بند دروازہ

( بے حس مزاج)
؂؂؂ ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دو
میں نہیں کو ئی تو ساحل پہ اُتر جائے گا
ہم معاشرتی لحا ظ سے انتہائی (third class)ذندگی گزار رہے ہیں۔
ہماری معاملاتِ ذندگی کی تمام تر جیحات صرف یہ ہوتیں ہیں کہ میں فائدے میں راہ جاؤں اور باقی سارے بھاڑ میں جائیں ۔اﷲ نے شائد کسی کو راہ راست پہ رکھا ہو ورنہ ہمارے سماج کا توــ’’ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے‘‘۔مملکت کے اربوں ڈالر سے لے کر مساجد میں جوتا چوری تک ہمارے مفادات ہوتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں موجود ہر شخص کی ترجیح کمائی ہے۔اور اس کام کو ہر کوئی اـتنا ہی باخوبی انجام دے رہاہے جتنا اس کا ’’چُھرا‘‘ تیز ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک تقریباََ 0 5لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، 10کڑورسے زیادہ لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں،ہرسال ہزاروں خواتین زیچگی کے وقت اپنی جان سے گنوا دیتیں ہیں کیوں کہ ہمارے ہسپتالوں میں بنیادی سہولتیں میسر نہیں ،بے روزگاری حدسے زیادہ ،ادارے ہمارے تباہ ،کرپشن ہماری نس نس میں شامل ہوچکی،تھر کے حالات دیکھیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے،اپنے ہاتھوں سے دہشتگردی کا ناسور ہم نے اپنے جسم میں چھوڑا ۔یوں لگتا ہے جیسے ہم بے حسی اور بدمزاجی کی آخری حدکو چُھو رہے ہیں۔

ہم ریت پر گندے کیچڑسے کتنا کامیاب گھر بنا سکتے ہیں؟اگربن بھی جائے تو کب تک اُس کی حفاظت کرتے رہیں گے،کتنے طوفانوں سے اُسے بچائیں گے ۔لوہے کو بھی اگر بٹھی ڈالا جائے تو وہ بھی اپنی اصل میں آ جاتا ہے۔ 70سالوں سے جس بٹھی میں ہم عوام جُلس رہے ہیں اب تک ہمیں تو بہترین قوم بن جانا چاہیے تھا۔مگر افسوس ہم صرف ہجوم ہیں قوم نہیں۔
ارشدچوہدری لکھتے ہیں
؂ جیہڑا وی انصاف نیں کردا
ویلا اُہنوں معاف نیں کردا

اگر ہم آج انصاف نہ کر سکے اپنے ساتھ، اپنے بچوں کے ساتھ ،اپنے اخلاق کے ساتھ،اپنی تعلیم کے ساتھ،اپنے مال کے ساتھ،اپنے معاشرے کے ساتھ تو موجودہ حالات ہی ہمارا مقدر ہیں۔
Ahmad Gulraiz
About the Author: Ahmad Gulraiz Read More Articles by Ahmad Gulraiz: 2 Articles with 1893 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.