کنز الایمان۔ ‎6

فلما جاء امرنا جعلنا عالیھا سافلھا ۔ ترجمہ : پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے ا س بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کر د یا ۔ ھود ٨٢ ۔ تفسیر پاک : یعنی الٹ دیا ‘ اس طرح کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے قوم لوط کے شہر جس طبقہ زمین پر تھے اس کے نیچے اپنا بازو ڈالا اور ان پانچوں شہروں کو جن میں سب سے بڑا سدوم تھا اور ان میں چار لاکھ آدمی بستے تھے اتنا اونچا اٹھایا کہ وہاں کے کتوں اور مرغوں کی آوازیں آسمان پر پہنچنے لگیں اور اس آہستگی سے اٹھایا کہ کسی برتن کا پانی نہ گرا اورکوئ سونے والا بیدار نہ ہوا ‘ پھر اس بلندی سے اس کو اوندھا کر کے پلٹا۔ ( استغفر اللہ ‘ استغفر اللہ ‘ استغفر اللہ تعالی ربی من کل ذنب و اتوب الیہ ۔ ناصر )

ولقد خلقنا الانسان من صلصال من حما مسنون ۔ ترجمہ : اور بیشک ہم نے آدمی کو بجتی ہوئ مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بو دار گارا تھی ۔ الحجر ٢٦ ۔ تفسیر پاک : اللہ تعالی نے جب حضرت آدم علیہ السلام کے پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو زمین سے ایک مشت خاک لی اس کو پانی میں خمیر کیا جب وہ گارا سیاہ ہو گیا اور اس میں بو پید ا ہوئ تو اس میں صورت انسانی بنائ پھر وہ سوکھ کر خشک ہو گیا تو جب ہوا اس میں جاتی تو وہ بجتا اور اس میں آواز پیدا ہوتی ۔ جب آفتاب کی تمازت سے وہ پختہ ہو گیا تو اس میں روح پھونکی اور وہ انسان ہو گیا ۔

ولا تمش فی الا رض مر حا انک لن تخرق الارض و لن تبلغ الجبال طو لا ۔ تر جمہ : اور زمین میں اتراتا نہ چل ( تکبر و خود نمائ سے ) بیشک ہرگز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا ( معنی یہ ہیں کہ تکبر و خود نمائ سے کچھ فائدہ نہیں ) بنی اسرائیل ٣٧
Bakhtiar Nasir
About the Author: Bakhtiar Nasir Read More Articles by Bakhtiar Nasir: 75 Articles with 101664 views A man likes for what he thinks you are; a woman for what you think she is. { Ivan Panin }.. View More