ایک المناک سانحہ

آرمی بپلک اسکول میں ہونے والی بربریت پر یہ کالم لکھا گیا ھے۔
آرمی پبلک سکول پشاورکامرکزی ہال دھماکوں سےگونج اٹھاتھا۔سفاک دہشت گردوں کانشانہ بننےوالے وہ دلیرطالب علم تھےجنہوں نےقلم کےذریعہ اپنےجھاد کا ابھی آغاز ہی کیا تھا ۔۱۰۰سےزایدطالب علموں کوبڑی بےدردی کےساتھ شھید کر دیا گیا تھا۔ یہ دن سولہ دسمبرکا تھا۔ دل افسردہ؛ آنکھیں نم تھیں۔ کون جانتا تھا کہ دشمن اپنےآپ کواس حدتک گرا دے گا۔ ملک کے مستقبل کے چراغوں پرحملہ دشمن کو کس قدرمہنگا پڑے گا؛ یہ شاہد ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا۔ چمن کے پھولوں کو جڑ سے اکھاڑنے کی اس بھیانک شازش کوقوم کے ہر فرد نے نہ صرف رد کیا بلکہ ایک نیےجوش وولولے کے ساتھ دہشتگردی کے خاتمے کا عظم دہرایا۔

یہ سوال دہراہے جانے لگا کہ کیا کویی انسان اتنی درندگی کا بھی مظاہرہ کرسکتاھے؟ ان بچوں کو بےدردی سےماردینا جن کے پاس اپنے دفاع کے لیے قلم کےعلاوہ اورکچھ نہ ہوکہاں کاانصاف ھے۔ تاریخ کے صفحوں پرغورکیا جایے تو معلوم ہوجایےگا کہ ایک درندہ صفت گروہ موجود تھا جس نےچھ ماہ کے بچے پربھی رحم نہ کیا۔ وہ چھ ماہ کا بچہ کویی عام بچہ نہیں بلکہ نواسہ رسول کا لخت جگرعلی اصغر )ع( تھا جس نے زمانےکو یہ باروکرایا کہ کربلا کا سانحہ ایک جنگ تھی۔ ایک جنگ تھی حق اورباطل کےدرمیان! جناب شوکت رضاشوکت نے کیا خوب کہا؛
جنہوں نےاصغرواکبرشہیدکرڈالے
جہاں پوچھ رہاھےوہ لوگ کیسےتھے؟
بتارہاھےپشاورکاسانحہ شوکت
یزیدوحرمل وشمروسنان ایسےتھے

جب دین کومجاہدوں کی ضرورت پڑی تب صرف 72نے ہی لبیک کی صدا بلند کی۔ یزیدی فوج نے ان ۷۲کو شہید کرکےحق کی آوازکو دبانا چاہا مگردستوروخداوندی یہی ھےکہ حق کو دبانے والے خود نست ونابود ہوجاتےھیں۔ نہج البلاغہ میں حضرت علی )ع( فرماتےھیں کہ جوجق سےٹکرایےگا؛ حق اسے پحچھار دے گا۔ اس میں شک نہیں کہ سولہ دسمبرکو سفاک دہشت گردوں نےحق وسچ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ وہی دہشت گردآج ذلیل ورسواہ ہو رہےھیں۔ خدا ظالموں کو ڈھیل دیتا ھے۔ ایسی ہی ڈھیل نمرود؛فرعون؛یزید کو ملی۔ جب ان پرخدا کا عذاب آیا تو یہی لوگ رہتی انسانیت کےلیے نشان وعبرت بن گیے۔ قرآن مجید میں ارشادوباری تعالی ھےکہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کومٹنا ہی تھا۔ ظالم قوتوں کودی جانے والی ڈھیل ایک دن اپنےاختتام کو بہنچے گی۔

سانحہ اےپی اس پشاورکو ایک سال بیت گیا۔ غم ابھی بھی تازہ ہے۔ سکول میں ہونے والی مرکزی تقریب میں وزیراعظم؛آرمی چیف؛ وزرایےاعلی؛ سیاسی جماتوں کے سربراہان کی شرکت نے یقینا اتحاد کی فضا کو فوقیت دی۔ وہ والدین جن کے لخت جگراس سانحہ میں شہید ہویے اپنے بچوں کے لیے انصاف کےطالب ھیں۔ وفاق کے۱۲۲سکول شہدا کے نام منسوب کرنا؛ اےپی اس پشاورکو یونیورسٹی کادرجہ دینا؛ اس دن کو ان بچوں کےنام پرمنانا یقینا اچھے اعمال ھیں مگر ضرورت اس بات کی ھےکہ ان دکھی والدین کے مطالبات کو بھی تسلیم کیا جایے۔ ان والدین کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ شفاف جوڈیشل کمیشن کا قیام ھے جواس سانحہ کی آزادانہ طور پر تحقیق کرے۔ یقینا کوتاہیاں منظروعام پرآنی چاہیے تاکہ آہندہ ایسےدل خراش واقعوں سے بچا جاہے۔ میری خداوندمتعال سے یہ دعاھے کہ اس ملک میں امن وآمان لوٹ آیے۔ خدا شہداکےلواہقین کو صبروجمیل عطافرمایے اور ان دہشتگردوں کوکیفرکردارتک بہنچایے۔
Aun Nawaz Khan
About the Author: Aun Nawaz Khan Read More Articles by Aun Nawaz Khan: 4 Articles with 3222 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.