سچائی کا انعام

یہ اس دور کی بات ہے جب عقاب میاں کی بادشاہت عروج پر تھی. اور ہد ہد اس کی وزیر ہوا کرتی تھی. بادشاہ کی غیر موجودگی میں تمام فیصلے ہد ہد ہی کیا کرتی تھی.ہد ہد کو شاعر ی سے کافی لگاؤتھا اور وہ اکثر اپنی شاعری عقاب کو سنایا کرتی تھی عقاب بھی اس کی شاعری سن کر بہت لطف اندوز ہوتا تھا.

ہد ہدبیمار رہنے لگی تھی. بیماری کی وجہ سے تھک جاتی تھی ایک دن اس نے عقاب سےکہا:"اے بادشاہ سلامت میری جگہ آپ کسی اور کو وزیر منتخب کر لیں تھکاوٹ اور کمزوری کے باعث ذمہ داریوں کو صحیح سے نباہ نہیں پا رہی ہوں." بادشاہ کو یہ سن کے افسوس ہوا کیوں کہ ہد ہد بہت امانتدار، صاف گواور محنتی وزیر تھی. ہمیشہ سچ کا ساتھ دیتی تھی اور اسی سچ بولنے پر اسے تاج کا انعام دیا گیا تھا جو آج بھی اس کے سر پر ہے.

ہد ہد کی صحت کی خرابی کی وجہ سے بادشاہ نے یہ بات مان لی اور نیا وزیر منتخب کرنے کے لیے جنگل میں اعلان کر دیا کہ تمام پرندے کل میرے دربار میں اکھٹے ہوجائیں تاکہ میں ان میں سے اپنا وزیر منتخب کرلوں.

اگلے دن تمام پرندے عقاب کے دربار میں اکھٹے تھے. ہر کوئی بادشاہ کا وزیر بنے کا خواہشمند تھا. عقاب تمام پرندوںسے مخاطب ہوا "جیسا کے آپ سب جانتے ہیں آج میں آپ میں سے کسی ایک کو اپنا وزیر منتخب کرنے کا فیصلہ سناؤں گا. لکین فیصلے سے پہلےتھوڑی شاعر ی ہو جائے"اور ساتھ ہی عقاب نے ایک ایسا شعر سنایا جو بے معنی ہونے کے ساتھ ساتھ شاعری کے اصول و ضوابط سے بھی بے خبر تھا. پھر عقاب نے ہدہد کو شعر سنانے کو کہا ہدہد ویسے بھی شاعری سے کافی لگاؤ رکھتی تھی اس نے نہایت عمدگی کے ساتھ بہت معنی خیز شعر سنایا. عقاب نے تمام پرندوں سےباری باری پوچھا کہ انہیں کس کا شعر زیادہ معنی خیز لگا ہے. طوطا، کبوتر، کوا،چمگاڈر سب سوچ میں پڑ گے سب نے سوچا کے اگر انوں نے عقاب کی تعریف نہ کی تو اسے وزیر نہیں رکھے گا سب نے اس خیال کے پیش نظر عقاب کے شعر کو داد دیتے ہوئے کہا"اے بادشاہ سلامت: آپ کا شعرمعنی خیز اور ہد ہد کے مقابلے میں بہت ہی ا علی ہے.

ان سب میں مینا خاموش بیٹھی ہوئی تھی عقاب نے مینا کو مخاطب کرتے ہوئے "مینا آپ کی کیا رائے ہے اس بارے میں" مینا نے نہایت ہی ادب سے کہا: "اے بادشاہ سلامت:گستاخی معاف ہد ہد کا شعر بہت معنی خیز تھا.جب کے آپ کے شعر میں صرف الفاظ کا استعمال تھا" بادشاہ کو مینا کی سچائی بہت پسند آئی. بادشاہ نے باقی پرندوں سے پوچھا کہ انہیں اس کے شعر میں کیا معنی خیز لگا ہے؟سب شرم سے سر جھکائے بیٹھے تھے. اور مینا کو سچائی کا انعام مل چکا تھا.
Hania Khan
About the Author: Hania Khan Read More Articles by Hania Khan: 3 Articles with 6546 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.