تحفظ حرمین شریفین اور عالم اسلام کی ذمہ داری

مکہ مکرمہ پر ایران نواز حوثی باغیوں کے ناکام میزائل حملے کے بعدعالم اسلام میں شدید ردعمل دکھائی دے رہا ہے امت مسلمہ حوثی باغیوں کی ناپاک سازشوں کے خاتمہ کیلئے کیا کر رہی ہے ؟مسلم دنیا میں عوامی ردعمل جاری ہے ۔پاکستان میں حکومتی سطح پر کیا کچھ ہو رہا ہے ؟ مسلم حکومتیں اس ناپاک حرکت پر کیا عملی اقدام کر رہی ہیں ؟ باغیوں نے میزائل حملہ کرکے ایک بار پھر امت مسلمہ مرحومہ کو حزیں کردیا ہے ۔ایک عرصہ سے مکہ ومکرمہ کا گھیرا تنگ کرنے کیلئے عالم کفر مصروف عمل تھا اب اسے ایران اور حوثی باغیوں کی صورت میں تنخواہ خور مطلب پرست لوگ میسر آگئے ہیں جنھیں وہ آلۂ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ مسلم حکمرانوں کی طرف جو ردعمل نظر آرہا ہے وہ ناکافی ہے اس لئے کہ اگر کافی وشافی ہوتا تو ماضی قریب میں حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر جو حملہ کیا تھا اس کے بعد کم از کم ایران اپنی حمایت ختم کردینے کا اعلان کر دیتا مگر ایسا نہیں ہوا ۔اس کا مطلب ہے کہ مسلم حکمرانوں کی طرف سے دوٹوک سخت موقف ایران کیلئے نہیں دیا گیا جس کے باعث دوبارہ حوثی باغیوں نے میزائل حملہ کر دیا جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکے ۔مسلم عوام مکہ مکرمہ اور سعودی عرب کا مضبوط دفاع چاہتے ہیں ۔جبکہ انتہائی دکھ کے ساتھ یہ تحریر کیا جا رہا ہے کہ ایک عرصہ سے پاکستان میں سعودی عرب کے خلاف مہم جوئی ہو رہی ہے متعدد بار وال چاکنگ بھی کروائی گئی جس کا متن یہ تھا کہ "آل سعود ۔۔۔ نسل یہو د ْ"۔حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی آج بھی یہ نعرہ لگانے والے پاکستان میں موجود ہیں حکومت کو چاہیے کہ ایسے عناصر کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائی عمل میں لائے تاکہ پاکستان سے ایسی غلیظ مہم کا خاتمہ ہو سکے۔پاکستان کی تمام چھوٹی اور بڑی مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل دکھائی دے رہا ہے بریلوی،دیوبندی،اہل حدیث مکاتب ٔ فکر تحفظ حرمین شریفین تحریک کا آغاز کر چکے ہیںْسیمینار ،جلسے جلوس منعقد کئے جا رہے ہیں ،پریس کانفرنسز،پریس میں بیانات کا سلسلہ جاری ہے ۔جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت پاکستان اپنے محسن ملک سعودی عرب کے تحفظ کیلئے پاک فوج وہاں بھیجے تاکہ حوثی باغیوں اور اس کے سرپرستوں کی سرکوبی کی جا سکے ۔جسے حکومت پاکستان نے تادم تحریر قبول نہیں کیا،جب کہ پاکستان کے سیاسی جمہوریت پسند لیڈروں کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا شائد کہ کہیں ان کے آقا ناراض نہ ہوجائیں۔پاکستانی عوام جمہوریت پسند نام نہادعوام دوست ،عوامی جذبات کے ترجمان لیڈروں کے رویے کا ضرور مشاہدہ کریں کہ امت مسلمہ کا اہم ترین مسٔلہ تحفظ حرمین شریفین جو مسلمانوں کے ایمان کا مرکز ہے کیلئے ایک جملہ تک نہیں نکلا،وجہ کیا ہے ؟وجہ وہی ہے جو ہم نے اوپر ذکر کردی ۔۔۔ تو پھر کیا ایسے لوگ مسلمانان پاکستان کی قیادت کرنے کے اہل ہیں؟اس کا جواب مسلمانان پاکستان پر چھوڑتے ہیں ۔پاکستانی حکومت کو عوام اور دینی حلقوں کی جانب سے تحفظ حرمین شریفین کامطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ روئے زمین پر دو مسلم ریاستیں مدینہ منورہ اور پاکستان ہی نظریہ ٔ اسلام کی بنیاد معرض وجود میں آئیں یعنی ان دونوں ریاستوں کاایک نظریاتی،روحانی وقلبی تعلق ہے جسے وفا کرنا حکومت پاکستان پر فرض عین ہے ۔تحفظ حرمین شریفین تحریک کے حمایتی اس بارپاکستان میں بسنے والے شیعہ بھی ہیں شیعہ لیڈران نے اخبارات میں تحفظ حرمین شریفین کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کا عزم کیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔مسلمانان پاکستان شیعہ لیڈران سے مطالبہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کی شیعہ کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ ایران کو حوثی باغیوں کی بے جا حمایت پرسخت پیغام دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرے کہ شیعہ مذہب کے لوگ سعودی عرب کے ساتھ ہیں اگر ایران نے حوثی باغیوں کی حمایت ترک نہ کی تو ایران سے ہر قسم کے تعلقات ختم کردیں گے ۔اگر دنیا بھر سے شیعہ مذہب کی کمیونٹی ایران کو یہ پیغام دیتی ہے اوراس پر قائم بھی رہتی ہے تو یقیناً ایران باغیوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچنے پر مجبور ہو جائے گا۔اسی طرح عوامی سطح پر یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک کی نمائندہ بے جان تنظیم او آئی سی کو بھی چاہیے کہ وہ بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ وہ سعودی عرب کے تحفظ کیلئے مسلم دنیا کو یکجان ویک قالب کرنے کیلئے میدان میں اترے تاکہ ایران اور حوثی باغیوں کو امت مسلمہ کی طرف سے ایک مشترکہ ردعمل ملے اور وہ اپنے ناپاک عزائم سے باز آجائیں اگر مشترکہ ردعمل کے بعد بھی یہ طاقتیں اپنی حرکتوں کو درست نہیں کرتیں تو پھر مسلم دنیا کو چاہیے کہ وہ مکہ ومدینہ کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں ۔اس کے بغیر کوئی چارہ نظر نہیں آتا ،مسلم ممالک کو یاد رکھنا چاہیے کہ عالم کفر مسلم دنیا کے کچھ ممالک کو تنہا کرکے وہاں اپنا اثرورسوخ قائم کرچکا آج بھی وہاں جنگی کیفیت ہے ۔اور کفر سعودی عرب میں بھی یہی چاہتا ہے ۔تاکہ امت کا قبلہ اور وہاں کا امن خطرے میں پڑ جائے ،حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم دنیا قبلہ مقدس کے دفاع کیلئے منظم لائحہ عمل مرتب کرے۔ اس سلسلے میں ہماری ایک ہی رائے ہے جو متعدد بار قارئین اور مسلم حکمرانوں بالخصوص پاکستانی حکمرانوں کے گوش گوار کی گئی کہ پاکستان مسلم دنیامیں واحد ،اکلوتا ایٹمی طاقت کا حامل مسلمان ملک ہے جو دنیا کی قیادت و سیادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے بعد عرب ۔۔۔انحالات میں مسلم دنیا کو چاہیے کہ وہ قرآ ن وسنت کے نظام خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کو قائم کرکے اپنے میں سے کسی ایک متقی شخص کو مسلمانوں کا امیر ،خلیفہ بنادے اس طرح مسلمانوں کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں آجائے گا کوئی اسلام اور مسلمان مخالف مہم کامیاب نہیں ہونے پائے گی ،وسائل ،تعلیم اوردفاع مضبوط ترین ہو جائے گا۔پھر کوئی میر جعفر ومیر صادق مکہ ومدینہ تو دور کی بات ہے ایک عام مسلمان کی طرف آنکھ اٹھانے کی جسارت نہیں کرے گا ۔عالمی سطح پر امت کی وحدت ہوجانے سے نان سٹیٹ عناصر کا خاتمہ یک دم ہو جائے ،امت سے فرقہ واریت،تقسیم کرو ،حکومت کرو کا مناقفانہ طرز عمل اپنی موت خود مر جائے گا۔ ٭
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244986 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.