قرآن مجید کے تین حق

قرآن مجید کے اہل ایمان پر کیا حقوق ہیں اس سے متعلق پیرزادہ مولانا ثاقب رضا مصطفائی(بانی ادارۃ المصطفیٰ) فرماتے ہیں:
پہلا حق: قرآن مجید کا پہلا حق اس پر ایمان لانا ہے۔ اس کے تقاضوں سمیت ایمان لانے سے دنیا و آخرت کی برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ قرآن مجید کے ساتھ جو باطنی تعلق ہے جب وہ مضبوط ہوتاہے تواس کے صلہ میں قرب الہی کی دولت نصیب ہوتی ہے۔جب اس کے ساتھ تیقن پیدا ہوجاتا ہے تویہ تیقن ہی من میں روشنیاں پیدا کرتا ہے۔

دوسرا حق: اس کتا ب کا یہ ہے کہ اسے صحت لفظی کے ساتھ تلاوت کیا جائے۔ قرآن مجید کی تلاوت من کے روگ مٹاتی ہے، من کے مَیل مٹادیتی ہے، اندر کی ستھرائی کا سامان کرتی ہے، اقبالؔ کہتا ہیں ؂
تو می دانی کہ سوز قرأت تو
دگر گوں کرد تقدیر عمر را

میری بہن تو نہیں جانتی جب تو بہن ہوکے قرآن پڑھتی ہے تو عمر کی تقدیر بدل جاتی ہے۔ اور جب تو ماں ہوکے قرآن پڑھے تو بیٹا نیزے کی نوک پر قرآن سناتا ہے۔یہ قرآن من میں سویرے من میں روشنیاں اُتارتا ہے۔ادھر قرآن پڑھا جارہا تھا ادھر عمر کے دل کے میل دُھل رہے تھے ۔ قرآن کی تلاوت من کے روگ مٹاتی ہے۔اور تلاوت کرنے والا راحتوں کے ایک جہان میں آباد ہوجاتا ہے۔اسی لیے میرے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : اتلوالقرآن و ابکوا قرآن پڑھا کرو اور قرآن پڑھتے ہوئے رویا کرو۔فان لم تبکوا فتباکوا توااور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی صورت بنایا کرو۔ حضرت داتا صاحب علی ہجویری سے پوچھا گیا حضرت اگر رونے کی کوشش کریں پھر بھی رونا نہ آئے تو ؟ فرمایا پھر اپنے آپ پر رویا کروکہ اتنے سنگ دل ہوگئے ہو کہ تمہاری آنکھیں آنسوؤں کا خراج نہیں دیتی…… تو اس قرآن کی تلاوت سے من ستھرا ہوتا ہے۔ من پاک ہوتا ہے۔
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف

دل میں یہ محسوس کریں کہ حضور کی وساطت سے رب نے مخاطب کیا ہے ۔ جب رب کہتا ہے یا ایھالذین آمنوا تو مخاطب کون ہوتے ہیں؟ ذرا غور تو کیجیے!…… میں ایک دن اعتکاف میں تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کررہا تھا تو لفظ آئے نَبِّیءُ عِبَادِیْ أَنِّیْ أَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْم(سورۃالحجر۴۹) اس کا معنی یہ ہے کہ میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں غفور بھی ہوں اور رحیم بھی ہوں ۔ تو یقین جانیں ایسا نشہ طاری ہو ا میں وہ لمحے نہیں بھول سکتا۔ میں نے بہت ضبط کرنے کی کوشش کی لیکن مجھ سے ضبط نہیں ہورہا تھا اور مجبور ہوکر میں اٹھا اور ایک ایک حجرۂ اعتکاف میں گیا اور سب کو کہا کہ یہ رب کا کلام سنو! رب کہتا ہے کہ میرے بندوں کو بتاؤ خبردو کہ مَیں غفور بھی ہوں اور رحیم بھی …… اﷲ اکبر! تو یہ قرآن کی تلاوت کے مزے ہوتے ہیں۔

تیسرا حق: قرآن مجید کا ہمارے ذمہ یہ ہے کہ اس کو مفاہیم و مطالب کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں کہ قرآن ہمیں کیا کہہ رہا ہے۔کبھی تلاوت ہورہی ہوتی ہے پڑھنے والا پڑھ رہا ہے کُوْنُوْا قِرَدَۃً خَاسِین (سورۃ البقرۃ ۶۵)لوگ کہتے ہیں: ’’سبحان اﷲ!‘‘۔ جب کہ سمجھنا چاہیے کہ کیا کہا جارہا ہے۔تو اسے سمجھے کہ یہ کتاب کیا کہ رہی ہے اور اس کا میسیج ہمارے نام کیا ہے؟ حضور کی وساطت سے ہمارے نام یہ رب کا پیغام ہے۔

آپ کے نام کسی امبیسی سے خط آئے اور وہ آپ کی زبان میں نہ ہواور آپ اس زبان کو جانتے نہ ہوں تو کیا اس کو چھو کر رکھ دیں گے؟یا اتنی دیر تک مطمئن نہ ہوں گے جب تک اس کے مندرجات معلوم نہ کرلیں گے۔آپ سوچیں گے کوئی خیر کی خبر ہے یا کوئی دکھ کی خبر ہے؟ کیا بات ہے؟ مَیں اس کو دیکھنا چاہتا ہوں مجھے انہوں نے لکھا ہے تو کیا لکھا ہے؟میرے نام پیغام کیا ہے؟تو جس زبان کو آپ نہیں جانتے وہ خط آپ کے نام آتا ہے تو آپ اتنی دیر تک مطمئن نہیں ہوتے جب تب آپ اس کو ایسے شخص کے پاس نہیں لے جاتے جو اس زبان سے آشنا ہو تا ہے۔ تو یہ رب کا خط ہے حضور کی معرفت سے۔تو یہ سمجھ کر پڑھیں کہ ہمارے رب نے ہمارے نام کیا پیغام دیااور پھر جب اس کی تلاوت کریں گے اور اس کے مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو یہ قرآن اپنے مخاطب کو فیض دیتا ہے۔ یہ تو صرف پڑھا جائے پھر بھی فیض دیتا ہے۔بلکہ صرف دیکھا جائے پھر بھی فیض دیتا ہے ۔ اس کے سننے سے فیض ملتا ہے؛ اس کے پڑھنے سے فیض ملتا ہے؛ اس کے دیکھنے سے فیض ملتا ہے؛ اس کے سمجھنے سے فیض ملتا ہے ؛اس کادرس دینے سے فیض ملتا ہے؛ اس کا درس لینے سے فیض ملتا ہے۔ یہ تو سراپا فیض ہے ۔یہ تو روشنیوں کا منبع و مصدر ہے اس کتاب سے جڑنے والا دارین کی سعادتیں پاتا ہے۔
المرسلہٗ: وسیم احمد رضوی، نوری مشن مالیگاؤں
(ماخوذ از افاداتِ مصطفائی،زیر ترتیب )
Waseem Ahmad Razvi
About the Author: Waseem Ahmad Razvi Read More Articles by Waseem Ahmad Razvi: 84 Articles with 121909 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.