قصور کس کا تھا ?

آج میں آپ کو ایک ایسی سچی کہانی بتاہوں گا جسے پڑھ کر آپ خُد کہیں گے قصور کس کا تھا

قصور کس کا تھا?

ضلہ بونیر کے ایک گائوں میں ایک لڑکا رہتا تھا جسے پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن وہ بہت غریب تھا اُس کے ساتھ اُس کی ماں اُس کی نانی اور کراچی میں اُس کا ایک ماما رہتا تھا اُس کا باپ بھی تھا لیکن صرف نام کے لیئے کیوں کہ وہ اسے اپنا بیٹا نہیں سمجھتا تھا ایک دن اُس لڑکے نے اپنے ماموں سے کہا کہ میں پڑھنا چاہتا ہوں تو اُس کے ماموں نے کہا ٹھیک ہے میں آپ کو پڑھائی کے لیئے پیسے دوں گا اُس کا ماموں اُس کے گھر کے بھی خرچے اُٹھاتا تھا اُس کے ماموں نے اُس کو ایک رکشہ بھی خرید کر دی جسے وہ اسکول سے آنے کے بعد چلاتا تھا اُس سے بھی تھوڑے پیسے مل جاتے تھے جو وہ اپنی ماں کو دیتا تھا ایک دن اُس کے ماموں کو نوکری سے نکال دیا گیا جس کی وجہ سے اُس کے اپنے گھر کے حالات خراب ہوگئے جس کی وجہ سے وہ اُن لوگوں کی مدد نہ کرسکا اور پھر ان کے حالات بہت خراب ہوگئے اسی دوران اُس کی نانی بیمار ہوگئی اور علاج کے لیئے اُن کے پاس پیسے نہیں تھے جس کی وجہ سے اُس کی نانی فوت ہو گئی اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود اُس کے باپ نے اُس کی خبر تک نہ لی ایک دن وہ اپنی امی کو لیکر کراچی چلا گیا اور ایک کرائے کے گھر میں رہنے لگا کراچی میں کام ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی پر اُسے کام نہیں ملا کیوں کے اُس کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا تو پھر وہ کراچی سے حب چوکی بلوچستان آگیا یہاں پر کام ڈھونڈنے کے بعد اُسے ایک فیکٹری میں کام مل گیا پانچ سال کے بعد اُس کی والدہ بیمار ہوگئی جس کی وجہ سے وہ فوت ہوگئی اُس کے بعد تو اس لڑکے کی زندگی ہی اُجڑ گئی تو اُس کے محلے والوں نے اُس سے کہا آپ شادی کر لو آپ کی ماں کی بھی آخری خواہش یہی تھی تو پھر اُس لڑکے نے اُس لڑکی سے شادی کی جسے اُس کی ماں نے مرنے سے پہلے پسند کیا تھا -

لیکن یہ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی اُسے اپنا شناختی کارڈ بنانا ہے لیکن اُس کے پاس اپنے باپ کا شناختی کارڈ نہیں ہے اُس نے بہت مرتبہ اپنے باپ کو فون کر کے کہا کے مجھے اپنا شناختی کارڈ بنانا ہے لیکن اُس کے باپ نے اپنا شناختی کارڈ دینے سے انکار کردیا اور کہا کے میں تمہیں اپنا بیٹا نہیں سمجھتا -

اس دنیا میں سب سے مضبوط رشتا باپ اور بیٹے کا ہوتا ہے لیکن یہ کیسا باپ ہے جو اپنے بیٹے کو بیٹا نہیں سمجھتا ذرا سونچھیے اُس بیٹے کو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی جسے کبھی باپ کا پیار نہ ملا ہو -

میں پاکستان کی گورنمنٹ نے بس یہ گزارش کرتا ہوں کے اس لڑکے کی شناختی کارڈ بنانے میں اس کی مدد کریں -
تحریر ۔۔ فہیم شاعر ( حب چوکی )
Faheem Shayer
About the Author: Faheem Shayer Read More Articles by Faheem Shayer: 12 Articles with 81090 views I am a poet and writer .. View More