حضرت خالد بن ولید:اسلامی تاریخ کے اولوالعزم شمشیرآزما سپہ سالار قسط نمبر۳

بارگاہِ رسالت سے اسلام کے عبقری جرنیل کو سیف اللّٰہ کاخطاب

بخت نصر،جولیس،سکندر،نپولین اور دنیاکے دوسرے فاتحین کی داستانوں کاتجزیہ کرنے کے بعد صرف یہی نتیجہ نکلتاہے کہ طاقت نے کمزوری کو،کثرت نے قلت کواور ظلم نے مظلومی کوفتح کیا۔ان فاتحین کی داستانوں میں حضرت خالد رضی اﷲ عنہ کی داستان،ایسارنگ کہاں کہ ہمیشہ مظلومی نے ظلم کے گریبان کی طرف ہاتھ بڑھایاہو،قلت نے کثرت کوچیلنج کیاہو،بے سروسامانی نے سازوسامان والوں سے ٹکّرلی ہو،پاپیادہ غازیوں نے آہن پوش سواروں کونیچادکھایاہو۔دنیاکہ دوسرے فاتحین کی داستانوں میں ایسے تابندہ ٹکڑے کہاں کہ جنگ یرموک میں دشمن کے ساٹھ ہزار فوج کے مقابلے کے لئے حضرت خالد رضی اﷲ عنہ صرف ساٹھ مجاہد لے کرنکلے ہیں اوراس شان سے فتح حاصل کرتے ہیں کہ دشمن پیٹھ پھیرکردیکھنے کی جرات بھی نہیں کرتا۔جنگ موتہ میں مسلمانوں کی کل تعدادتین ہزار تھی اور رومی ایک لاکھ سے زائدتھے۔پھر حضرت خالد رضی اﷲ عنہ نے ایسے وقت فوج کی کمان سنبھالی تھی۔جب حضرت زیدبن حارثہ،حضرت جعفرطیار اور حضرت عبداﷲ بن رواحہ تین جلیل القدر سالاروں کی شہادت کے باعث مسلمانوں کے حوصلے پست ہورہے تھے لیکن انہوں نے اپنی خدادادقابلیت اور بے مثل شجاعت سے ایک لاکھ رومیوں کوشکست فاش دی۔حضرت خالد رضی اﷲ عنہ کی یہ کتنی بڑی خصوصیت ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کم وبیش سواسولڑائیاں لڑیں۔جن میں ان کی فوجی طاقت دشمن کے مقابلے میں انتہائی کم ہوتی تھی مگرکسی ایک لڑائی میں بھی شکست نہیں کھائی۔واٹرلوکی شکست کاحال پڑھ کرنپولین کے یہ الفاظ بالکل مذاق معلوم ہوتے ہیں کہ’’ ناممکن‘‘ مہمل لفظ ہے اسے لغات سے خارج کردیناچاہئے لیکن حضرت خالد رضی اﷲ عنہ کاہرواقعہ اس فقرے پرگواہی دیتاہے۔

حضرت خالد رضی اﷲ عنہ کے قبول اسلام کے کچھ عرصہ بعدہی’’غزوۂ موتہ‘‘پیش آیا۔مصطفی کریمﷺ نے حضرت زیدبن حارثہ رضی اﷲ عنہ کوسپہ سالار بنایااورحفظ ماتقدم کے طورپر فرمایا اگر زید شہید ہوں تو جعفر سپہ سالارہوں گے اور اگرجعفرشہیدہوں توعبداﷲ ابن رواحہ سپہ سالارہوں گے اور ان کی شہادت کے بعدفوج جسے مناسب سمجھے سپہ سالاربنالے۔(ضیاء النبیﷺ،ج۴، ص۳۶۴) حدیثِ بخاری میں ہے کہ جس وقت موتہ میں جنگ لڑی جارہی تھی ، عین اسی وقت مسجد نبوی شریف میں حضورنبی کریمﷺصحابۂ کرام کے سامنے جنگ کاآنکھوں دیکھاحال بیان فرمارہے تھے حالاں کہ اس وقت تک کوئی قاصد مدینۂ منورہ نہیں آیاتھا۔آپﷺ نے فرمایا : لودیکھوجنگ شروع ہو ئی،اب میرازید شہیدہوگیا،پھرکچھ دیربعدفرمایا:اب میراجعفر شہیدہوگیا،یہ بیان فرماتے وقت آپ ﷺکی آنکھوں میں آنسوؤں کاسیلاب تھا،اس کی وجہ یہ تھی کہ آپﷺ کو دونوں (حضرت زیدرضی اﷲ عنہ اور حضرت جعفررضی اﷲ عنہ)سے بڑی محبت تھی،حضرت جعفر آپ کے چچاحضرت ابوطالب کے بیٹے تھے اور اولین صحابہ میں آپ کاشمار ہوتاتھا،[اعلانِ]نبوت کے پانچویں سال جب مکہ میں کفارنے مسلمانوں کاجینامحال کردیاتھاتوآپ حکم رسول ﷺسے حبشہ کی جانب ہجرت فرماگئے اورحبشہ میں پیغمبراسلامﷺکے سفیرکی حیثیت سے تقریباً۱۲؍سال قیام پذیررہے اور دین اسلام کی تبلیغ کاحق بھی اداکیا۔شاہِ نجاشی آپ کی دعوت پرمسلمان ہوئے۔۷؍ہجری فتح خیبر کے موقع پرآپ اپنے تمام مسلمان ساتھیوں کولے کرمدینہ شریف آتے ہوئے خیبرکے مقام پرنبی کریمﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوئے، آپ کودیکھ کرحضورﷺ نے فرمایا:میں بتانہیں سکتاکہ آج مجھے فتح خیبرکی زیادہ خوشی ہے یاجعفر بن ابوطالب کے آنے کی(ضیاء النبیﷺ ، ج۴، ص۲۵۸)۔اور آپ نے خیبرکے مالِ غنیمت میں سے انہیں اور ان کے ساتھیوں کوبھی حصہ دیا۔جعفر رضی اﷲ عنہ کی شہادت کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا:اب علَم میرے عبداﷲ ابن رواحہ نے اٹھالیاہے اور گھمسان کی لڑائی ہورہی ہے،کچھ دیر جنگ کے حالات ملاحظہ فرماتے رہے اور پھرفرمایا:اب میراعبداﷲ ابن رواحہ بھی شہیدہوگیاہے۔حضرت عبداﷲ کی شہادت کے بعدمسلمانوں نے مل کرصلاح ومشورے سے حضرت خالدبن ولیدکوسپہ سالار چن لیا۔ مسجدنبوی شریف میں بیٹھ کرغیب داں نبیﷺ نے فرمایا:اب اﷲ کی تلواروں میں سے ایک تلوار نے جھنڈاسنبھالا،اب مسلمانوں کوخیرہے۔ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺنے فرمایا:اے اﷲ!خالد تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے اس کی مددفرما۔(ضیاء النبیﷺ،ج۴،ص۳۷۵)اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح نے دشمنان اسلام کی آنکھیں کھول دیں جواپنی کثرت کے بل بوتے پرشمع اسلام کوغُل کردیناچاہتے تھے۔معتبرروایتوں کے مطابق اس جنگ میں حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ نے فن حرب وضرب کے وہ جوہردکھائے کہ دشمن عش عش کراُٹھے،اس جنگ میں آپ کے ہاتھ سے نوتلواریں ٹوٹیں۔حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ فتح یاب ہوکرموتہ سے واپس مدینہ پاک پہنچے توصحابۂ کرام رضی اﷲ عنہم نے آنکھوں دیکھاحال جونبی پاکﷺ نے بیان فرمایاتھا،حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ سے بیان کیاتوآپ نے تصدیق کی کہ واقعی ایسے ہی ہواتھااور پھرنبی کریمﷺنے آپ کو’’سیف اﷲ‘‘کالقب دیا۔(غزوات میں معجزاتِ رسولﷺ ، ص؍ ۱۴۱)
تیری دوستی سے پہلے مجھے کون جانتاتھا
تیرے عشق نے مجھے انمول کردیا

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 672713 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More