نامور تعلیم دان ڈاکٹر محمد علی شیخ کی کاوشوں سے۔۔۔۔

چین کے صوبہ ہینان سے تعلیمی تعاون قائم، پاکستان خاص کر سندھ کے نوجوانوں کو جدید تعلیم کے مواقع میسر ہونگے۔۔۔

چین اور پاکستان کے جہاں معاشی اور توانائی سمیت دیگر کئی شعبہ جات میں ایک دوسرے سے مضبوط تعلقات قائم ہیں وہیں پر دونوں ممالک تعلیم کے میدان میں بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور 1950 سے دونوں ممالک کے مراسم دن بہ دن مضبوط ہورہے ہیں۔ دفاعی صلاحیت ہو یا قدرتی آفات، معاشی تعاون ہو یا پھر تجارت اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ ، چین نے ہمیشہ پاکستان کی بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے۔ دیگر شعبوں کی طرح تعلیم اور تحقیق کے میدان میں بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ دوستی اور تعلیم کے میدان میں نئیں راہیں متعین کرنے کیلیئے گذشتہ روز سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے کراچی میں سندھ ہینان یونیورسٹیز فورم کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد کی گئی۔ سندھ اور ہینان صوبہ کی جامعات کا فورم بنانے کیلئے اس کا مرکزی خیال لیکر ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے اپنے وفد کے ہمراہ اس سال جنوری میں چین کے صوبہ ہینان کا دورہ کیا اور وہاں پر ہینان کی چار جامعات کے ساتھ ملاقات کرکے اس کا روڈ میپ تیار کیا۔ ابتدائی طور پر یہ معاہدہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اور ہینان کی چاروں جامعات کے درمیان ہونا تھا لیکن بعد میں ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کے وسیع خیالات کی پیش نظر انہوں نے دیگر جامعات کو بھی اس سے فائدہ حاصل کرنے کی دعوت پیش کی ۔

تعلیم ترقی کا موثر ہتھیار ہے۔پاکستان میں بھی ترقی کی لیے تعلیم پر خاص توجہ دینا ہوگی۔اس مقصد کیلئے وائس چانسلر ایس ایم آئی یو ڈاکٹر محمد علی شیخ نے انفرادی طور پر ایک خیال مرتب کیا اور اپنی ذاتی کاوشوں سے چین کے صوبہ ہینان کی چار جامعات کو سندھ کی جامعات کیساتھ منسلک کردیا۔ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کی واحد اور پہلی جامعہ ہے جس نے کسی غیر ملکی صوبے کیساتھ تعلیمی معاہدے کیے ہیں۔ تین دن تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں ہینان صوبہ کی چار جامعات ہینان ٹراپیکل اوشین یونیورسٹی، سنیاں ہینان یونیورسٹی، ہائیکو ہینان نارمل یونیورسٹی ہائیکواورسنیاں یونیورسٹی سنیاں نے شرکت کی۔ جبکہ پاکستان سے ایس ایم آئی یو کے علاوہ ۱۳ جامعات کے وائس چانسلرز نے بھی اس فورم میں شرکت کی۔

کانفرنس کا پہلا دن
اس فورم کا افتتاح سینیٹ چیئرمین میاں رضا ربانی نے کیا۔افتتاحی تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی جامعات اور پارلیامان کے درمیان تعلق اور تعا ون قائم ہونا چاہیئے اوراس طرح پارلیامان، جامعات سے ملک کو درپیش مختلف مسائل پر رہنمائی حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر محمد علی شیخ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تعلیم کے لیے روایتی طور پر یورپ کو دیکھنے کے بجائے چین کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ چیئرمین سینیٹ نے سندھ اور ہینا ن میں موجود مشترکہ تاریخ، تہذیب، ثقافت کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اب یہ فورم دونوں صوبوں کو اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ایک دوسرے کو مزید قریب لائے گا۔ اس موقع پر سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ چین اور پاکستان پانچ ہزار قدیم تہذیب کے وارث ہیں۔ ہزاروں سالوں سے دونوں ممالک تجارتی طور پر ایک دوسرے سے منسلک رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت جامعات قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ہینان کی گیارہ جامعات کے وفد سے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا جس کے بعد ہمارا وفد چین گیا تھا جس کے بعد دونوں صوبوں کی جامعات کے درمیان تعلیمی شعبے میں تعاون کا معاہدہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہینان یونیورسٹیز فورم پاکستان کی دیگر جامعات کو بھی ایک موقعا فراہم کررہا ہے کہ وہ چین کی جامعات کے ساتھ تعلیم اور تحقیق کے میدانوں میں سمجھوتے کریں۔

افتتاحی تقریب کے بعد کانفرنس کی پہلی ٹیکنیکل نشست شروع ہوئی ۔جس کا عنوان تھا ــــــ ــ’’ہینان اور سندھ تعلیم کا منظرنامہ‘‘ ۔ اس سیشن کی صدارت وزیر اعلیٰ سندھ کے سیکریٹری برائے بورڈز اینڈ یونیورسٹیز اقبال درانی نے کی۔ اس موقع پر سانیا یونیورسٹی کی وائس چیئرمین Ms Che Yi، ہینان نارمل یونیورسٹی ہائیکو کے جرنلزم اینڈ کمیونیکیشن کے وائس ڈین Qing Zhijun اور انٹرنیشنل کوآپریشن انسٹی ٹیوٹ آف بزنیس کے پروفیسر ڈاکٹر خالد امین نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعلیم کے شعبے میں تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان طلباء کے تبادلوں سے دونوں ملکوں کو کلچر اور زبان کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ مقررین کا کہنا تھا ہینان اور سندھ میں کئی چیزیں مشترکہ ہیں دونوں اپنے ملکوں کے جنوب میں واقع ہیں اور دونوں شہروں کا موسم بھی یکساں ہے اس لیے اگر ہینان کے طلباء سندھ اور سندھ کے طلباء ہینان جائیں گے تو ان کو یکساں ماحول میسر ہوگا۔ سندھ میں ملک کے دیگر صوبوں سے جامعات کی تعداد زیادہ ہے۔ صوبے میں پچاس جامعات ہیں جن میں بیس جامعات سرکاری جبکہ تیس نجی سطح پر علم کی پیاس بجھانے میں مصروف ہیں۔

پہلے دن کے آخری ٹیکنیکل سیشن ’’مشترکہ ڈگری پروگرام ، طریقہ کار اور معیار‘‘ کی صدارت سابق چیف جسٹس سید دیدار حسین شاہ نے کی جبکہ انٹرنیشنل ایجوکیشن اسکول ہینان نارمل یونیورسٹی ہائیکو کی پارٹی کمیٹی کے سیکریٹری Yundi Chen، انٹرنیشنل کوآپریشن اینڈ ایکسچینج ہینان یونیورسٹی ہائیکو کے ڈپٹی ڈائریکٹر Xuebing Ling، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے وائس چانسلر پروفیسر جسٹس (ر) قاضی خالد علی، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف لیاری کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چین کی مرکزی حکومت، صوبائی حکومت ہینان اور جامعات علیحدہ علیحدہ اسکالرشپ فراہم کر رہی ہیں پاکستانی طلباء کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ان اسکالرشپ سے فائدہ اٹھائیں۔

اسی دن شام کو چینی جامعات کے 10ارکان اور پاکستان کی 13 جامعات کے وائس چانسلرز کے وفد نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ جس طرح چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لیے گورنر ہاؤس میں ہیلپ ڈیسک قائم کیا گیا ہے تاکہ اس اہم منصوبے سے متعلق مختلف کمپنیوں کی رہمنائی کی جا سکے، اسی طرح چین اور سندھ کی جامعات کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے گا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی اور سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے چین اور پاکستان کی جامعات کے درمیان اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں تعاون کے قیام میں پہل کی ہے۔ اس موقع پر سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سندھ ہینان یونیورسٹی کی اہمیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم دو دوست ممالک کی اعلیٰ جامعات کے درمیان تعاون کی بنیاد ڈالے گا۔

کانفرنس کا دوسرا دن
ہینان یونیورسٹی، ہینان نارمل یونیورسٹی، ہینان ٹراپیکل اوشین یونیوورسٹی اور سنیاں یونیورسٹی کے حوالے سے تعارفی اجلاس منعقد کیے گئے ، جن میں ہینان یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ایجوکیشن اسکول کی پارٹی کمیٹی کے سیکریٹری یوڈی چن نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کی انٹرنیشنلائزین اور گلوبلائزیشن کے تحت چین میں جامعات کی تعداد کے ساتھ اس میں داخلے حاصل کرنے والے انٹرنیشنل طلباء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فورم کا انعقاد ایک تاریخی واقعہ ہے۔ جس کے تحت چین اور پاکستان اعلیٰ تعلیم اور تربیت کے حوالے سے مشترکہ پروگرام شروع کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی جامعات میں ۱۹۸۸ء سے دیگر ممالک کے طالب علموں کو داخلے دیے جارہے ہیں۔

ہینان یونیورسٹی کے پریزیڈنٹ پروفیسر جیان باؤ لی نے کہا کہ وہ صوبہ سندھ کی جامعات کے ساتھ پاکستان کی تمام جامعات کے طالب علموں اور فیکلٹی کو ہیناں یونیورسٹی میں اعلیٰ اور جدید تعلیم حاصل کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔

کانفرنس کا تیسرا دن
ٓآخری روز کے سیشنز میں چین اور پاکستان کی جامعات کے سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک میں مشترکہ مالی تعاون سے ’’پاکستان چائنا ریسرچ سینیٹرز‘‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے ساتھ چین اور پاکستان کی جامعات کے طلباء کے تبادلوں کے لیے پہلے مرحلے میں شارٹ ٹرم کورسز کے لیے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ دونوں ممالک کی جامعات کے طلباکوپہلے مرحلے میں چار سے چھ ہفتوں کے شارٹ کورسز کے لیے بھیجا جائے گا جن کوگیسٹ ویزے جاری کیے جائیں گے، یونیورسٹیاں تعلیم سمیت رہائش اورخوراک فراہم کریں گی۔ اس کے ساتھ پاکستان کی چودہ جامعات اور ہینان کی چار جامعات کے درمیاں باہمی تعاون کے سمجھوتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

ہینان کی چار جامعات ہینان یونیورسٹی، سنیاں یونیورسٹی، ہینان نارمل یونیورسٹی اور ہینان ٹراپیکل اوشین یونیورسٹی کے ساتھ پاکستان کی ۱۴ جامعات جامعہ کراچی، سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی، سندھ زرعی یونیورسٹی، ڈاؤ یونیورسٹی ، شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی فار لا، بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی سکرنڈ، بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری، سندھ میڈیکل یونیورسٹی ، لسبیلہ یونیورسٹی، آئی بی اے سکھر، تربت یونیورسٹی اور شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور کے نمائندوں نے مفاہمتی تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کیے۔

مجموعی طور پر یہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی میزبانی میں شروع ہونے والا یہ فورم بہت کامیاب رہا۔ جس کا اندازہ اس سے بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کانفرنس سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے دیگر تیرہ جامعات نے بھی ایس ایم آئی یو کی طرح چینی جامعات سے تعلیمی شراکت داری کے منصوبوں پر دستخط کیے۔بظاہر اس تعلیمی انقلاب کا سہرا وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنی محنت سے چین اور پاکستان خاص کر سندھ کو چینی صوبہ سے تعلیمی الحاق قائم کرنے پر نہ صرف پاکستان کا پہلا صوبہ بنادیا بلکہ سندھ کی جامعات کو چین کے قریب تر کردیا تاکہ سندھ کے نوجوان تحقیق اور جدید تعلیم کے مواقع حاصل کرسکیں۔
Ahmed Mustafa Jatoi
About the Author: Ahmed Mustafa Jatoi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.