آئیے! پاکستان کی قدر کریں

ادارہ تالیفات اشرفیہ لاہور کسی تعارف کا محتاج ہے، نہ اس کے مدیر شہیر مولانا قاری محمد اسحق ملتانی کا نام اشاعت و طباعت کی دنیا میں نیا ہے اور نہ ہی تھانویؒ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے اہل ِعلم کی وطنِ عزیز پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت و تعلق اور جذباتی و نظریاتی وابستگی محتاجِ بیان ہے۔ مولانا قاری محمد اسحق ملتانی صاحب کو اﷲ تعالیٰ نے پاک و ہند میں حکیم الامت مجدد الملت والدّین حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے علوم و افکار کی ترویج او اشاعت کا خاص ذوق عطا فرما رکھا ہے، سووقتاً فوقتاً ان کے اس ذوق کا عملی نمونہ کسی نئی تالیف کی شکل میں سامنے آتا رہتا ہے۔

زیر تبصرہ کتاب’’ آئیے! پاکستان کی قدر کریں‘‘ ادارہ تالیفات اشرفیہ کی طرف سے اسلامیانِ پاکستان کے لیے نیا تحفہ ہے۔ اس کے مؤلف و مرتب ملتانی صاحب بذاتِ خود ہیں اور یہ کتاب شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ ‘ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی ‘فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی وامت برکاتہم العالیہ اور دیگر مشاہیرِ ملت کے افادات کا مجموعہ ہے۔

’’عرض ناشر‘‘ میں حضرت ملتانی زید مجدہم نے وطنِ عزیز پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو عالم اسلام کے حالات کے تناظر میں اجاگر کیا ہے،وہ لکھتے ہیں:
’’ ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم ہوں تو انہیں پاکستان میں پناہ ملتی ہے۔ برما کے مسلمانوں کی پناہ گاہ بھی پاکستان ہے۔ بنگلادیش کے اہلِ اسلام کی نگاہیں بھی پاکستان کی طرف اٹھتی ہیں۔ افغانستان میں مسلمانوں پر قیامت ٹوٹے تو ان کی پناہ گاہ بھی پاکستان ہی ہے۔ اسی طرح گردو نواح کے مسلمانوں کی پناہ گاہ بھی پاکستان ہی ہے، لیکن خدانخواستہ پاکستان کو کچھ ہوگیا تو سوائے سمندر میں ڈوبنے کے کوئی راستہ نہیں ‘‘ (ص7)

یہ حقیقت ہے اور مقامِ افسوس ہے کہ حکمراں و اشرافیہ تور ہے ایک طرف‘ ایک عام پاکستانی اوربالخصوص نسلِ نو وطنِ عزیز کی اس اہمیت کے احساس و اداراک سے عاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آئے روز وطنِ عزیز کی صورت میں ملنے والی اﷲ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کی ناقدری کرتے رہتے ہیں اور یہ بھی نہیں سوچتے کہ ہماری اس ناقدری سے ہمارے آباء و اجداد اور اسلاف کی مقدس روحیں کس قدر ترپٹی ہوں گی، جنھوں نے اپنے سروں کو نیزوں کی انیوں میں پروکر،اموال و اسباب کی قربانی دے کر اورعفت مآب ماؤں، بہنوں نے اپنی عصمتیں لٹاکر یہ مقدس وطن ‘یہ مہکتا چمن اور یہ عظیم گلشن حاصل کیا تھا۔ ملتانی صاحب نے اس مجموعے کی تالیف کا مقصد یہی بیان کیا ہے، لکھتے ہیں:
’’زیر نظرکتاب‘‘ پاکستان کی قدر کریں ‘‘ اسی درد کے ساتھ مرتب کی گئی ہے، تاکہ نئی نسل کو معلوم ہوکہ پاکستان کسی فدوی کی درخواست پر نہیں بنایا گیا۔ (ص 7)

اس کتاب کے دو حصے ہیں۔ حصہ اول صفحہ 25 سے شروع ہوکر صفحہ 277 پر مکمل ہوتا ہے‘ اس حصے میں حصولِ پاکستان سے پہلے کے ادوار کا تفصیلی جائزہ (تحریک آزادی کے محرکات ‘ہندو بنیے کی سفاکیت اور دوغلی پالیسی ‘مسلمانوں کی نسل کشی‘ انہیں ہندو بنانے کی تحریکیں اورکشت و خون ، نیز لٹی پٹی عصمتوں کی داستان چشم دید گواہوں کے بیانات کی روشنی میں)پیش کرنے کے ساتھ ساتھ بانیان پاکستان علامہ محمد اقبالؒ ‘مولانا محمد علی جوہرؒ‘ نواب بہادر یار جنگؒ اور قائداعظمؒ کا کردار ت،تعمیرِ پاکستان میں حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ اور ان کے مکتبہ فکر کی فکری و عملی مساعیِ جمیلہ کی تصویر کشی کرتے ہوئے کئی ایک تاریخی مغالطوں کا پردہ بھی چاک کیا گیا ہے۔ علمائے دیوبند آج کل جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ: پاکستان ہمارے اکابر نے بنایا تھا۔۔۔۔ ہماری مروّجہ درسی کتب اس دعوے کے دلائل سے خالی ہیں ،جس کی تہ میں دین و اہلِ دین کے ساتھ سیکولر طبقے کا تعصب کار فرما نظر آتا ہے ۔۔۔ کتاب کا حصہ اول اس دعوے کو ناقابل تردید دلائل سے اظہرمن الشمس کرتا ہے، لہذا اس کتاب کا مدارس کے طلباء و علماء نیز عصری تعلیم گاہوں کے اسٹوڈنٹس کے مطالعے میں ہونا ضروری ہے۔

دوسرے حصے کا تعلق قیام پاکستان کے بعد سے ہے‘ جو صفحہ 279 سے شروع ہوکر اختتام کتاب (صفحہ 381) تک چلاگیا ہے۔ اس میں سب سے پہلے دستور ساز اسمبلی سے شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کا خطاب‘ پھر علامہ مفتی محمد تقی عثمانی برکاتہم کی ایک چشم کشا تحریر ’’اہل وطن کی ایک الٹی سوچ‘‘ پھر ان کا ایک بیان بعنوان ’’ پاکستان کی قدر کریں‘‘ اس کے بعد مفتیِ اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کا ایک خطاب’’ پاکستان۔ اہل اسلام کی پناہ گاہ‘‘ اور دیگر مضامین ہیں۔ کتاب کے ماتھے کا جھومر منشی عبدالرحمن خان مرحومؒ کی کتاب’’ پاکستان کی قیمت‘‘ سے قاری صاحب کا جان داروشان دار انتخاب ہے اور وطن عزیز کے حوالے سے پروپیگنڈوں اور افواہوں کے ہر زخم کا مرہم حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کا مضمون’’ ختامہ مسک‘‘ کا مصداق ہے۔ کتاب میں فقیہ العصر مفتی رشید احمد لدھیانویؒ ‘مفتی محمود اشرف عثمانی اور مولانا محمد زاہد مدظلہم العالیہ کی تحریریں بھی شامل ہیں۔ حضرت تھانوی رحمہ اﷲ اور قائداعظم محمد علی جناح کے درمیان مکاتبت بھی شاملِ کتاب ہے اور حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کا عکسِ تحریر بھی۔ اس کے علاوہ قاری صاحب نے حسبِ ضرورت ملی نغمے بھی قاری کو بوریت سے بچانے کے لیے شامل کیے ہیں ۔یوں بلامبالغہ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک دلچسپ و عمدہ دستاویز ہے۔کتاب عمدہ کاغذ پر کمپیوٹر کمپوزنگ کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔ رنگین سروق پر وطن عزیز پاکستان کا جھنڈا اور بیگ ٹائٹل پر پاکستان کے دو جھنڈے لہرارہے ہیں۔ اﷲ کرے‘ یہ پاک وطن تا قیامت قائم و دائم اور اس کا سبز ہلالی پرچم یونہی لہراتا رہے۔ آمین)
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 279452 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More