نیا پاکستان

پاکستان میں موجودہ بڑھتی فرقہ واریت اور سیاسی کھوکھلے نعرے کہ پاکستان نیا بنے گا۔
کائنات جب سے اللہ رب العز ت کے حکم سے وجود میں آئی ۔ جب سے اللہ کے حکم سے زمین پرحضرت آدم علیہ اسلام اور اماں حوا کو اتارا گیا ۔ جب سے حضرت آدم علیہ اسلام کی آل و اولاد کی زمین پر پیدائش ہونا شروع ہوئی۔ تب سے انسان کو تمام ضرورت زندگی کی شدید ضرورتیں رہیں ۔ انسان تب بھی کھانے ، پینے کے لئے دوڑ لگاتا رہا ۔ کھیتی باڑی تب بھی موجود تھی ۔ اسی دور میں لڑائی جھگڑا بھی ہوتے رہے ۔ مگر ان لڑائی جھگڑوں کے پیچھے کچھ معقول وجوہات ہوتیں تھیں ۔ کیونکہ ابھی انسانوں کو زمین پر رہنے کا نظام اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں ، انبیاء کرام کے ذریعے سمجھایا جا رہا تھا ۔ انہیں بتایا جا رہا تھا کہ مل جل کر کس طرح رہنا ہے ۔کھانا پینا حلال کس طریقے سے حاصل کرنا ہے ۔یہ بہت ہی ابتدا کادور تھا۔ جب انسان ابھی انسانیت کے سلیقے اور آداب سیکھ رہا تھا اور اپنے آنے والی نسلوں کے لئے ہدایات وضع کی جارہی تھی جوں جوں وقت گزرتا گیا کرہ ارض پر انسانوں کی تعداد بڑھنے لگی ۔ ہردور میں کوئی نہ کوئی نبی انبیاء کرام پہ آسمانی کتابیں یا صحیفے اتارے گئے۔ ایک کے بعدا یک نبی اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر پہلے والی نبی کی امت کوبعد میں آنے والی نبی کی پیروی کا حکم دیا گیا ۔ اس طرح جولوگ آنیوالے نبی کی پیروی کرتے تھے وہ صاحب ایمان بن جاتے تھے اور جو نہیں کرتے تھے وہ بے ایمان کافر کہلاتے تھے اور ہیں ۔

اس طرح ہر دور میں دو فرقے وجود میں رہے ایک صاحب ایمان اور ایک کافر یعنی نافرمان ۔ اللہ تعالیٰ عزوجل نے اپنی محبوب مخلوق انسان کی ہدایات کے لئے اپنے بے شمار پیارے انبیاء کرام زمین پربھیجے اپنے احکامات انبیا کے ذریعے ہم انسانوں تک پہنچائے۔انبیاء کرام علیہ اسلام کا سلسلہ بڑھتا ہوا آکر کار سب سے افضل و محترم محبوب اور پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس تک رہا آپ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ٹھہرے ۔ آپ کے بعد ہدایات کا سلسلہ انبیاء کرام کے ذریعے بڑھنے سے روک دیا گیا کیونکہ آپ پوری انسانیت کے لئے ایک جامع درس قرآن پاک کی صورت میں لے کر آئے اور آج یہ پیغام گھر گھر ہر مسلمان کے پاس موجود ہے۔ نبی اکرم ﷺ کے دورمبارکہ میں جو لوگ آپ پر ایمان لائے و ہ صاحب ایمان یعنی مسلمان کہلائے اور جو ایمان نہ لائے ان میں سے جو پچھلے انبیاء کرام کے پیروکار رہے وہ یہودی عیسائی کہلائے اور جو سرے سے ہی اللہ تعالیٰ کی حاکمیت سے انکار کرتے رہے وہ کافر کہلائے اور یہ کافر عیسائی ، یہود آج تک موجود ہیں اور اسی طرح مسلمان جو اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ﷺ پر ایمان لائے وہ بھی موجود ہیں اور مسلمانیت کا درس آج تک کافروں ، عیسائیوں کو دیا جا رہا ہے اور دن بدن ان کی مسلمان ہونے کی تعداد میں اضافہ ہوتاجا رہا ہے ۔

اس کرہ ارض پر بے شمار معاشرے وجود میں آئے ہیں اگر آج کے حساب سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ مشہور معاشرے میں یورپی ممالک ہیں ۔ ان کی یورپین ممالک میں سب سے زیادہ تعداد عیسائی اور یہودیوں کی ہے ۔ مطلب عیسائیوں اور یہودیوں کی ایک بڑی تعداد ان ممالک میں موجود ہے اسی طرح اگر آپ ایشیاء کی طرف آئیں تو یہاں آپ کو سب سے بڑا خطہ برصغیر پاک ہند ہے جب تک اس خطہ کی تقسیم نہیں ہوئی تھی تو اس خطے میں ہندو مسلم کی لڑائی جاری تھی اور یہاں تک کہ ہندو مسلم فسادات اس قدر بڑھ گئے کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال جیسے اچھی سوچ رکھے والے لیڈروں نے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ معاشرہ و طن تجویزرکھ دیا اور دلا ئل کے طور پر بتایا کہ مسلمان اور ہندودو الگ تہذیبیں ہیںیہ کبھی بھی اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔ ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں جبکہ مسلمان گائے کوذبح کرکے اس کا گوشت کھاتے ہیں ۔ بس ان دو مختلف فرقوں نے پاکستان ہندوستان کی دو الگ ریاستیں بنا دیں تاکہ کسی بھی مسلم یا ہندو کو مذہبی رکاوٹین پیش نہ آئیں ۔ مسلمان اپنے مذہبی طریقے سے عبادات جاری رکھیں اور قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں ۔

تاریخ گواہ ہے کہ آج بھی اس ہندوستان جو مسلمان پاکستان نہ آسکے اپنی مذہبی عبادات کھلم کھلا نہ کر سکتے ہیں ۔ آج بھی وہاں صرف دو گروہ ہیں ہندو مسلم صرف دو فرقے ہندو مسلم۔

مگر اس کے برعکس پاکستان کی طرف دیکھا جائے تو تقسیم 1947 کے وقت یہاں صرف مسلمان آئے تھے اور آج بھی اگر دیکھا جائے تو بظاہر مسلمان ہی دکھائی دیں گے مگرپاکستان کے مسلمانوں کو وہ برصغیر والی پرانی عادتیں نہیں بھولیں کیونکہ برصغیر پاک و ہندمیں تو مسلمان کو اپنے مد مقابل کا فر چاہیے تھا سو پاکستان میں تو صرف مسلمان آچکے تھے ۔ لہذا ان مسلمانوں نے ایک دوسرے کو کافر ثابت کرتے کرتے پاکستان کو کئی فرقوں میں تقسیم کر دیا آج پاکستان کے مسلمانوں میں سنی بریلوی فرقہ ہے ، سنی دیوبندی ہے۔ اہل حدیث ہیں ۔ شیعہ ہیں غرض طرح طرح کے فرقے وجود میں آگئے ۔ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔ مسلمانیت کے نام پر بسنے والے پاکستان کو آج پاکستان کی پہچان اسی فرقہ پر ستی سے ہو رہی ہے ۔ ہم پاکستان کے مسلمان فرقہ پرستی میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو کافر قرار دے کر مار رہے ہیں۔ہمارے عالم دینوں کے درس صرف اور صرف اپنے فرقے کو مسلمان ثابت کرنے کی حد تک اور باقی فرقوں کو کافر ثابت کرنے کی حد تک محدود رہ گئے ہیں ۔ ہر فرقے کا عالم اس قدر برین واش ہو کر نکلتا ہے کہ دوسرے فرقہ کو تووہ من گھڑت دلائل سے کافر ثابت کر ہی دیتا ہے اور ساتھ ساتھ ان نافہم مولویوں کے دلائل سے ثابت شدہ کافری فرقے کے قتل کے ثواب بھی گنوا دئیے جاتے ہیں۔ اصل میں یہ فضا ہندو معاشرے سے ملی ہے قائد اعظم اور علامہ اقبال کو کون بتائے کہ اب آپ ہمیں جواب دیں ۔

آپ لیڈروں نے تو کافروں کو علیحدہ کر کے پاکستان بنا دیا مسلمانوں کے لئے اب آپ اس پاکستان کے اندر کتنے اور پاکستان بناسکتے ہیں ۔ یہاں تو بے شمار فرقے ہیں اور ہر فرقہ دوسرے کوکافر کہتا ہے ایک پاکستان کے اندر بے شمار پاکستان بنادیں تاکہ تمام فرقہ پرست اپنے اپنے ملک کے اندر بیٹھ کر اپنی اپنی مذہبی جنونیت کے بھوت پروان چڑھا سکیں اور اگر ان فرقوں کے علیحدہ علیحدہ ملک بنا بھی دئیے جائیں تو خدا قسم اور اس فرقہ کے اندر بھی کوئی فرقے جنم لیں گے اور اس فرقہ پرست ملک کا اندر کئی فرقے بنیں گے ۔

آج اگر پاکستان کے اندرونی معاملات کی خرابی کا جائزہ لیا جائے تو اس کی سب سے بڑی خرابی فرقہ پرستی ہو گی ۔ اگر آج یہ ناکام جمہوری حکومت پاکستان کے اندر تما م فرقہ پرستی پر بننے والے مدارس پر پابندی لگادے اور تمام مساجد میں صرف اور صرف نمازوں کااہتمام ہو وہاں کوئی مذہبی رونق میلے نہ ہوں صرف اور صرف مساجد عبادت کے لئے ہوں اور ایک فرقہ پرستی سے پاک مسلمانیت والا ادارہ تشکیل دیا جائے جو صر ف اور صرف عملی طور پر مسلمان بننا اور بنانا سکھائے تونہ صرف ہم ایک دوسرے کو کافر ثابت کرنا چھوڑ دیں گے۔ بلکہ ہم میں سے ایک نیا وطن ، نیامسلم معاشرہ جنم لے گا اور وہ ہوگا ۔ “نیا پاکستان “

1947 سے لے کر آج تک کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سب سے زیادہ گستاخ رسولﷺ ہمارے پاکستان سے ہی بنے جو مختلف فرقوں سے تعلق رکھتے تھے ۔ فتوے لگاتے تھے ۔فرقے بناتے تھے۔لوگوں کو گمراہ کرتے تھے۔ ان میں گستاخ یوسف کذاب ۔ مرزا قادیانی اور کئی ایک نام پیش پیش ہیں ۔ اسی طرح کئی ایک لوگ بھی موجود ہیں جو گستاخی رسول ﷺ میں پیش پیش ہیں تو اسلام سے ہماری محبت کا نتیجہ یہ ہے کہ فرقہ پرستی کی روش نے سب سے زیادہ گستاخ اس وطن سے پیدا کئے ۔ ان گستاخوں کا وجود صرف اور صرف فرقہ پرستی کی وجہ سے ہوا اور ہمارے نام نہاد علماء کرام دین اسلام کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں اورا پنے اپنے فرقے کو آتشیں کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

نیا پاکستان کا وجود پاکستان میں صرف اور صرف فرقہ پرستی پر قابو پانے سے ہی ممکن ہے۔وگرنہ نیا پاکستان بنانے کے سیاسی کھوکھلے نعرے ہی ہیں۔
Ghulam Awais Ch
About the Author: Ghulam Awais ChCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.