حصول ِعلم اور ہماری زندگی

علم ۔۔۔! علم کیا ہے۔۔۔؟ علم ایک ایساخزانہ ہے جس کی چوری کا ڈر نہیں ہوتا، اور نہ ہی اس کے کم ہونے یا ختم ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، آپ ﷺ نے علم کی افادیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ "علم حاصل کرو مہد سے لحد تک"
ایک اور جگہ پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "علم حاصل کرو ، خواہ اس کے لیے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے"
"پڑھ(اے محمد) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے انسان کو جمے ہوئے خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، اور تمہارارب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا ، انسان کو وہ علم دیا، جسے وہ نہ جانتا تھا''۔ (سورۃالعلق5-1)

ان آیا ت کے شان نزول ہی یہ ہے کہ حکم دیا گیا کہ پڑھو ، جس سے علم کی اہمیت و فضیلت بھی واضح ہوئی اور یہ بھی کہ اﷲ کی صفات میں سے ایک صفت علم بھی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے تخلیق ِ کائنات سے پہلے قلم کی تخلیق کی اور محفوظ تختی پر وہ سب کچھ لکھوایا جو اس دنیا میں قیامت تک ظہور پذیر ہونا تھا۔ پھر آدم کی تخلیق کی اور انہیں علم کی دولت سے مالا مال کیا، انہیں وہ تمام علوم سکھائے جو کہ فرشتے بھی نہیں جانتے تھے۔ اﷲ رب العزت نے اپنے تمام انبیاء کو علم کی روشنی سے منور کیا کیونکہ بغیر علم کے بنی نوع انسان کی فلاح و رہنمائی ممکن نہ تھی۔ اور علم کی اہمیت و افادیت کو قرآن ِ پاک میں بار بار بیان کیا گیا: "ان لوگوں سے کیسے کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں؟"(الزمر9)
"کہو! اے رب میرے علم میں اضافہ فرما"۔(طہ 114)
اسی لیے تو ہمارے نبی کریم ﷺ نے بھی علم کی افادیت پر زیادہ زور دیا اور ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم قرار دیا کہ وہ علم حاصل کریں۔ اور فرمایا: "علم مومن کی گمشدہ میراث ہے، یہ جہاں مے اسے اپنا لوـ"
"جو شخص علم کی جستجو میں نکلتا ہے ، اﷲ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے"
"علم نبیوں کی میراث ہے جس نے یہ میراث پالی ، اس نے بڑا حصہ با لیا"
علم ایک ایسا عمل ہے کہ جو نفس کو پاکیزہ بناتا ہے، علم جہالت کی ضد ہے، ہمارے عقائد کو درست کرتا ہے، جو فہم و ادراک اور آگہی و عرفان بھی ہے، اخلاق سنوارتا ہے، تنہائی کا ساتھی ہے، جنت کی طرف لے جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ صاحب علم ہو نا مومنین کو صفات میں سے ہے۔قدرت کے چپھے ہوئے انمول خزانوں کو علم ہی کی بدولت سامنے لایا گیا، علم ہی ایسی چیز ہے کہ ٹنوں وزنی جہاز کوئی تو آسمانوں میں اُڑ رہے ہیں اور کوئی سمندر کا سینہ شق کر رہے ہیں۔ یہ سب کیا ہے۔۔۔؟ یہ ہی تو علم ہے کہ انسان کو انسان بنایا اسی علم نے، انسانیت کا درس دیا تو علم نے، علم ہی کی بدولت آج انسان آسمانوں کی وسعطوں سے آگے نکل گیاہے، یہ وہی علم ہیکہ جس نے انسان کو آواز و روشنی چیزوں کی قوت و رفتار سے آشنا کروا دیا، یہ ہی علم ہیکہ آج انسان کو زمین کے اند ر سے قیمتی جواہرات سے نواز دیا، اسی علم کی بدولت آج انسان سمندر کے اندر سمندری مخلوق کے حالات ِ زندگی سے بھی آشنا ہو جاتا ہے، یہ علم ہی ہیکہ جس نے انسان کو اعلیٰ و ارفع مقام تک پہنچایاعرض یہ کہ۔۔! "جس نے علم کی قدر کی ۔۔۔ علم نے اس کی عزت بڑھا دی"
علم کی افادیت کو تو اس بات سے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ علم ہی کی وجہ سے آج کتنے لوگ ہم سے بچھڑ کر بھی ہمارے درمیان موجود ہیں ، اور اسی علم نے آج ہم تک دین اسلام کو با حفاظت پہنچایا، یہ علم ایک ایسی طاقت ہے کہ اس کے بغیر تو انسان گویا بے جان ہے ۔آج دنیا میں جو دن بدن ، نت نئی ترقیاں ہو رہی ہیں تو اس کی وجہ علم ہی تو ہے، علم ہی کی بدولت انسان اپنے ماحول کو بدلتا رہتا ہے، علم ایک ایسا لازوال ہیرا ہے کہ جس کی بدولت انسان دوسروں پر سبقت حاصل کرتا ہے۔ علم کی وجہ سے انسان کو انسانیت کا درس ملتا ہے،علم انسان کو نیکی اور بدی میں تمیز کرنا سیکھاتا ہے۔علم ایسا نور ہے جس سے جہالت وگمراہی کی تاریکیاں دور ہو جاتی ہیں اور وہ دل و دماغ کو جہالت کے مہیب اندھیرے سے نکال کر اس عالم میں پہنچا دیتا ہے جہاں حسدو بغض ، دشمنی و عداوت اور حرص و لالچ کا گزر تک نہیں ہو پاتا۔ علم ایک ایسے خزانے کا نام ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنے اور دیگر افراد کے لیے روزگا ر کے ذرائع بناتا ہے اور ہر طرح کی سہولیات سے دن بدن آراستہ ہو تا جا رہا ہے۔ کل تک انسان تڑپ تڑپ کر مر جاتا تھاتو کسی کے پاس کوئی دوائی نہیں تھی، کوئی تدبیر نہیں تھی ، کوئی سوچ نہیں تھی اور آج۔۔! وہی انسان علم کی بدولت جسم کو کھول کر اجزائے انسانی کو باہر رکھناتو دور تبدیل تک کر دیتا ہے اور اب تو مصنوعی اجزاء کی پیوند بھی اسی علم کی وجہ سے ہی تو ہو رہی ہے۔ دنیا ان انسانون کو کبھی نہیں بھولتی جو کہ علم کی جدوجہد میں اپنی زندگیاں صرف کرتے ہیں۔ اور ان کی کوششیں کبھی رائیگا ں نہیں جاتیں بلکہ وہ لوگ زندہ و جاوید رہتے ہیں اور ان کے دریافت کیے ہوئے کلیے اور قانون ہمیشہ لاگو رہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ علم سب سے بڑی دولت ہے۔ جو لوگ علم کی اہمیت جان لیں تو ان کی کوئی بھی بادشاہت اور عہدہ ان کو علم کے بدلے میں قابل قبول نہیں ہوتا۔ علم ہی وہ واحد چیز ہے جس سے آدمی کبھی نہیں اکتاتا،جس کی حد کبھی کسی کے لیے نہیں آتی، علم ہر معاملہ میں کارآمد ہے، وہ ہر میدان میں کامیابی کا زینہ ہے۔ علم سے آدمی کو وہ شعور ملتاہے جس سے وہ دنیا کو جانے۔ جس سے وہ باتوں کو ان کی گہرائی تک سمجھ سکے۔ علم ایسا سکہ ہے جس سے آپ دنیا کی ہر چیز خرید سکتے ہیں۔علم ہر قسم کی ترقی کا راز ہے، فرد کے لیے بھی اور قوم کے لیے بھی ، جس کے پاس علم ہو اس کے پاس گویا ہر چیز موجود ہے۔
ایک مشہور واقع لکھتاہوں کہ جو کہ تقریبا 1954؁ء کے دور کا ہے۔جس سے آپ علم کی افادیت کو جان سکیں گے۔ایک کارخانہ اچانک چلتے چلتے بند ہوگیا، تمام ہی افراد نے اس کو دوبارہ چلانے کی ہر دو کوشش کی مگر کامیابی نہ ملی اور نہ ہی ان کو اصل مسئلہ کی سمجھ آ رہی تھی کہ کیونکر یہ چلتے چلتے بند ہو گیا ہے۔ آخر کار انھوں نے ایک اکسپرٹ کو بلایا گیا۔ وہ آیا تو اس نے کارخانے کا ایک مکمل دورہ کیا، اس نے ہر چیز کو بخوبی دیکھااس کے بعد ایک جگہ رک گیا، اورکہا کہ ہتھوڑا لے کر آؤ۔ ہتھوڑا لایا گیا تو اس نے ایک مقام پر ہتھوڑے سے مارا تو مشین حرکت میں آگی اور کارخانہ چل پڑا۔اس اکسپرٹ نے سو پاؤنڈ کا بل بنا کر دے دیا تو فیکٹری حکام نے تفصیل طلب کی کہ اتنا بل کس با ت کا تو اکسپرٹ نے ایک خوبصورت جملے میں جواب دیا کہ :
اصل میں ۹۹ پونڈ اور ۱۹ شلنگ تو یہ جاننے کے لیے ہیں کہ کارخانے میں مسلۂ کیا ہے اور ایک شیلنگ ہتھوڑا مارنے کے لیے:
99.19 to diagnose the disease and one shilling to pick up the hammer and to strike at the right spot.
اس دنیا میں سب سے زیادہ قیمت علم کی ہے، سو میں اگر محنت کی قیمت ہو تو سو میں ننانوے علم کی قیمت قرار پائے گی۔
موجودہ زمانہ میں کامیابی حاصل کرنے کی سب سے زیادہ یقینی تدبیر تعلیم ہے۔ جن لوگوں نے اس راز کو جان لیا ہے وہ اس سے زبردست فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ تعلیم موجودہ زمانہ میں کامیابی کا ٹکٹ ہے۔ تعلیم کے ڈگری والے نظام نے کامیابی کے اس زینہ کو ہر آدمی کے دروازہ تک پہنچا دیا ہے۔ اس سے فائد ہ اُٹھانے کے لیے صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ محنت ہے۔ آدمی اگر محنت اور دانش مندی کے ساتھ اس امکان کو استعمال کرے تو ہر جگہ وہ اعلیٰ ترین کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ خواہ وہ کسی ہی جگہ کیوں نہ ہو۔تعلیم کے ساتھ ایجادات بھی ایک انسانی کمال ہے، نئی چیز کی دریافت کسی بھی انسان کا بہت بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں ایسے لوگوں کو خصوصی عزت اور احترام حاصل ہو ا ہے جنہوں نے انسانی علم میں کسی نئی چیز کا اضافہ کیا ہو۔ایجادات/دریافت تما م اعلیٰ کامیابیوں کا خزانہ ہے، وہی شخص بڑی ترقی تک پہنچ پاتا ہے جو کسی نئی چیز کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ وہی قوم دوسری قوموں کے مقابلہ میں برتر مقام حاصل کرتی ہے جو دوسروں کے مقابلہ میں کوئی نئی تدابیر ایجاد کر سکے۔ جو لو گ اس تخلیقی صلاحیت کا ثبوت نہ دیں وہ صرف پچھلی صف میں جگہ پاتے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مشین 50 آدمیوں کا کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ بعض مشینیں تو ایسی بھی ہیں کہ جو کہ ہزار مزدوجتنا کام خود اکیلے کر سکتی ہے ، مگر مشین تو پھر مشین ہے کہ بغیر انسان کے مشین کو نہ ایجاد کیا جا سکتا اورنہ چلایا جا سکتا، چاہے کس قدر اور کتنی ہی جدید قسم کی مشین کیوں نہ بنائی جائے بغیر انسان کہ مشین کچھ بھی نہیں۔ انسان کو جو صلاحیتیں اور فنی وعقلی سوچ رب تعالیٰ نے اپنے کرم و فضل سے دی ہوئی ہے وہ کسی اور مخلوق کو نہیں حاصل ، آج انسا ن اس عقل و فہم کو استعمال کرتے ہوئے چاند ، تاروں پر کمندیں ڈال رہا ہے۔ ہم کو چاہیے کہ ہم ہمشیہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کام کریں نہ کہ ایک معمولی انسان کی طرح بلکہ ایک غیر معمولی انسان کی طرح کا م کرنے کی ضرورت ہو گی۔ محض پڑھنا لکھنا یا کہ اچھی نوکری کا حصول ہی بڑی کامیابی کا نام نہیں ہے، بلکہ اصل کامیابی و کامرانی اس میں ہی ہے کہ ہم کو زیادہ سے زیادہ فنون میں مہارت حاصل ہو ۔ زندگی میں ہر شعبہ میں ایک منفر د مقام کے حامل ہوں۔ ہر شعبہ میں ہم تجربہ رکھتے ہوں ہر چیز کے بارے میں علم و حکمت رکھتے ہوں۔ ہم کو اپنی تمام تر کوششیں اور محنتیں اپنی غیر معمولی سرگرمیوں میں لگا کر اپنے آپ کو ایک غیر معمولی انسان بنا نا ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں ـ"مہارت" حاصل کرنی ہے۔
ایک مشہور چینی کہاوت ہے: "خوش قسمتی آپ کے علم اور مہارت کا نام ہے"
لوئی پا مسچر کا قول: "قسمت ہمیشہ ان لوگوں کا ساتھ دیتی ہے جو اپنے کام میں ماہر ہوتے ہیں۔"
امریکی صدر کولج کا قول: "سکول کی تعلیم، علم کی آخری حد نہیں۔"
یہ تو صرف ابتدا ہے، اگر ہم دنیا میں قابل رشک مقام حاصل کرنا ہے تو پھر ہر ایک چند کو ماہرین کی فہرست میں شامل ہو نا گا۔ ہر ایک کو اتنی محنت و لگن کرنی ہو گی کہ خود کو ایک عام اور معمو لی انسان سے ماہرین کی لسٹ میں لانا ہو گا۔ ابتدائی تعلیم یا عمر کا کچھ حصہ تک پڑھتے رہنے کو نام تعلیم نہیں ہے بلکہ یہ تو اپنے آپ کے ساتھ مذاق کرنے والی بات ہے کہ صرف اتنی تعلیم اور اُس مقصد کے لیے تعلیم حاصل کی کہ ایک اچھی سی نوکری مل جائے ۔ بعض میں تعلیم کو خیر باد کہہ دینا نہ تو نیکی کا کام ہے اور نہ ہی کامیابی و کامرانی کا نام ہے ۔

Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 182348 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More