پندرہ ہزار سال پرانی بات

ایسے بھول گئے ہم گویا پندرہ ہزار سال پرانی بات ہو جب کچھ دن پہلے قیامت کا سماں تھا یہ سب دھرنے میں کئے اعلانیہ گناہ کا بدلہ تھا جو ہوا سو ہوا اب بھی وقت ہے بدلنے کا اعمال اپنے سدھارنے کا
بدتمیزی کا ایک طوفان تھا ناچ گانا بے حیائی بنام دھرنا تھا اسلام آباد کی شاہراہیں بنات پاکستان کی زینت بنی ہوئی تھی سرعام بد کاری جاری تھی ملک کے مقتدر اداروں کا مزاق اڑایا جا رہا تھا سپریم کورٹ کی جالیوں پر زنانہ لباس بچھا ہوا نمایاں تھا جی ہاں ملک عزیز مملکت خدا داد پیارا پاکستان بند تھا عزیز ہم وطن محصور تھے کچھ حریص لالچی وزارت عظمٰی کے چکر میں کچھ بدمعاش وزارت بچاؤ مہم میں مست مگن تھے سیکورٹی ادارے پریشان تھے ایک طرف عمران کی عمرانیت تو بجانب دگر نواز کی اکڑی ہوئی گردن تھی بیچ کا راستہ بچ بچاؤ مہم عروج پر تھا خان کو اکسایا گیا کہ اب ڈٹ جاؤ اور ضد کردو کہ مذاکرات میں ثالث آرمی چیف ہو ملکی سیکورٹی کو مزید در مزید الجھایا جا رہا تھا بالآخر دشمن اپنے چال میں کامیاب ہوا اور معصوم کلیوں کو روند ڈالا صبح خوش تھے جو چہرے اب خون آلود ہوگئے-

یہ سب کیوں ہوا کیسے ہوا یہ سوال اب بھی اپنی جگہ جوں کا توں ہے پہلے ہم نے گنگنایا جو میں پڑہ سکا نہ وہ میرے بھائی پڑھے گا اب اور اب چرچا ہے دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا اور دشمن اب ایک نیا وار کھیلنے کے لئے نت نئے چال چلنے لگا ہے جی ہاں پادری ڈکیت کا رابطہ ہو چکا ہے ہمارے نئے پاکستان کے بانی سے اور اب طے ہونا ہے ایک اور دھرنا اور سب کو الجھاؤ دشمن کو کامیاب بناؤ
خدارا عمران انکل اب ایسے مت کرو ورنہ معصوم کلیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سولہ دسمبر کو قیامت برپا ہوا اسکی ایک وجہ دھرنہ اور اس میں ہونے والے اعلانیہ گناہ بھی تھے ماضی کے دریچوں میں جھانکا جائے تو قوم عاد ثمود پر آنے والے عذاب میں انکے نھنھے بھے ہلاک ہوئے میدان محشر میں حساب الگ سا ہوگا بڑوں کے گناہ میں معصوم آجاتے ہیں دنیاوی عذاب کے تحت مگر اس قیامت سے ہمیں کیا ملا حاصل کیا کیا ہم نے اسکی روشن دلیل نئے سال کی آمد میں پاکستان کی گونجتی فضائیں اور روتی تفریح گاہیں ہیں ہم کیا کرتے ہیں موم بتیاں جلا کر اظہار۔۔۔۔۔۔۔اور کالا لباس پہن کے اظہار غم جب کہ حدیث مبارکہ کے واضح الفاظ ہیں کالا اہل جھنم کا لباس ہے-

میں صد شکر گزار ہوں ان معصوم کلیوں کا جنھوں نے اپنے بھائیوں کے بلندی درجات کے قرآن خوانی کی اور ریکارڈ قرآن کریم تلاوت کئے جی ہاں یہ ان مدارس کے طلبہ ہیں جنھیں ہم دھشتگردی کے اڈے کھتے ہیں اور شرم بھی محسوس نہیں کرتے یہ وہی لوگ ہیں جنھیں ملالہ ذھنی لوگ انتہا پسند کہتے ہیں -

ایک سال بعد آج نیوٹرل ہو کر سوچئے آرمی پبلک شہداء کے حقیقی دوست کون ہیں قندیلیں روشن کرنے والے روشن خیال کالا لباس پہنے میڈیا پر آکر مگر مچھ کے آنسوؤں بہنانے والے مادر مدر آزاد یا اہل قرآن جنھوں نے ایک ہی دن میں ہزار ہا بار قرآن پڑہ کر ملک سالمیت اور شہداء کی بلندی درجات کے لئے دعا کی -

میرے اللہ ہمیں عقل سلیم عطا کر میرے وطن کو تا قیامت سر سبز و شاداب رکھ اس کو لہو کی ضرورت پڑے جب بھی مجھے اس کے لئے قبول فرما آمین یا رب العالمین-
M.ABID Ahsani
About the Author: M.ABID Ahsani Read More Articles by M.ABID Ahsani: 16 Articles with 14708 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.