ٹیلی تھون کی میراتھون

ٹیلی تھون، ہر ایک چینل ٹیلی تھون کر رہا ہے، ٹیلی تھون ہوتا کیا ہے؟ ایسی نشریات جس میں چندہ جمع کیا جاتا ہے، گھنٹوں میں کروڑوں جمع ہوتا ہے، خوب صورت چہرے اپنے جلوے دیکھاتے ہیں، مولوی اپیل کرتے ہیں، سیاست داں درد مند دل دیکھاتے ہیں، کھلاڑی کھیلتے ہیں، اور چینل کے کرتا دھرتا میلتے ہیں۔

میرے کچھ دوست میڈیا میں ہوتے ہیں، وہ پچھلے تین مہنے سے رو رہے تھے کہ یار ہمیں سیلری نہیں مل رہی، میں نے کہا آپ کے چینل نے تو دوسروں کو کھانا کھلانے کا بندوبست کیا ہے، تو ہنس پڑے کہنے لگے، دوسروں کو نہیں خود کے کھانے کا بندوبست کیا ہے، بھوکے ہیں نا پیٹ بھرتا ہی نہیں۔

ایک دوسرے چینل کے اینکر پرسن سے پوچھا کہ بھائی یہ ٹیلی تھون اتنے دنوں کے بعد کیوں شروع کی گئیں ہیں کہنے لگے، یار سپانسرز سے پرسنٹیج طے نہیں ہو رہی تھی، میں نے کہا کہ نہیں سمجھا تو کہنے لگے اچھا ہے کہ نہ سمجھو ۔ ۔۔ اگر سمجھ گئے تو سیالکوٹ والے لڑکوں جیسا حشر ہوگا ۔ ۔ ۔ میں ڈر کہ چپ ہو گیا۔

پھر ایک این جی او کے ورکر سے جو ایک پریس میں اپنے ڈبوں کی پرنٹنگ میں تاخیر سے پریشان تھے پوچھا کہ بھائی سادہ ڈبوں میں بھی تو امداد دی جا سکتی تھی تو کہنے لگے، کہ ہمارے چئیرمین صاحب کو یہ پسند نہیں ہے، پوچھا چئیرمین صاحب کہاں ہیں کہنے لگے وہ ابھی تو ادھر ہی ہیں آج کل اسٹاک ایکسچینج والوں سے چندہ اکھٹا کر رہے ہیں، اسکے بعد وہ عمرہ پر جائیں گے، ہر سال انکا عشرہ نجات مقدس مقامات پر ہی گزرتا ہے، بہت ہی مذہبی ہیں۔ ۔۔ ۔ ویسے ان دنوں انکی فیملی یورپ کے ٹور پر ہے ۔ ۔ ۔

آج جمعے کی نماز کے بعد تو ایسے لگا کہ جیسے سیلاب زدگان کے لئے سارے نمازی ہی چندہ اکھٹا کر رہے ہیں، چندہ لینے والے زیادہ تھے چندہ دینے والے کم ۔ ۔۔ ۔ سب ہی ایک جیسے لگ رہے تھے ۔ ۔۔ ۔

کالج کے باہر دو دن تک جوانوں نے چندہ اکھٹا کیا ۔ ۔ ۔۔ آج پتہ نہیں کیوں نہیں تھے، پتہ چلا کہ انہوں نے جس خیراتی ادارے کو چندہ دیا تھا وہ ادارہ ہی غائب ہو گیا تھا ۔ ۔ ۔

مگر پھر بھی ٹیلی تھون جاری ہے اور جاری رہے گی، ہر چینل پر کروڑوں روپیہ اکھٹا ہوگا، چینل مالکان کی عیدی ہوگی، اور اکھٹا کرنے والوں کی عید۔ ۔۔ ۔ غریب کو کوریج دی جائے گی، اسپانسر لے کر، کاش یہ لوگ جو جرنیلوں اور سیاست دانوں کے احتساب کی بات کرتے ہیں، اپنا بھی احتساب کریں۔

کاش کوئی “ڈاکٹر“ عامر لیاقت کو ایگزیکیٹو ڈائیرئکٹر کی مبارک باد کے ساتھ، سادہ لباس میں سادگی کا درس دینے کا کہے، اور دو لاکھ کے سیٹ ڈائزائن کو سادہ سیٹ ڈئزائن میں بدلنے کا مشورہ دے۔

کاش کوئی کاشف عباسی اور طلعت حسین کو مشترکہ اکاؤنٹ کی اسٹیٹمنٹ کو مشتہر کرنے کو کہے، اور انکے اپنے اکاؤنٹ اس مشترکہ اکاؤنٹ سے پہلے اور بعد میں آڈٹ کروائے۔

کاش کوئی ہیکل اور جیکل یعنی مشتاق منہاس اور نصرت صاحب کی نورا کشتی اور مگر مچھ کے آنسو میں سچ دیکھائے۔

کاش کوئی مجھے لائیو آڈیٹر سے ملا دے دنیا ٹی وی کے۔

کاش ڈاکٹر شاہد مسعود کی صدارت کو سمجھا دے ۔ ۔ ۔ ۔

چودھری کی چودھراہٹ ہو یا لقمان حکیم کے نسخے، ٹی ون کا ٹین ہو یا انڈس کا گلابو ۔ ۔ ۔ یا پھر سماء کی لمبو جی جسے آپ مہر بخاری کے نام سے جانتے ہیں۔۔۔ کیسے کیسے لوگ ہمیں نیوز بتانے آ جاتے ہیں۔۔۔

ہر چینل کی ٹیلی تھون اب چندے کی میراتھون بن چکی ہے، اور اوپر دئیے گئے سب لوگ مذاق اڑا رہے ہیں سیلاب زدگان کی بے بسی کا، ہر ایک چینل کو ہر پارٹی اپنا ٹائم دیتی ہے، اور ہم عوام ۔ ۔ ۔۔ بہت اطمینان سے انٹرٹینمنٹ چینل سوئچ کر لیتے ہیں۔

اللہ تیرا شکر ہے، کہ اب ہمارے پاس چوائس تو ہے، پہلے اگر ایسے وقت میں پی ٹی وی ہوتا تو ۔ اُف ۔۔ ۔ مجھے قرض اتارو ملک سنوارو کی ٹیلی تھون یاد آ گئی۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔

نوٹ؛ میں نے جو کچھ لکھا ہے اپنی معلومات کی بنیاد پر لکھا ہے، اگر کسی کو اعتراض ہے، اور وہ ان ٹیلی تھون کو سچ سمجھ کر اسکا شکار ہونا چاہتا ہے تو بسم اللہ۔ ۔۔ ۔ ۔ اچھے لوگ بھی ہیں، مگر وہ اس کمرشلزم میں ٹک نہیں سکتے ۔ ۔۔ ۔ ۔ انکا ذکر پھر کبھی ۔۔ ۔
Azhar Ul Haq
About the Author: Azhar Ul Haq Read More Articles by Azhar Ul Haq: 7 Articles with 8002 views I am Azhar, a fat man, and open minded person .. . love to live . . . with friends and family.. View More