بولتی دیواریں

اگر آپ کو کسی کے بارے میں جانا ہوتا ہے تو اپ اس کے رہہن سہن سے جان جاتے ہیں ہزاروں سال پرانا موہنجودڑوں شہر جس کے بارے میں آج بھی دنیا پتہ کر رہی ہے کس طرح رہا کرتے تھے گلی کا نظام کچرہ کنڈی کانظام وہ لوگ بہت زیادہ اپنے شہر کو صاف رکھا کرتے تھے خیر وہ پورانی بات ہے آج ہم کسی ملک میں جاتے ہیں ان کی زندگی کا نظام اور رہن سہن کا اندازہ ملک کو دیکھ کر لگا تھے ہیں کس طرح اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں اگر کوئ ہمارے ملک میں قدم رکھتا ہے ادر آدور دیکھ تھا ہے بولتی دیواریں اس کو سب بتا رہی ہوتی ہے کے ہم اج بھی نجومی بابا دیمک سے نجات مردانہ کمزوری اور دیگر مسائل کا شکار ہے، ان کا،حل تلاش کر رہے ہیں۔

آج تک میں صرف سنتا آیا تھا کہ دیواروں کے کان ہوتے ہیں لیکن ابھی جب ان مغلظات کو دیکھتا ہوں تو یہ بات سچ ثابت ہوتی ہے بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ دیواروں کے کان کے ساتھ منہ بھی ہوتے ہیں جو ہم تک یہ کند زہنی کی حقیقتیں اشکار کرتی ہیں۔ ایک دیوار پر لکھا ہوا تھا کہ ’’دیوار پر لکھنا منع ہے‘‘ قرب وجوار میں سبھی دیواروں سے زیادہ لکھائی اسی دیوار پر ہوئی تھی جس میں غلطی سراسر مالک کی تھی کیونکہ اگر اس کو لکھنا مقصود نہ تھا تو اس نے یہ عبارت ہی کیوں لکھی کہ یہاں لکھنا منع ہے کیونکہ ہماری قوم وہی کام سب سے زیادہ کرتی ہے جس سے منع کیا جاتا ہے۔

کبھی کبھی تو عجیب اتفاق بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک کمپنی کا اشتہار دوسرے کمپنی کے اشتہارات پر چڑھا دیا جاتا ہے جس سے ایک مضحکہ خیز عبارت بن جاتی ہے جیسے ’’ایک فون کال پر دستیاب ہے روبی بیوٹی پارلر‘۔ یہ وہ بولتی دیواریں ہیں جو ہماری قوم کی احساس کمتری ہمیں دکھاتی اور بتاتی ہے۔ ان دیواروں پر سماجی، مذہبی اور سیاسی پیغامات ایسے لکھے ہوتے ہیں کہ بندہ نہ چاہتے ہوئے بی لکھنے والے کی عقل کو اکیس توپوں کی سلامی دینے کو من کرتا ہے۔ کہی کہی پر نوکری کا مسئلہ،شادی کی بندش، کاروبار کا رونا ایک ٹیلیفون کال کی دوری پر دستیاب ہوتا ہے

پاکستان میں سب سے زیادہ اشتہارات، اپ کو دیواروں پر ہی ملے گئے الیکشن ہو یا کسی سیاستدان کی ورسی اور تو اور ان دیواروں کی لڑآی بھی دیکھنے والی ہوتی ہے بہت ساری دیواروں پر لوگو کا قبضہ ہے اور وہ کمپنی ہی ان پر جو دل کرے کرتی ہیں حکومت اپنا حصہ ڈالنے کے لئے صفای کے نام پر اور کالا رنگ کر دے تھی پارک کی دیوار ہو یا میرج حال کی جہاں عوام کا انا جانا زیادہ ہو اپ کا استعقبال یہ اشہتارات کرتے ہیں حکومتیں اپنی کارکردگی بیان کرنے کے لئے دیواروں کا سہارا لے تھی ہے کسی سے پتہ کیا جائے کہا جاتا ہے سستی پبلسٹی مل جاتی ہے لیکن اس قوم سے کوئی پوچھے اگر اپ کے کمرے کی دیوار پر دیمک اور روبی بیوٹی پالر کا اشتہارلگا دیا جائے تو کیسا لگے گا اس طرح یہ ملک ہم سب کا ہے اور ہم سب کو اس بارے میں سوچنا چاہئے یہ دیواریں باہر سے انے والے لوگوں کو بتا تھی ہیں ہم لوگ کیسے زندگی بسر کرتے ہیں سیاسی جماعتوں کوسوچنا چاہئے اور حکومت کو جس کمپنی کا اشتہار دیوار پر نظر آئے گرفتار کرلیا جائے پاکستان میں دیواروں کو ان اشتہارات سے پاک کرنے کے لئے ایک اپریشن کی ضرورت ہے معاشرے میں چھوٹی چھوٹی تبدیلی سے بڑی قوم جنم لے تھی ہے اگر ہم اپنے گھر کی طرح باہر کی دیواروں کا بھی خیال رکھے ایک صاف ستھرا پاکستان آنے والی نسلوں کو دیں گے-
jahangir jahejo
About the Author: jahangir jahejo Read More Articles by jahangir jahejo: 8 Articles with 8739 views writer.columnist
www.twitter.com/jahangirjahejo1
.. View More