ضرورت برائے شوہر

پاکستان میں تین چیزوں سچا پیار، خالص دودھ اور اصلی شہدکی تلاش ہمیشہ جاری رہتی ہے۔چھ سات بچوں کی ماں سچے پیار کی تلاش میں بھاگ جائے تو پولیس پرچہ نہیں کاٹتی لیکن اتنے بچوں کے بعد مرد سچے پیارکی تلاش میں نکل جائے تو بیوی اور سالےتھانیدار بن جاتے ہیں۔جن شوہروں کے کپڑوں سے پیار کی نشانیاں نہیں ملتیں ۔ان کی بیویاں زیادہ پریشان ہوتی ہیں کہ’’نگوڑی گنجی تو نہیں۔؟‘‘ سسرال ہر عورت کی متنازعہ ریاست ہوتا ہے۔جس پر قبضہ کے لئے درانیاں اور جٹھانیاں جنگ لڑتی رہتی ہے ۔سسرال پر حکمرانی بیوی کا اتنا ہی حق ہے جتنا انڈیا کا مقبوضہ کشمیر پر ۔بیوی گھر آتے ہی شوہر کٹھ پتلی وزیراعلی بن جاتا ہے۔

میرا کی شادی کی ایک فلمی تصویر

ٹی وی چینلز کا دس پندرہ دن بغور جائزہ لیں تو اندازہ ہو گا کہ دہشت گردی، انرجی بحران، لاقانونیت، کرپشن اور اداکارہ میرا کی شادی ملک کے اہم ترین مسائل ہیں۔ لیکن دہشت گردی کے علاوہ کسی بھی مسئلے کے حل کی مربوط کوششیں نہیں ہو رہی۔ انرجی بحران۔لاقانونیت اور کرپشن پر حکومتی چال خرگوشی ہونی چاہیے لیکن وہ کچھوی چال چل رہی ہے۔اداکارہ میرا کی شادی اگرچہ نجی معاملہ ہے لیکن چینلز میرا کا ور ڈھونڈھنے کے لئے اسے ریاستی معاملے جتنی ہوا دے رہے ہیں۔ صدشکر کہ میرا بھی اب سنجیدہ ہیں انہوں نے شوہر چننے کے لئے اہل امیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویو ز کاشیڈول جاری کر دیا ہے۔بظاہریہ شیڈول انرجی بحران پر قابو پانے جیسے لگتا ہے۔لیکن ’’قومی‘‘معاملات میں اثبات کی تلاش ہی حب الوطنی ہے۔

میرا یہ ٹیسٹ بائیو میٹرک سے کریں گی یا این ٹی ایس سے کچھ پتہ نہیں۔ پچھلے دنوں پاکستان میں بائیو میٹرک سسٹم اورنیشنل ٹیسٹنگ سروس کا بہت چرچہ رہا۔بائیو میٹرک سسٹم قومی ضرورت کا ادارہ ہے جبکہ این ٹی ایس کسی قومی ’’ڈوری مون‘‘ کی ایجاد ہے۔چند سال قبل پاکستان میں پہلی بار جھوٹ اور سچ پکڑنے کی مشین ’’ پولی گرافک‘‘آئی تواچھے ثمرات کی امید تھی لیکن پولی گرافک سسٹم ملزمان پر ایپلائی کیا گیا تو بھی نتائج روائیتی چھترول سسٹم سےبہتر نہ ا ٓسکے۔کہتے ہیں کہ پنجابیوں کی ایک کیفیت ہر کام میں ’’انگلی کرنا ‘‘ ہوتی ہے ۔وہ زبان اور حرکات و سکنات سے اس فن میں ید طولیٰ رکھتے ہیں ۔اس بار کسی نے ایسی انگلی کری ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم میں انگلی کی جگہ انگوٹھا آ گیا ہے۔انگوٹھے کا ایک نشان ۔سرکاری ریکارڈ میں موجود سارے راز اُگل دیتا ہے۔ عاشقوں کی بائیو میٹرک کروا لی جائے تو سب پتہ چل جائے گا کس نامراد کے نام پر کیا کیا رجسٹرڈ ہے ۔

ہمارے ہاں عام شادیوں میں دلہن کو بیوٹیشن تیار کرتی ہے اوردلہے کو حکیم ۔کہتے ہیں کہ شادی کے بعد اگر آپ بیڈ پر ناشتہ کرنا چاہتے ہیں تو کچن میں سوئیں۔شادی کے بہت سے جملے اورمحاورے، استعارے زبان زد عام ہوتے ہیں۔ جیسے عشق اندھا ہوتا ہے شادی آنکھیں کھول دیتی ہے۔ شادی واحد جنگ ہے جس میں آ پ دشمن کے ساتھ سوتے ہیں ۔شادی کا نقصان یہ ہے کہ انسان بیڈ کے ایک سائیڈ سے ہی اتر سکتا ہے ۔شادی ایسا پبلک ٹائلٹ ہے جس کے باہر کھڑے لوگ اندر ۔اور اندر والے باہرآنا چاہتے ہیں۔ شادی ایسا تعلق ہے جس میں ایک ہمیشہ درست ہوتا ہے اور دوسرا شوہر ہوتا ہے۔ شادی ایسا سکہ ہے جس میں بیوی اور شوہراکھٹے رہتے ہیں ۔ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے۔شادی ایسا زخم ہے جس پر چوٹ لگنے سے پہلے خواتین ہلدی لگاتی ہیں۔ شادی کئی بے وقوفوں میں ایک کو چننے کا نام ہے۔

پاکستان میں تین چیزوں سچا پیار، خالص دودھ اور اصلی شہدکی تلاش ہمیشہ جاری رہتی ہے۔چھ سات بچوں کی ماں سچے پیار کی تلاش میں بھاگ جائے تو پولیس پرچہ نہیں کاٹتی لیکن اتنے بچوں کے بعد مرد سچے پیارکی تلاش میں نکل جائے تو بیوی اور سالےتھانیدار بن جاتے ہیں۔جن شوہروں کے کپڑوں سے پیار کی نشانیاں نہیں ملتیں ۔ان کی بیویاں زیادہ پریشان ہوتی ہیں کہ’’نگوڑی گنجی تو نہیں۔؟‘‘ہمارامخلوط تعلیمی نظام کچے پیار کو بنیاد فراہم کرتا ہے اور ویلنٹائن ڈے ’’سچے‘‘پیار کی پیاس بجھاتا ہے ۔نوجوان سالانہ یوم محبت پرنئی لڑکی کے ساتھ ہمیشہ رہنے کی قسمیں کھاتے ہیں۔ فیس بک بھی تلاش پیارمیں برابرکی حصہ دارہے لیکن جعلی فیس بک آئی ڈی ہم جنس پرستی کو بھی جنم دے رہی ہے۔بائیو میٹرک سسٹم ایپلائی کیا جائے توہر عاشق ’’کُبڑا‘‘ نکلے ۔

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں عقل مند شکی مزاج ہیں اور پاگل پُر اعتماد ۔اعتماد چیک کرنے کاواحد سرکاری طریقہ این ٹی ایس سسٹم ہے ۔ تعلیمی اداروں میں داخلہ اور نوکری کا حصول صرف این ٹی ایس سسٹم پاس کرنے سے ہی مشروط ہے۔مبصرین این ٹی ایس سسٹم کو کمائی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ حرام کی کمائی کا۔این ٹی ایس حکومتی کنٹرول سے باہر ایک خود مختار ادارہ ہے۔جس کی قانونی حیثیت پربھی کئی سوالیہ نشانات ہیں۔ننھا سکول سے آیا تو باپ دیکھتے ہی ڈانٹنے گا۔

باپ:نالائق !پھرفیل ہوگئے۔ میری امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ شرم آتی ہے مجھے تمھارا باپ کہلاتے ہوئے۔ تمہاری ویڈیو گیم ۔ٹی وی اورجیب خرچی سب کچھ بند۔
ننھا: لیکن ابو ! میرا رزلٹ تو پرسوں آئے گا ۔ آپ ابھی سے کیوں ڈانٹ رہے ہیں۔ ؟
باپ : " مجھے معلوم ہے لیکن میں آج ۔ایک ہفتے کے لئے شہر سے باہر جارہا ہوں۔

این ٹی ایس کا نتیجہ آنے سے قبل ہی ہر ننھے کو اپنا نتیجہ پتہ ہوتا ہے۔ننھے ابھی این ٹی ایس سے پریشان تھے کہ نئے ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا۔’’ ایم ٹی ایس ‘‘۔مِیرا ٹیسٹنگ سسٹم ۔ اداکارہ میرا 2016 میں شادی کر رہی ہیں ۔’’ ایم ٹی ایس‘‘سسٹم کے تحت میرا شادی کے خواہشمند امیر کبیر اورکاروباری ا میدواروں کے انٹرویوز لیں گی۔ شیڈول کے مطابق انٹرویوز 12فروری کو کراچی ۔18فروری کو پشاور۔23فروری کو لاہور۔اور5مارچ کو اسلام آبادمیں ہوں گے ۔میرا کا شوہر بننے کے لئے 39امیدوار ایپلائی کر چکے ہیں۔تازہ خبر یہ ہے کہ کراچی میں شیڈولڈ انٹرویوز منسوخ بھی ہو چکے ہیں۔

سسرال ہر عورت کی متنازعہ ریاست ہوتا ہے۔جس پر قبضہ کے لئے درانیاں اور جٹھانیاں جنگ لڑتی رہتی ہے ۔سسرال پر حکمرانی بیوی کا اتنا ہی حق ہے جتنا انڈیا کا مقبوضہ کشمیر پر ۔ہر لڑکی ریاستی حکمرانی کا خواب دیکھ کر بابل کی دلیز پار کرتی ہے۔بیوی گھر آتے ہی شوہر کٹھ پتلی وزیراعلی بن جاتا ہے ۔پھر سپہ سالار بیوی باقی ریاست پر راج کے لئےفوج پیدا کرتی ہیں۔بچےاس جنگ میں پیادے ہوتے ہیں وہ انگلی پکڑے کر صرف ایک چال چلتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ ہر شوہر گھر سے باہر راحیل شریف ہوتا ہے اور گھر کے اندر ممنون حسین ۔ لیکن مجھےلگتا ہے ممنون حسین ہونا ایک کیفیت ہے۔جو شوہروں پراکثر طاری رہتی ہے اور بیویاں شوہروں کے خلاف ضرب عضب جیسا آپریشن کرتی ہیں۔اس آپریشن کے نتیجے میں ہر شوہر اپنی بیوی کا بیوی بن جاتاہے ۔بیوی آواز دے تو سارے مرد آیا جی کہتے ہیں خواہ وہ آئی جی ہی کیوں نہ ہو۔ایم ٹی ایس کے ذریعے میرا کو بھی ایک بیوی مرد کی تلاش ہے۔

عام آدمی ٹیسٹ پاس کر لے تو وہ نوکری پر لگ جاتا ہے یوں میرا نے شوہرکے انتخاب کاٹیسٹ رکھ کراس ازدواجی رشتہ کوآسامی ثابت کر دیا ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ پرائیوٹ سیکٹر میں ملازم کو نوکری پر رکھنے اور نکالنے کااختیارمالک کےپاس ہوتا ہے اور میرا کو یہ دونوں فن بخوبی آتے ہیں۔شوہر کی جس آسامی کا انٹرویو شیڈول میرا نے جاری کیا ہے ۔اس آسامی کا اشتہاراگر چھپا ہے تو یوں ہوگا۔’’ضرورت برائے شوہر‘‘۔امیدہے انٹرویوز کے بعد میرا کی شادی ہوجائے وگرنہ یہ ساری مشق نجی ٹی وی چینل کا پروگرام ’’کون بنے گا میرا کا پتی‘‘ ۔کا سیزن ٹو بھی ثابت ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ کیپٹن نوید اور میرا کابدنام زمانہ سکینڈل سیزن ون کے بعد ہی سامنے آیا تھا۔ مجھے تو ڈر ہے کوئی امیدوار میرا کا بائیو میٹرک ٹیسٹ نہ کروا لے۔!
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 94725 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.