ کر رہا ہے۔ حکمرانوں کو اﷲ تعالیٰ کی پکڑ سے ڈرنا چاہیے اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ مظلوم کا مددگار اﷲ تعالٰی ہوتا ہے۔اسلام وہ آفاقی دین ہے جس کی تعلیمات میں نمایاں پہلو مظلوم کی مدد ہے۔مظلوم کی بددع سے ڈرایا گیا کہ مظلوم کے ساتھ اﷲ رب العزت کی ذات ہے۔

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 119112 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.