محدود وسائل یا ریا ستی اداروں کی نا اہلی

کسی بھی ملک کی ترکی کا دارو مدار اس با ت پر ہو تا ہے کے ریا ست کے حکمران نہ صرف اپنے فرا ئض زمے داری کے ساتھ ادا کررہے ہو بلکہ اپنے ملک میں رہنے وا لے افراد کی بھی معا شی اور اقتصا دی حا لت کی بہتری کے لیے کوشش کرے لیکن شرمساری کا مقام یہ ہے کہ ہمارے ملک کے حکمران اپنی قوم کی بنیا دی ضرورتیں بھی پو ری کرنے سےنا اہل ہے۔

آج پاکستا ن کو بنے 68 سال کا عر صہ گزر جا نے کے بعد بھی ا گر ملک کے تعلیمی نظا م کو دیکھے تو شد ید افسو س کے ساتھ کہنا پڑے گا کے حکو مت اسے بھی مستحکم بنانے میں بری طرح نا کا م ہے تعلیم جیسی بنیا دی اور اہم ضرورت جس کے بغیر دنیا کی دوسری قومو ں سے اگے بڑھنا تو دور کی بات ہے قدم ملانا بھی مشکل ہےمگر حکومت اسےبھی عوام کو یکسانیت کے ساتھ دلوانے میں ناکام ہےاس بات کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ہماری اتنے اختیارات کے باوجود اب تک نصاب میں زبان کے انتخاب میں الجھی پڑی ہے جب بھی حکو مت سے ملک کے تعلیمی مسئلے پر بات کی جاتی ہے تو حکو مت اپنی لمبی لمبی پالیسیوں کی لسٹ پڑ ھنا شروع ہو جا تی یے یا پھر پھر تعلیمی بجٹ کو پورا کرنے کے لیے وسائل کی کمی کا رونا روتی ہےجب کے اگر حکومت تعلیمی بجٹ کا آدھا حصہ بھی موثر پالیسیوں کے ساتھ خرچ کر یں تو کا فی حد تک تعلیمی نظام بہتر ہو جا ئیں گا۔

اگر بات ملکی وسائل کی کمی کی کرلی جا ئے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کے پاکستا ن کا شمار دنیا کے ان خو ش قسمت ممالک میں ہوتا ہے جنھیں ا للٰہ نے نہ صرف قدرتی وسائل سے مالا مال بنا یا ہے بلکے اس کی قوم کے لوگوں کو بہترین زہنی صلاحیتیں بھی عطا کی ہے اگر کمی ہے تو اس کے صحیح استعما ل کی ہے۔

ملک کے موجودہ تعلیمی نظا م کی صورت حا ل اب پہلے سے بھی بد تر دیکھائی دیتی جس کی واضح تصویر سرکا ری اسکول کی عمارتوں کا کھنڈ ر میں تبد یل ہو جانا اور ان کے مد مقا بل پرا ئیوٹاسکولوں کےخوبصورت محلوں کا قا ئم ہو جانا ہے جو پرائیویٹ سیکتڑ کی طر ف سے حکومتی ادآروں کی نا کا می کا منہ بولتا ثبو ت ہے پرا ئیویٹ سیکٹر کا یوں سرکاری سیکٹر کے مد مقا بل کھڑے ہو جا نا جہا ں ایک طرف دو طر فہ تعلیمی نظام کی جڑیں مضبوط سے مضبوط طر کراہا ہے وہی اس دھو کہ میں بھی مبتلا کر راہا ہے کے ملک میں تعلیم کوفروغ مل ریا یے جبکہ حقیقت میں پرائیویٹ سیکٹر کا منصب تعلیم کے فروغ کے نام پر ذاتی مفاد کے خاطر تعلیم کو کا رو با ر بنانا اور صرف پیسہ کمانا ہے اور حکو مت یہا ں بھی اپنی آنکھیں بند کیے پرائیویٹ سیکٹر کو کیسی بھیڑے کی طرح مظلوم عوام کی کھال اتارتا دیکھ رہی ہے اگر حکومت پرائیویٹ اداروں پر ہی ا پنا چیک اینڈ بیلینس رکھے تو ان اداروں سے بھی تعلیم کے فروغ اور تعلیمی نظا م کو بہتر بنانے میں مدد لی جا سکتی ہے۔ ‎‎‎‎‎

ملک میں تعلیم کو عا م کر نے میں پرائیویٹ سیکٹر کی طرح الیکٹرونک میڈ یا کو بھی بطور ایک سیڑھی استعما ل کیا جا سکتا ہے کیونکہ جتنی تیزی کے سا تھ قیام پاکستا ن سے اب تک الیکٹرونک میڈیا نے تر قی کی وہ قابل تعریف ہے آج ٹی و ی تقر یبا ہر گھر میں ہی مو جو د ہے اور کچھ ایسے چینل بھی مو جود ہے جو تعلیمی پروگرام نشر کرتے ہے لیکن اس کے باوجود پیمرا جوپاکستان میں الیکٹرونک میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے ان چینل کو اتنے پیچھے نمبر پر چلاتا ہے کےعوام کی ان تک رسائی مشکل ہوتی ہے اور رہی سہی کمی کیبل اوپریٹر پوری کر دیتے ہے کیونکہ بعض ایسے اوپریٹر بھی ہے جو یہ چینل دیکھا تے ہی نہی ہے اگر حکومت اس ذرائعہ پربھی اپنا چیک اینڈ بیلینس رکھے تو فری تعلیم کے حصول کا ایک دروازہ اور کھل سکتا ہے افسوس کی بات یہ ہے کے اتنے اہم اور آسانی سے دستیاب وسائل کو بھی حکومت استعمال میں نہیں لا رہی ہے جن کے استعمال کے لئے صرف مو ثر پا لیسیوں کی ضرورت ہے اب سوائے ایسے مسیحا حکمران کے انتظار کے سوا کچھ نہیں کیا جاسکتا جودعوؤ ں کے بجائے ملک کی حا لت کر بہتر بنانے کے لیے دستیا ب وسا ئل کو بر وے کار لائیں اور ملک میں تعلیمی نظام کو مستحکم بنا ئے کیونکہ تعلیم کے بغیر ترقی حا صل کرنا مشکل نہیں بلکہ نا ممکن با ت ہے۔
قائداعظم فرماتے ہے
تعلیم ہی کسی قوم کے مستقبل کی ضمانت ہے " "

آج یہ بات اسکا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ تمام تر وسائل کے باوجود بھی ہم صرف تعلیم کی کمی کی وجہ سے دوسری قوموں سے پیچھے ہیں۔
 
ayesha jawaid
About the Author: ayesha jawaidstudent of mass communication .. View More