ایک بڑے میڈیا گروپ کے پاکستان مخالف پروگرام اور عوام

پاکستان برصغیر میں دو قومی نظریہ کے تحت وجود میں آیا تھا۔ اسلام کے نام پر بننے والا ملک اسلام کے نام پر ہی قائم رہ سکتا ہے۔ایک نظریاتی ریاست اپنے نظریات پر عمل کر ہی پھل پھول سکتی ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے اس کے دو قومی نظریہ پرہمیشہ حملے کیے ہیں۔ پاکستان کو دو لخت کرتے وقت بھارت کی اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ میں نے دو قومی نظریہ بحر ہند میں دبو دیا ہے۔ مسلمانوں سے ایک ہزار سال کی غلامی کا بدلہ لے لیا ہے۔ آہیے اس تناظر کو سامنے رکھ کر پاکستان کے حالات کا تجزیہ کرتے ہیں۔ باقی ماندہ پاکستان توڑنے اور اکھنڈ بھارت کے دیرنہ خواب کی تکمیل کے لیے جہاں بھارت نے پاکستان کے سیکولر عناصر کی پیٹھ ڈھونکی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قومیتوں کے پرچاروں کی بھی مدد کرتا رہا ہے۔ اس میں بھارت کے پرانے حمائیتی، سندھ کے جی ایم سید( غلام مصطفٰے شاہ)سرحد کے غفار خان(سرحدی گاندھی) اور بلوچستان کے تمام قوم پرستوں سے بھارت نے روابط رکھے تھے۔ کراچی میں الطاف حسین بھی مہاجر قومیت کے نام پر بھارت کے لیے کام کرنے لگے۔ پاکستان کے اسلامی دنیا کے پہلے ایٹمی ملک بننے پر امریکا نے پاکستان توڑنے کے لیے گریٹ گیم شروع کی۔ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ان تمام عوامل کے ساتھ میڈیا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کام کے لیے امریکا اور بھارت نے پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ کے ساتھ خفیہ معاہدے کیا اور اسے استعمال کرنا شروع کیا۔ اس میں شک نہیں کہ اس میڈیا کے بانی کی اسلام اور دو قومی نظریہ کی حفاظت کے لیے قربانیوں کی وجہ سے اس میڈیا گروپ سے پاکستان کے لوگوں کے دلوں میں بہت محبت تھی۔ مگر اس کی موجودہ اولاد نے سب پر پانی پھیر کر پاکستان دشمنی شروع کر دی۔ سب سے پہلے کراچی کی لسانی پارٹی سے ایک ہوشیار شخص کو میڈیا پر لیا گیا۔ اسے ملالہ یوسف زئی کی طرح پاکستان اور دنیا میں مصنوعی طور پر مشہور کرا کر دنیا کی ۱۰۰؍ مشہور شخصیات میں شام کرایا گیا۔ کئی دنوں تک میڈیا میں اس کا ایڈورٹائزمنٹ کیا گیا۔اس شخص نے عالم آن لائن کے نام پروگرام شروع کیااور سے اسلام کے تشخص کو خراب کرنا شروع کیا۔عوام نے اسلام خلاف حرکتوں پر اس کو عالم آن لائم کے بجائے جاہل آن لائن کے نام سے پکارنا شروع کیا۔ کئی اینکر پرسن نے بھی اس کی نازیبا حرکتوں پر ناراضگی کا اظہار کیا۔شروع میں کئی روز تک ان کی نجی زندگی کی ویڈیو بھی چلتی رہیں۔مگر یہ شخص اپنے طے شدہ پروگرام پر چلتا رہا۔ رمضان کے مقدس ماہ کو بھی اس نے کھیل تماشہ بنا دیا۔ اس شخص نے یہ بھی غلاط بات کی اور کہا کہ افطاری کے بعد پرائم ٹائم شروع ہوجاتا ہے ۔ ارے بھائی افطار کے بعد تراویح کا وقت ہوتا ہے۔ رمضان کے پروگراموں کے درمیان مرد اور عورتوں کے مخلوط اجتماع کے لیے کہا کہ پہلے مکہ کے اندر طواف کے وقت مخلوط اجتماع کو ختم کراؤ۔ کیا ٹی وی پر عورتوں کے سولہ سنگھار کر کے آنے، فحش گفتگو کرنے ،انعام کو لوگوں پر پھیکنے اور اوچھل کود کو حج کے مقدس مخلوط اجتماع سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ ایسی لاتعداد بے معنی اور عقل سے دور دور باتیں ان عالم آن جاہل سے منسوب ہیں ۔ تازہ بات لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا او !جاہلوں میں عالم نہیں ہوں عالم کے ساتھ پروگرام کرتا ہوں وغیرہ۔ اس کے دیکھا دیکھی دوسرے نجی ٹی وی چینلز نے بھی رمضان کے مقدس ماہ میں اخلاق باختہ پروگرام شروع کیے ہوئے ہیں جو اسلام کے خلاف ہیں انہیں بند ہونا چاہیے۔ کیا اس جاہل آن لائن نے کبھی سوچا کہ ایک برائی کی ابتدا کرنے والے کو اس وقت تک اس کی سزا ملتی رہے گی جب تک لوگ اسے دیکھتے رہیں گے۔ اسی بڑے میڈیا گروپ نے سیکولر تجزیہ کاروں کو بڑی بڑی تنخواؤں پر رکھا ہوا ہے ۔جو پاکستان کے نظریات کے خلاف عوام کے ذہین موڑنے کا کام کر رہے ہیں۔اسی میڈیا گروپ نے اپنے ٹی وی پر اپنے ایک سیکولر اور قومیت پسند مشہور اینکر پرسن پر قاتلانہ حملے پر بغیر ثبوت کے اپنے بیرونی آقاؤں کی آشیر آباد پرآٹھ گھنٹے تک تصویر کے ساتھ پاکستان کے خفیہ ادارے کے سربراہ پر حملے کا الزام دُھراتے رہے۔ جس پر اس کے مشہور اینکر پرسن احتجاج کرتے ہوئے اسے چھوڑ گئے تھے۔ اپنے ایک عوامی پروگرام جس کا عنوان کچھ اس طرح تھا کہ کیا پاکستان کو اسلامی یا سیکولر اسٹیٹ ہو نا چاہیے۔ پروگرام میں بیٹھے ہوئے حاضرین نے تواسلام کے لیے رائے دی تھی مگر اس بدنیتی سے تبدیل کر دیا گیا۔اس جھوٹ پر مشہور تجزیہ کار،محقق اور استاد طارق جان نے اپنی کتاب ’’سیکولرزم مباثے اور مبالطے‘‘ میں بھی ذکر کیاہے۔اس میڈیا پر ایک بدنام زمانہ امن کی آشا چلائی گئی جس میں بھارت نواز مواد کو سامنے رکھا گیا ہے۔ اس پرلوگوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور آج تک کر رہے ہیں۔ اسی میڈیا پر مسلمانوں اور ترکی کے مشہور مسلمان لیڈر سلطان فاتح پر ترکی میں بنائی گئی متنازہ فلم میرا سلطان جسے ترکی کے سیکولر اور اسلام دشمنوں نے تیار کیا تھا۔ ڈھونڈ کر پاکستا ن لایا گیا اور پاکستان میں چلایا گیا تا کہ اسلام کا چہرہ مسخ کیا جائے۔پاکستان کے اسلام پسند حلقوں نے اس فلم کو حقارت کی نظروں سے دیکھا اور ناپسند کیا۔ کیا کیا بیان کیا جائے اور اسے کس طرح روکا جائے۔ اس ملک میں کسی خلاف اسلام اور خلاف آئین باتوں پر کوئی بھی گرفت کرنے والا نہیں۔ ملک کا موجودہ وزیر اعظم خود اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سیکولر اور روشن پاکستان کہتا ہے۔ ہندو اور مسلمانوں کے مذہبی، تقافتی اور تہذیبی فرق جس کو جسے تحریک پاکستان کے دوران قائد اعظم ؒنے کھول کر بیان کر کے جمہوری طور پر پاکستان حاصل کیا تھا اس کوصرف ایک لکیر کی تقسیم کہتا ہے۔ شاعر اسلام حضرت علامہ اقبال ؒ کی کئی سالوں سے جاری سالانہ چھٹی ختم کر دی۔ بھٹو کی طرف سے جاری کی گئی ہفتہ وار جمعہ چھٹی کو ختم کر کے پھر اتوار کی چھٹی جاری کی۔ مسلمانوں کے دشمن دہشت گرد مودی سے ذاتی تعلوقات قائم کر کے عوام کی مرضی کے خلاف اسے اپنی سال گرہ اورنواسی کی شادی پر لاہور بلایا اور تحائف پیش کیے۔ اگرحکومت ایسے ایک بڑے میڈیا گروپ کے پاکستان مخالف پروگراموں پر خاموشی اختیار کرے گی تو پھر پاکستان کے نظریاتی محافظ عوام ہی اپنے لوگوں سے ہی درخواست کریں گے کہ جب تک یہ میڈیا اپنی پاکستان دشمن پالیسی ختم نہیں کرتا اس میڈیا گروپ کا بائیکاٹ کیا جائے۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 952783 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More