طیارہ حادثہ۔۔۔ دہشتگردی تو نہیں؟

 بدھ کی شام پی آئی اے کے طیارے کو حادثہ پیش آیا جس میں دیگر 47مسافروں سمیت معروف نعت خواں جنید جمشید بھی جاں بحق ہو گئے۔طیارہ چترال سے اسلام آباد جا رہا تھا۔ یہ خیال قطعی طورپر درست نہیں کہ پاکستان میں طیاروں کے حوالے سے حفاظتی انتظامات مناسب نہیں ہوتے۔ دنیا بھر میں طیاروں کو حادثات کے واقعات ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں جنھیں دیکھ کر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں بھی طیاروں کے حادثات کا تناسب بھی بہت زیادہ نہیں تاہم حفاظتی انتظامات میں بہتری کی ضرورت تو ہر وقت موجود رہتی ہے۔ اگر ہم پی آئی اے کے حوالے سے بات کریں تو پی آئی اے کے طیارے نسبتاً زیادہ محفوظ سمجھے جاتے ہیں لیکن اس سے قبل پی آئی اے کے بھی متعدد طیارے حادثات کا شکا ر ہوئے ہیں ۔ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں ائر بلو کا طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔ یہ حادثہ غالباً چھ سال پہلے پیش آیا تھا جسکے بعد اب یہ بڑا حادثہ پیش آیا ہے۔ حادثے کی وجہ تکنیکی بتائی جا رہی ہے تاہم اس حادثے میں قبل از تحقیقات دہشتگردی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات تحقیقات کے بعد ہی حتمی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ یہ حادثہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا ہے یا پھر کوئی اورمعاملہ ہے۔ ہم اپنے ملک کے حالات کے پیش نظر دہشتگردی کے امکانات کو کلی طورپر مسترد نہیں کر سکتے۔ طیارہ حادثہ میں عملے کے پانچ ارکان سمیت مجموعی طور پر 47افراد جاں بحق ہوئے۔ اﷲ تمام جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور ورثاء کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحومین کی ارواح کے درجات بلند کرے۔ اس حادثے میں جنید جمشید بھی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ جنید جمشید کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی اس حادثے میں اﷲ کو پیاری ہو گئیں۔ جنید جمشید ان چند لوگوں میں شامل ہیں کہ جنھوں نے اپنی زندگی کو اچانک بدل لیا اور پھر آخری سانس تک اس پر قائم رہے ۔ ابتداء میں وہ ایک گلوگار تھے لیکن بعد میں یکا یک انھوں نے اپنے آپ کو مکمل طور پر تبدیل کر لیا اور گلوکاری ترک کر کے دین کی طرف راغب ہو گئے اور پھر آخرتک تبلیغی کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھا۔ایسا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی شخص کہ جس نے شہرت کسی اور شعبے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہو لیکن بعد میں اس نے اس پروفیشن کو چھوڑ کر دینی معاملات میں اپنے آپ کو مصروف کر لیا ہو۔وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے ایک مثال تھے۔ اپنی زندگی کو مکمل طور پر دین سے وابستہ کر کے انھوں نے ایک ایسی مثال قائم کی کہ جو بہت کم ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے۔ جنید جمشید نے نے گلوکاری کے بعد نعت خوانی اور حمد پڑھنے میں بھی بہت نام کمایا۔جنید جمشید نے اپنی زندگی کو بدلنے کے بعد ترک دنیا نہیں کیا بلکہ انھوں نے دنیا کو بھی ساتھ ساتھ نبھایا۔ انھوں نے کاروبار شروع کیا اور اس میں اﷲ تعالی نے انھیں بڑی کامیابی سے نوازا۔ انھوں نے اپنے نام سے ملبوسات کو برانڈ شروع کیا جسے غیر معمولی شہرت ملی۔ اس کے علاوہ انھوں نے پرفیوم کا بھی کاروبار کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ جنید جمشید نے جو بھی کاروبار کیا اس میں انھوں نے اپنے کاروبار کو سود سے پاک رکھا جس کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اﷲ تعالی نے ان کو کاروبار میں قابل فخر ترقی دی انھوں نے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی۔انھوں نے اپنے ملبوسات کی پروموشن کے لئے بھی خواتین کے چہرے یا کہہ لیجئے کہ گردن کے بغیر والے پوسٹرز استعمال کئے۔ ان کے برانڈڈ ملبوسات کی قیمتیں عام ملبوسات کے مقابلے میں بہت کم تھیں۔لیکن اﷲ کی طر ف سے برکت ملی۔ جنید جمشید ایک ٹی وی چینل سے بھی وابستہ رہے جہاں پر ان کے حوالے سے کچھ متنازعہ معاملات بھی پیدا ہوئے تاہم ان معاملات کی شدت رفتہ رفتہ کم ہو گئی۔اب بس دیا کی جا سکتی ہے کہ اﷲ تعالی جنید جمشید کی مغفرت کر ے اور ان کے درجات بلند کرے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61427 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.