شش عید کے روزے

نو مولود کی طرح گناہوں سے پاک

فرمانِ مصطفی:
جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھر چھ دن شَوّال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ (مجمع الزوائد ج۳ ص۴۲۵حدیث۵۱۰۲)


گویا عمر بھر کا روزہ رکھا

فرمانِ مصطفی:
جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ ۶ شَوّال میں رکھے۔ توایسا ہے جیسے دَہر کا (یعنی عمر بھرکیلئے )روزہ رکھا۔ (صحیح مسلِم ص۵۹۲حدیث۱۱۶۴)

سال بھر روزے رکّھے

فرمانِ مصطفی:
جس نے عیدُالْفِطر کے بعد(شَوّال میں)چھ۶ روزے رکھ لئے تو اُس نے پورے سال کے روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس ملیں گی۔ (سنن ابن ماجہ ج۲ص۳۳۳حدیث۱۷۱۵)

شش عید کے روزے کب رکھے جائیں؟

صدر الشریعہ بدر الطریقہ،حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی بہار شریعت کے حاشیہ میں فرماتے ہیں:''بہتر یہ ہے کہ یہ روزے متفرق(یعنی ناغہ کر کر کے)رکھے جائیں اور عید کے بعد لگاتار چھ دن میں ایک ساتھ رکھ لیے، جب بھی حرج نہیں۔''(بہارِ شریعت، حصہ ۵، ص۱۴۰)

خلیلِ ملت حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادِری برکاتی علیہ رحمۃ الھادی فرماتے ہیں: یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں تب بھی مضایقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ متفرق(یعنی ناغہ کرکرکے)رکھے جائیں یعنی ہر ہفتہ میں دو روزے اور عید الفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھے تو اوربھی مناسب معلوم ہوتا ہے۔(سنی بہشتی زیور ص۳۴۷) اَلْغَرَض عیدُ الفِطْرکا دن چھوڑ کر سارے مہینے میں جب چاہیں شش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں۔
 
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 181372 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More