مسلم بمقابلہ غیر مسلم

مسلمانوں نے ہزاروں سال تک دنیا پر حکمرانی قائم کیے رکھی،ایک ہزار سال تک مسلمانوں نے برصغیر پر بڑے شاہانہ انداز میں حکومت کی ۔مسلمانوں کی فتوحات سے ایک عالم کانپتا تھا اسی طرح دنیا کے کئی علاقوں میں مسلمانوں نے اپنی حکومتیں قائم کیں۔آخراب کیا وجہ ہے کہ آج مسلمان پوری دنیا میں بہت پیچھے ہیں؟ اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں نے سستی،لالچ ،غداری اور عیش پرستی کو اپنا نصب العین بنا لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں میں ایسے افراد کا قحط الرجال بھی پڑ گیا ہے جو مسلمانوں کو جگا سکیں۔اس کے ساتھ مسلمانوں میں اتفاق اور قربتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ایک دوسرے کے خلاف بلاک بنا کر سرد جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ان مسلم ممالک کے اپنے مفادات کے پیچھے بھی کسی نہ کسی غیر مسلم ملک کا ایجنڈا چھپا ہوا ہے۔مسلمان چونکہ پسماندہ ذہنیت کے مالک ہیں اسی لیے پسماندہ ہیں اسلام کے نام پر ہی تمام ہنگامہ آرائیاں ہیں ۔اصل مسئلہ مسلمانوں کی ذہنیت کا ہے جسے بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔ مسلم رہنماؤں کو اکثر کہتے ہوئے سنا ہے کہ پیغمبر اسلام رسول خداﷺ علم سائنس کے حق میں تھے انہوں نے فرمایا تھا کہ علم حاصل کرو خواہ رتمہیں چین بھی جانا پڑے۔لیکن مسلمان علم حاصل کرنے کے لئے کبھی چین گئے یا نہیں لیکن لڑنے کے لیے پوری دنیا میں پہنچ گئے ۔آج کا دور سائنس کا دور ہے آج وہی کامیاب اور ترقی یافتہ ہے جو سائنسی لحاظ سے آگے ہے۔کئی مسلم کافی امیر بھی ہیں لیکن مسلمان دنیا کے غریبوں میں بھی سب سے غریب ہیں۔57 مسلم ممالک کی مجموعی مصنوعات 2 ٹریلین ڈالر سے بھی کم ہیں،جبکہ اکیلا امریکہ 11 ٹریلین ڈالر کی مصنوعات اور سروسز کی پیداوار کرتا ہے ۔چین 5.7 ٹریلین ڈالر،جاپان چھوٹا سا ملک3.5 ٹریلین ڈالر جرمنی2.1 ٹریلین ڈالر ہے۔ اس کا مطلب بہت سے ملک ہیں جو اکیلے اتنی پیداوار دیتے ہیں جتنی 57 مسلم ممالک مل کر بھی نہیں دے پاتے۔تیل کے بل بوتے پر امیر بننے والے ممالک جیسے سعودی عرب،قطر،عرب امارات وغیرہ کو ملا کر دیکھیں تو ان کا جی ڈی پی 430 بلین ڈالر بنتا ہے ہالینڈ ،تھائی لینڈ وغیرہ کی مصنوعات ان ممالک سے کئی زیادہ ہیں۔مسلمان دنیا کی آبادی کا22 فیصد سے زیادہ ہیں ،لیکن مجموعی پیداوار میں مسلم ممالک کا صرف 5 فیصد حصہ شامل ہے۔دنیا کے جو سب سے غریب 9 ممالک ہیں ان میں 6 مسلم ممالک شامل ہیں۔57 مسلم ممالک کی آبادی تقریباً ایک ارب اور چالیس کروڑ ہے اور ا ن کے لئے صرف 600 یونیورسٹیاں ہیں یعنی فی ملک10 یونیورسٹیاں اس لحاظ سے امریکہ میں اس کے دس گنا یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔حال ہی میں شنگھائی یونیورسٹی نے ایک رپورٹ تیار کی جس کے مطابق دنیا کی 500 یونیورسٹیو ں کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد ایک بھی ایسی یونیورسٹی جس کا تعلق کسی بھی مسلم ملک سے ہو ان میں شامل نہیں ہو سکی۔15 عیسائی اکثریتی ممالک جن میں خواندگی100 فیصد ہے اور ایک بھی مسلم ملک ایسا نہیں جس میں 100 فیصد خواندگی ہو۔قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں تین مساجد ہیں اور چوتھی بننے جا رہی ہے لیکن اس میں ایک بھی کتابوں کی دکان نہیں ہے۔اسی طرح سعودی عرب کے سرکاری سکولوں میں رائج نصاب سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ مذہب کی کتابیں ہیں یا سائنسی۔اب تک صرف دو مسلم سائنسدانوں کا نوبل انعام ملا ہے اس کے مقابل 15 درجن سے زائد یہودی سائنسدانوں کا نوبل انعام مل چکا ہے جن کی آبادی صرف ایک کروڑ 45 لاکھ ہے۔مسلمانوں میں آج بھی ایسی جماعتیں ہیں جو بچوں کی سکول و کالج کی تعلیم کا نقصان کرا کر تبلیغ کے نام پر مسجد میں گھماتی ہیں۔مسلم ممالک ایک دوسرے کے شہری کو شہریت نہیں دیتے اس کے برعکس یورپ،امریکہ اور دوسرے غیر مسلم ممالک ہر کسی کو شہریت دے دیتے ہیں یہ ممالک مسلم ممالک کے ذہین اور قابل افراد کو اپنے ممالک میں اعلیٰ عہدوں اور پرکشش مواقع فراہم کرتے ہیں اس طرح مسلم ممالک سے ان کے ذہین افراد چھین لیتے ہیں۔اکثر مسلم ممالک میں خاندانی بادشاہت قائم ہے پچاس سال سے ایک ہی خاندان کی حکومت قائم ہے اس لیے بھی وہ عوام کا سائنسی اور جدید تعلیم سے دور رکھتے ہیں تاکہ لوگوں میں شعور پیدا نہ ہو اور کسی بھی طرح کوئی ان کی بادشاہت کے خلاف بات نہ کر سکے اکثر غیر مسلم ممالک میں مسلمان ان کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اور ان کو حق مل بھی جاتا ہے لیکن اگر مسلم ممالک جیسے شام،سعودی عرب،عراق،مصر وغیرہ میں لوگ ان کے خلاف بات کریں تو ان کا پھانسی چڑھا دیا جاتا ہے۔ہر مسلم ملک دوسرے مسلم ملک میں مداخلت کرتا ہے اور اس کے پیچھے بھی غیر مسلم ممالک شامل ہوتے ہیں جو مسلم ممالک کا کٹ پتلی تماشہ دیکھتے ہیں۔

پھر تیرے حسینوں کو ضرورت ہے حنا کی
باقی ہے ابھی رنگ میرے خون ِ جگر میں
کیونکر خس و خاشاک سے دب جائے مسلمان
مانا وہ تب و تاب نہیں اس کے شرر میں
Ghulam Jalani Malik
About the Author: Ghulam Jalani Malik Read More Articles by Ghulam Jalani Malik: 3 Articles with 2559 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.