میں ایک عورت ہوں۔۔۔

 میں ایک عورت ہوں۔۔۔
رات کے آٹھ بجے ہیں۔۔۔۔۔۔
باہر جا رہی ہوں۔۔۔ روٹیاں خریدنے کو۔۔۔
نہ میں سجی بنی ہوں۔۔۔ نہ میرے کپڑے جاذب نظر ہیں۔۔۔
مگر یہاں سرعام۔۔۔
یہ ساتویں گاڑی ہے۔۔۔ جو میرے پیچھے پڑی ہے۔۔۔
کہتے ہیں، شوہر ہے یانہیں، میرے سنگ سیر کو چلو۔۔۔
جو بھی چاہو گی تجھے لے دوں گا۔۔۔
یہاں تندورچی ہے۔۔۔
وقت ساڑھے آٹھ ہوا ہے۔۔۔
آٹا گوندھ رہا ہے مگر پتہ نہیں کیوں مجھے دیکھ کر آنکھیں مار رہا ہے۔۔۔
نان دیتے ہوئے اپنا ہاتھ مرے ہاتھ سے مس کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔
سڑک عبور کی تو گاڑی سوار مری طرف آیا۔۔۔
گاڑی سوار قیمت پوچھ رہا ہے۔۔۔ رات کے کتنے؟
میں نہیں جانتی تھی راتوں کی قیمت کیا ہے۔۔۔
یہ میرا ملک ہے۔۔۔
میری ہتھیلیاں نم ہیں۔۔۔ لگتا ہے بول نہیں پاؤں* گی۔۔
ابھی میری خجالت اور رنج کا پسینہ خشک نہیں ہوا تھا
- کہ گھر پہنچ گئی۔۔۔
انجنیئر کو دیکھا۔۔۔ ایک شریف مرد جو دوسری منزل پر بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہتا ہے۔۔۔
سلام جناب۔۔۔ بیگم ٹھیک ہیں؟ آپ کی پیاری بیٹی ٹھیک ہے؟
والسلام، تم ٹھیک ہو؟ خوش ہو؟ نظر نہیں آتی ہو؟
سچ تو یہ ہے آج رات میرے گھر کوئی نہیں۔۔۔
اگر ممکن ہے تو آ جاو، نیلوفر کا کمپیوٹر ٹھیک کر دو۔۔
بہت گڑ بڑ کرتا ہے۔۔۔ یہ میرا موبائل ہے، آرام سے جتنی بات چاہے کرنا۔۔
میں دل مسوستے ہوئی کہتی ہوں، بہت اچھا۔۔۔ اگر وقت ملا تو ضرور۔۔
یہ سرزمین اسلام ہے۔۔۔
یہ اولیا اور صوفیا کی سرزمین ہے۔۔۔
یہاں اسلامی قوانین رائج ہیں۔۔۔ مگر یہاں جنسی مریضوں نے مادہ منویہ بکھیر رکھا ہے۔۔۔
دین، نہ مذہب، نہ قانون.... اور نہ تمارا نام حفاظت کر سکتا ہے۔۔۔
یہ ہے اسلامی جمہوریہ....
اور میں ایک عورت ہوں
میرا شوہر چاہے تو چار عقد کرے اور چالیس عورتوں سے تعلق،
میرے بال مجھے جہنم میں لے جائیں گے
اور مردوں کے بدن کا عطر انہیں بہشت میں لے جائے گا
مجھے کوئی عدالت میسر نہیں ہے
اگر میرا مرد طلاق دے تو باغیرت کہلائے
اگر میں طلاق مانگوں تو کہیں:
حد سے گذر گئی، شرم کھو بیٹھی۔۔۔
میری بیٹی کو بیاہ کے لیے میری اجازت درکار نہیں مگر باپ کی اجازت لازمی ہے۔۔۔
میں دو کام کرتی ہوں، وہ کام سے آتا ہے آرام کرتا ہے
میں کام سے آ کر پھر کام کرتی ہوں اور اسے
سکون فراہم کرنا مرا ہی کام ہے۔۔۔
میں کہ ایک عورت ہوں۔۔۔
مرد کو حق ہے کہ مجھے دیکھیں، مگر غلطی سے اگر مرد پر مری نگاہ پڑ جائے
تو میں آوارہ اور کثیف خیال کہلاؤں۔۔۔
میں ایک عورت ہوں، اپنے تمام محدود پن کے بعد بھی عورت ہوں۔۔۔
کیا مری پیدائش میں کوئی غلطی تھی؟
یا وہ مقام غلط تھا جہاں میں بڑی ہوئی۔۔۔
میرا جسم، میرا بدن، میرا وجود ایک اعلٰی لباس والے مردکی سوچ اور عربی زبان کے چند فقروں کے نام بیع ہے
اپنی کتاب بدل ڈالوں یا سرزمین کے مردوں کی سوچ۔۔۔یا کمرے کے کونے میں محبوس رہوں۔۔
میں نہیں جانتی
میں نہیں جانتی کہ کیا میں دنیا میں برے مقام پر پیداہوئی ہوں ، یا برے موقعے پر پیدا ہوئی ہوں.......-
syed shams ul arifeen
About the Author: syed shams ul arifeen Read More Articles by syed shams ul arifeen: 3 Articles with 3433 views Hi friends this is SHAMS.. i m from PAKISTAN staying Qatar.... i love to make friends from all over the world... I can speak also Arabic ,English ,Ur.. View More