گوجرانوالہ یوتھ,طریقہ کار

قارئین آپکی سپورٹ اور داد کا بہت شکریہ قارئین لکھتے ہوئے میں دو ترجیحات ہی مد نظر رکھتا ہوں ایک آپ سب عوام اور دوسرا حق,سچائی باقی چاہے کوئی برا بلا کہے یہ اسکی مرضی میرے عزیزو نہ تو میں کوئی بڑارائیٹر ہوں نہ ہی فلاسفر میری کوشش ہوتی ہے کہ آپ سے ہلکی پھلکی باتیں کی جائیں فلسفہ نہ بگھارا جائے عوام کو بھی با آسانی سمجھ آسکے۔عزیزو میرے والد صاحب کے دوست و احباب بہت ہی انٹرسٹنگ ہیں میں اکثر انکل حضرات کی بیٹھک میں بیٹھا ان سے پرانی داستانیں سنتا رہتا ہوں۔جو میرے لئے تفریح کا باعث بھی بنتی ہیں اور ان میں سے کچھ مضمون میں قلم بند کر لیتا ہوں۔لاسٹ ٹائم میں نے اشرف چٹھہ صاحب کی داستاں لکھی آج میں خالد جاوید شاہ صاحب کی بچپن کی تھوڑی سی داستان لکھ رہا ہوں۔کسی بحث کا موضوع تھا اس میں لفظ طریقہ کار آیاجس پر شاہ صاحب بچپن کی داستان سنانے لگے’’جب میں لڑکپن کی عمر میں تھاتب کی بات ہے ہمارے ساتھ والے ہمسائیوں کے ہاں مہمان آئے پڑوسی حسب معمول غائب چونکہ مہمان کافی دور سے آئے انہوں نے ہمارا دروازہ کھٹکھٹایا اور استفسار کرنے لگے کے ساتھ والے کہاں گئے ہم بہت دور سے آئے ہیں۔خلوص و اخلاق تو ان دنوں عام تھاوہ مہمانوں کو اپنے گھر لے آئے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور کولڈ ڈرنک وغیرہ پلائی اور جب تک آپ ک عزیز نہیں آتے آپ ادھر ہی بیٹھ جائیں شاہ صاحب کا کہنا تھا اسی دن ہمارے ہمارے عزیزوں کی دعوت خاص تھی ہمارے گھر کے افراد بیس تھے اسی لئے ہر چیز وافر مقدار میں پکائی گئی۔تا کہ کسی چیز کی کمی نہ ہو سکے۔دعوت کے بعد کھانا وافر مقدار میں بچ گیا والدہ نے کہا بیٹا(مکھنا) مہمانوں کو کھانا کھلاؤ شاہ صاحب ان دنوں بھی طریقہ کار کے پکے تھے نہیں یہ کھانا دو گھنٹوں کے بعد پیش کروں گا۔دو گھنٹے گزرے اور شاہ صاحب ڈرائنگ روم میں کھانا لگانے لگے مہمان جو کہ ساتھ والے پڑوسیوں کے ہاں آئے ہوئے تھے کہنے لگے اتنے زیادہ تکلف کی کیا ضرورت تھی شاہ صاحب کہنے لگے دیکھئے آپ ہمارے بھی مہمان ہیں آپ کی خاطر داری ہمارا فرض۔اتنے اچھے برتاؤ سے مہمان بڑے متاثر ہوئے تھوڑی ہی دیر بعد ہمسائے واپس آ گئے مہمان انکے ہاں چلے گئے اور ان سے کہا کہ آپ کے ہمسائے تو بہت ہی اچھے ہیں انہوں نے ہماری اچھی خدمت کی۔ اسی طرح ہمساؤں اور مہمانوں دونوں نے بار بار شکریہ ادا کیا شاہ صاحب کا کہنا تھا کے اگر وہی کھانا فوری دے دیتے تو وہ سمجھتے کے کسی فنکشن سے وافر بچا ہوا کھانا ہمیں بھی کھلا دیاشاہ صاحب کے اسی دو گھنٹے بعد والے طریقہ کار نے ایسا اثر کیا کہ انہی مہمانوں نے شاہ صاحب کے ایک معزور بھائی کو بینک میں جاب دلادی۔یعنی ایک طریقہ کار بدلنے سے ہی بہت سے فائدے ہوئے۔۔اسے کہتے ہیں طریقہ کار بقول شاہ صاحب جو مختلف مقامات پر کام آتا ہے‘‘۔قارئین اب میں اصل عنوان کی طرف آتاہوں گوجرانوالہ یوتھ میں نواز لیگ ہی متحرک اور مضبوط ہے کہنے کو تو بہت سی پارٹیوں کی یوتھ موجود ہے مگر گوجرانوالہ میں یوتھ ون سائیڈڈ ہے۔اسی لئے میں نواز گروپ یوتھ کو گوجرانوالہ یوتھ کا ہی نام دیتا ہوں۔ مو جودہ دنوں اسی غلط طریقہ کار کی وجہ سے یوتھ دو دھڑوں میں بھٹ گئی ہے اور یوتھ میں بہت سے مسائل چل رہے ہیں۔اور یہ مسائل اب بڑی قیادت کی توجہ کا مرکز بنتے جا رہے ہیں قارئین آپ جانتے ہیں کے ہمارے ہاں سیاست میں اجارہ داری چلتی ہے سب عہدے اپنے دوستوں اور عزیزواقارب کو دیے جاتے ہیں۔اس کی مثال آپ موجودہ حکومت میں بھی دیکھ سکتے ہیں ان دنوں گوجرانوالہ یوتھ کے صدرولید آصف بٹ سے استیفع لینے پر پوری یوتھ میں چہل پہل مچی ہوئی ہے۔ولیدکو ۲۱۰۲ میں کیپٹن صفدر صدر مسلم لیگ نواز یوتھ اور دوسرے سربراہان نے مسلم لیگ کے وفادار اور ایکٹیو کارکن ہونے کی وجہ سے سٹی گوجرانوالہ کی صدارت کا عہدہ سونپا۔جب ولید نے عہدہ سنبھالا تب مسلم لیگ یوتھ گوجرانوالہ میں صفر تھی۔یعنی نہ ہونے کے برابر۔ولید نے دن رات محنت سے صدارت کے عہدے پر کام کیا جگہ جگہ سے مختلف برادریوں سے نوجوانوں کو اکٹھا کیا اور بھرپور طریقے سے تنظیم سازی کی۔اس نظریاتی کارکن کی انتھک محنت کی بدولت دیکھتے ہی دیکھتے مسلم لیگ یوتھ نے گوجرانوالہ میں مقبولیت حاصل کی۔گوجرانوالہ کا ہر نوجواں نواز یوتھ جوائن کرنے لگا ولید نے ہزاروں کارکنوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔دوران دھرنا اسی کارکن نے دھرنے کے خلاف سب پہلے ریلیاں نکالنی شروع کیں بعد میں باقی شہروں کی تنظیموں نے بھی دیکھا دیکھی ریلیاں نکالنا شروع کردیں۔’’رو عمران رو ‘‘ ریلی کی ابتدا بھی ولید آصف بٹ نے کی۔بہت سے مقامات پر ولید نے مسلم لیگ نواز کی ساکھ قائم رکھی۔بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ ولید نے مسلم لیگ نواز گروپ یوتھ کو نئے طریقوں اور راستوں سے آشنا کیا۔مگر قارئین اجارہ داری تو پاکستانی سیاست کا شیوہ ہے اور ہمیشہ سے ہی ایک محنتی اور نظریاتی کارکن کو فائدے کے بعد رد کر دیا جاتا ہے۔اور قریبی رفقا کی خواہشات پوری کی جاتی ہیں۔کچھ ہی دنوں پہلے سات دسمبر کوعابد شیر علی نے اپنے قریبی دوست شعیب بٹ کو خوش کرنے کی خاطر ولید سے استیفع لے لیا اور شعیب کو سٹی صدر کا عہدہ سونپ دیا۔یہ وہی شعیب بٹ ہیں جو پہلے مسلم لیگ نواز یوتھ پنجاب کے جوائنٹ سیکرٹری رہے اور پھر ڈویژن کی صدارت پر آئے اور اب سیدھا سٹی کی صدارت پر کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ جلد ہی یوسی کی صدارت پر آنے والے ہیں۔مجھے انکے ڈی موشن کی سمجھ نہ آ سکی تحقیق کرنے پر پتا چلا کے یہ صرف ولید سے بدلہ اور انا کی خاطر کیا گیا۔جس طرح ولید نے یوتھ کو متحرک کیا ہوا تھا وہ دوسرے شہروں کی تنظیموں کے لئے مثال تھاپنجاب کے جائینٹ سیکرٹری ہوتے ہوئے بھی ان کے پاس اختیارات بہت کم تھے یا پھر استعمال نہیں کر سکے وہ ڈویژنل کی صدارت پر آگئے وہاں بھی کامیاب نہ ہوسکے تو سوچا شاید سٹی صدارت کے پاس زیادہ اختیارات ہیں اسی لیے گوجرانوالہ سٹی یوتھ کی پوری ٹیم دن بدن ترقی پر گامزن ہے۔قارئین پاکستان میں تو مزدور کو مزدوری نہیں دی جاتی یہاں سیاست دان سب کو استعمال کرتے ہیں۔اور دوستوں پر سیاسی کارکن قربان کر دیے جاتے ہیں۔جگہ جگہ نا انصافیاں کی جاتی ہیں میرے عزیزو۔پتا نہیں اﷲ کب اس وطن کو سیدھا راہ دکھائے۔میری تھوڑے ہی دن پہلے ولید سے ملاقات ہوئی ولید نے ساری داستاں بیان کی اور بتایا کے میرے ساتھ ہزاروں کارکن ہیں۔اور ان سب نے میرے ساتھ ہی یوتھ کے عہدوں سے استیعفے دیے۔اور قدم قدم پر میرے ساتھ ہیں وقاص شاہد کھوکھر اور دوسرے عہدے داربھرپور ساتھ نبھا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کے اعلی قیادت کی طرف سے بار بار, رابطے ہو رہے ہیں مگر اب استیفعے تو دے دیے ہیں اور آگاہ کیا کہ اب حمزہ شہباز صاحب سے ڈائریکٹ رابطہ کیا جائے گا۔اور پھر ہی آگے کا لائحہ عمل طے ہوگامیں نے بار بار استفسار کیا کے ولید بھائی آپ کا اگلا قدم کیا ہوگامگر ولید نے کہا کہ لیگی کارکن ہوں اوررہوں گاعہدے تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر ن لیگ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گاولید نے کہا کے شعیب سٹی میں ورک کر کے دکھائیں شیخیاں نا بگھاریں۔ولید نے بتایا کے دوسری پارٹیوں کی قیادت بھی رابطے کر رہی ہے مگر ن لیگ نہیں چھوڑ سکتا۔ولید کی حمایت میں مختلف شہروں کی یوتھ اور انکے سربراہان نے بھی اعلان کیا۔اور پاکستان مسلم لیگ نواز یوتھ ولید کے حق میں سوشل میڈیا پر بھی متحرک۔ن لیگ یوتھ کے اعلی عہدیداران کو شاہ صاحب والا طریقہ کار نہیں آتاشاید اسی لیے گوجرانوالہ یوتھ کو سنبھال نہیں سکے ایک سیٹلڈ صدر کو ہٹا کر ایک انسیٹلڈ دوست کو صدارت سونپنی تھی تو طریقہ کار اپناتے ولید کو پرموٹ کر دیتے یا کوئی اور عہدہ سونپ دیتے۔دوست بھی خوش اور کارکن بھی خوش سمپل شاہ صاحب والا طریقہ کار۔ولید کا آخر میں کہنا تھا کے ایک سچے کارکن کو اسکا حق ضرور ملتا ہے۔قارئین میرے کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ سیاست بہت گندی چیز ہے جناب ایک بات کلئیر کر دوں سیاست گندی چیز نہیں اس میں اجارہ دار غلط ہوتے ہیں اگر ۵۳ سے ۵۴ فیصد خالص اور پڑھے لکھے اور با شعور لوگ ہی سیاست میں آ جائیں تو باقی کے اجارہ دار شرم سے ہی جھک جائیں اور اجارہ داری آہستہ آہستہ ختم ہوجائے مگر ہمرے ہاں ہر کام الٹ۔ اجارہ دار اپنے جیسے ہی سیاستدانوں کو اوپر لاتے ہیں اور عہدے سونپتے ہیں تاکہ ’’نا رہے بانس نا بجے بانسری‘‘۔

قارئین میرا کسی بھی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں میرا کام ہے لکھنا میں بس اب لکھتا ہوں میں گزشتہ تمام تنظیموں سے مستعفی ہو چکا ہوں۔میں سب کی چیدہ چیدہ غلطیاں لکھتا رہوں گا۔انشاء اﷲ۔۔۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
Ch Zulqarnain Hundal
About the Author: Ch Zulqarnain Hundal Read More Articles by Ch Zulqarnain Hundal: 129 Articles with 106840 views A Young Pakistani Columnist, Blogger, Poet, And Engineer
Member Pakistan Engineering Council
C. E. O Voice Of Society
Contact Number 03424652269
.. View More