پاکستان میں بلدیاتی یا مقامی حکومتوں کا نظام

سب جانتے ہیں کہ مقامی حکومتوں کا نظام، جمہوریت کی خشتِ اول ہے مگر پاکستان جیسے ملکوں میں ابھی نیم قبائلی بلکہ اِس کے بیشتر علاقوں میں مکمل قبائلی نظام رائج ہے,البتہ پنجاب اور سندھ کے بڑے شہروں کو چھوڑ کر باقی اکثر علاقے جاگیردارانہ اور نیم جاگیردارانہ نظام کے تابع ہیں۔

شہروں میں بھی دیہاتی اور قبائلی لوگوں کی تعداد ایک منظم منصوبے کے ذریعے بڑھائی جا رہی ہے تاکہ ایم کیو ایم جیسی شہری جماعتوں کا اثر و رسوخ کم یا ختم کیا جا سکے کیونکہ وہ ۹۸ فیصد عوام کے حقوْق کی بات کرتی ہیں۔ دیہاتی عوام اپنی غربت اور جہالت کے باعث عام اِنتخابات میں انہی وڈیروں، جاگیرداروں، بڑے زمینداروں، پیروں اور نام نہاد فقیروں کو ووٹ دیتے ہیں جو عمر بھر ان کا خون چوستے رہے ہیں۔ جب یہ لوگ عوامی ووٹوں یا دھاندلی کے ذریعے کامیاب ہو کر اسمبلیوں اور حکومتی ایوانوں میں پہنچتے ہیں تو قومی وسائل کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور ان وسائل میں سے چھوٹے اسٹیک ہولڈروں کو ان کا حصہ دینے کے لیے رضامند نہیں ہوتے۔

مقامی حکومتوں کا نظام، گلی محلے اور شہر کے عمومی مسائل کو حل کرنے کے دنیا بھر میں کارآمد ہے مگر وطن عزیز میں جب تک عوام کو خود ہی اِسکی افادیت کا علم و اِدراک نہ ہو گا اور وہ سڑکوں پر آ کر مقامی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ نہیں کرینگے، یہ نام نہاد قومی اور صوبائی اسمبلیاں ہرگز مقامی حکومتیں قائم نہیں ہونے دیں گی اور اگر سپریم کورٹ کی مہربانی سے مقامی حکومتیں یا بلدیاتی نظام قائم ہو بھی گیا تو اسے سکون سے چلنے نہیں دیا جائے گا اور سال دو سال بعد اِس کی بساط الٹ دی جائے گی۔
Prof. Mohsin Vehdani
About the Author: Prof. Mohsin Vehdani Read More Articles by Prof. Mohsin Vehdani: 5 Articles with 5557 views Basically, I am a journalist as well as an educationalist, but some people know me as a poet, a researcher, a writer, a columnist, a social worker and.. View More