ضلع شیخوپورہ کی دشمن داریاں

 خواجہ الطاف حسین حالی مرحوم کے اسلام کی آمد سے پہلے عربوں کے حالات کا نقشہ کھینچتے ہوے لکھے گئے اشعار بچے بچے کی زبان زد عام ہیں،( کبھی پانی پینے پلانے پر جھگڑ ا ، کبھی گھوڑا ٓگے بڑھانے پر جھگڑا ، یوں ہی ہوتی رہتی تھی تکرار اُن میں، یوں ہی چلتی رہتی تھی تلوار اُن میں ،)خواجہ الطاف حسین حالی نے اشعار میں یہ منظر کشی اسلام سے پہلے جہالت کے دور کی تھی،مگر افسوس آج دور جہالت تو نہیں ،لیکن دور جہالت کی جھلک مختلف شکلوں میں نظر آتی رہتی ہے ۔ ، یوں تو پنجاب میں خاندانی دشمنیاں عام ہوتی ہیں مگر پنجاب کے بڑ ے ضلعوں میں شمار شیخوپورہ کوئی چار ہاتھ آگے ہے شیخوپورہ ضلع میں دور جہالت کی یادیں اب بھی جابجا نظر آتی ہیں ، جو گاوں گاوں پھیلی دشمنی کی صورت میں ہیں ، ضلع شیخوپورہ پنجاب کے بڑے ضلعوں میں شمار ہوتا ہے ، ایک طرف ضلع شیخوپورہ نارنگ منڈی کے پاس پاکستان انڈیا باڈر سے ملتا ہے تو دوسری طرف مریدکے سے ہوتا ہوا شیخوپورہ شہر سے گزر کر فاروق آباد تک جاتا ہے جی ٹی روڑ پر راوی ریان منوں آباد کالا شاہ کااور فیروزوالہ امامیہ کالونی بھی شیخوپورہ کا حصہ ہیں او دوسری طرف ر اوی کے ساتھ واقع شرقپور بھی ضلع شیخوپورہ کا حصہ ،کوٹ عبدالمالک سے شیخوپورہ تک بڑی بڑی صنعتیں لاہور شیخوپورہ روڑ پر کھڑی ہیں ، ماچھیکے کے مقام پر پاکستان کی بڑی تیل ریفانری بھی ضلع شیخوپورہ میں قائم ہے-

ضلع شیخوپورہ اپنے باسمتی چاول اور گندم کی وجہ سے مشہور ہے خصوصا شیخوپورہ کا سُپر کرنل باسمتی چاول پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے ، لاہور شہر کے دودھ کی ضرورت کا تقریبا 60 فیصد حصہ بھی شیخوپورہ کے نواحی دیہات سے لاہور تک پہنچایا جاتا ہے اسکے علاوہ شیخوپورہ لاہور کی سبزی کی ضروریات بھی بڑے پیمانے پوری کرتا ہے لاہور میں موجود جانوروں کے لیے چارہ بھی شیخوپورہ سے ہی لاہور پہنچتا ہے ،یہاں تک تو سب ٹھیک ہے لیکن کاش شیخوپورہ کی صرف یہ ہی پہنچان ہوتی ، ،مگر شیخوپورہ کی ایک پہچان گاوں گاوں پھیلی دشمنیاں بھی ہیں جو نسل در نسل چلتی ہیں ، زیادہ تر دشمنیاں پانی کے نکے سے لیکر زرعی اراضی کے مسلے مسائل کی وجہ سے ہیں ،سیاسی وجوہات بھی قتل و غارت کی ایک وجہ ہے زرعی اراضی کی تقسیم کے مسلے سب سے زیادہ دشمنی کا باعث ہیں زمینوں پر قبضہ بھی آجکل قتل کی وجوہات میں شامل ہے رواں ماہ ہی فاروق آباد کے قریب ایک گاوں میں خاندانی دشمنی کی وجہ سے پوری فیملی کو عورتوں اور بچوں سمیت زبیحہ کر دیا گیا ، آپ شیخوپورہ اور تحصیل فیروزوالہ کی کچہری کا وزٹ کریں اور وکیلوں سے بات کریں تو آپکو پتہ چلے گا کہ زمین جائیداد کے کیس پچاس پچاس سال تک عدالتوں میں چلتے رہتے ہیں، پانی کے نکے توڑنے پر قتل ہو جاتے ہیں ، اس طرح دشمنی شروع ہوتی ہے جو دوخاندانوں کی تباہی تک قائم رہتی ہے دونوں طرف سے ایک کے بعد ایک قتل ہوتا رہتا ہے ، نئے نئے مقدمات بنتے رہتے ہیں ، عدالتوں میں تاریخیں پڑتی رہتی ہیں، وکیل فیس پر فیس وصول کرتے رہتے ہیں اور پولیس میں موجود کالی بھڑیں قاتل و مقتول پارٹی سے نذر نیاز وصول کرتی رہتی ہیں ان دشمنیوں کی وجہ سے خاندانوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور یہ ہی معاشی مشکلات بعد میں چوری ڈاکے تک کرنے کی ترغیب دیتی ہیں افسوس ، مگر کوئی حکومتی ادارہ یہ کوشش نہیں کرتا کہ کسی طرح لوگوں کو سمجھا بجھا کر انکی دشمنیاں ختم کی جائیں، شیخوپورہ شہر سے ایک سابق ایم این اے خان محمود اکبر خان بھی نوے کی دہائی میں خاندانی دشمنی کی بنیاد پر قتل کر دیے گئے ، ، اور تو اور ہر الیکشن پر اب ضلع شیخوپورہ میں آج بھی دشمنی کی بنیاد پر دھڑے بندی ہوتی ہے سابقہ ایم این اے منور منج فیملی کی خاندانی دشمنیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نارنگ منڈی سے سابقہ ایم پی اے چوہدری گلفام اشرف بھی خاندانی دشمنی کی بھینٹ چڑھے ۔ اس سے پہلے چوہدری گلفام اشرف کے والد بھی خاندانی دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں مریدکے شہر ہو یا ،شیخوپورہ سے مریدکے روڑ پر گاوں گاوں دشمنیاں چل رہی ہیں ، مریدکے سے نارنگ جاتے ہوے ، ایک بڑا تاریخی گاوں کرتو پنڈوری میں بھی نسل در نسل دشمنی کے ایسی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اﷲ کی پناہ ،نارنگ منڈی میں نوے کی دہائی میں جمبے شاہ قتل کیس رونگٹے کھڑے کر دینے والا کیس تھا، موٹر وے کے ساتھ واقع کوٹ پنڈی داس میں بھی دشمنی کی بنیاد پر قتل معمولی کی بات ہے آپ کوٹ عبدالمالک چلے جائیں یا نارنگ سے شاہدرہ کی طرف کالا خطائی روڑ ،نسل در نسل دشمنیاں چل رہی ہیں ، گھروں کے گھر برباد ہو چکے ، ایک ایک خاندان میں بیوہ عورتوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں ، مگر دشمنیاں ختم ہو نے کا نام نہیں لیتیں ۔

پچھلی تین دہایؤں سے اب سیاسی چپقلش بھی دشمنیو ں کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے ، ضلع شیخوپورہ میں جب الیکشن ہوتے ہیں چاہیے وہ قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن ہوں یا بلدیاتی الیکشن ، ان الیکشن کمپینوں میں بھی قتل وغارت کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں ، دو ہزار تیرہ کے عام الیکشن ہوں یا حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کئی جگہ پر نئی دشمنیاں پیدا کرنے کا باعث بنے ، یہ واقعات کسی ایک مخصوص علاقے میں بھی نہیں ہو رہے بلکہ ضلع شیخوپورہ کا عمومی مزاج بنتا جا رہاہے ، جو بہر حال قابل تشویش ہے، ایک اور المیہ یہ بھی ہے بعض علاقوں میں دشمنی رکھنے والے لوگ فخریہ لہجے میں بتاتے ہیں کہ ہم نسل در نسل دشمن دار ہیں ، افسوس کی بات یہ ہے کہ شیخوپورہ ضلع کی دشمنیاں ختم کرنے کے لیے سرکاری سطع پر کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا گیا ِ ِ،ہاں البتہ مقامی طور پر کچھ لوگوں نے ذاتی طور پر کوشش کر کے کئی جگہ مخالف گروپوں میں صلح کی کوشش کی ، جو کئی جگہ کامیاب اور کئی جگہ ناکام بھی ہوئیںِ ، اگر حکومتی سطع پر دشمنیاں ختم کرنے کی کوئی مربوط کوشش کی جاے تو وہ دن دور نہیں جب ضلع شیخوپورہ کی صرف ایک ہی پہچان ہو گئی اور وہ ضلع شیخوپورہ کی لوکل مصنوعات ہوں گئیں، اﷲ کرے شیخوپورہ صرف اپنی گندم چاول ، چارے ،دودھ کی وجہ سے جانا اور پہچانا جاے ، اور آنے والی نسلیں خاندانی دشمنیوں کے نام سے بھی واقف نہ ہوں ، لیکن فلحال یہ صرف ایک خواب کے سوا کچھ نہیں،

 
Naveed Rasheed
About the Author: Naveed Rasheed Read More Articles by Naveed Rasheed: 25 Articles with 22283 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.