"زلزلہ" اکتوبر2015ء:دُعا کریں

"اللہ تعالیٰ " قدرتی آفات کو ہم سے دور رکھے۔شر و حادثات سے بچائے۔آمین

ریکٹر اسکیل پر 7.7

زلزے کی شدت اگر زیادہ ہو تو ماہرین اگلی کچھ مدت تک بھی زلزے کے مزید جھٹکوں کی پشین گوئی کر دیتے ہیں۔بس کچھ ایسا ہی پاکستان میں 26اکتوبر2015ء کے شدید زلزے کے بعد ہو تا رہا اور ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں ہلکے زلزے کے جھٹکے آتے رہے۔ جو اُس ہی سلسلے کی کڑی تھے جسکی یاد و خوف لوگوں کے دلِ و دماغ پر تھا۔

دُنیا کی اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب بھی معاشرے میں بُرائی و ظلم بڑھتا ہے قدرت کی طرف سے:
) آفات
) وبائی بیماریاں
) جنگ
مسلط کی جاتی ہے تاکہ لوگ راہِ راست پر آ جائیں۔ زلزلہ بھی اُنہی آفات میں سے ایک بڑی آفت ہے بلکہ قیامت کی نشانیوں میں سے سب سے اہم بھی یہی ہے ۔کیونکہ قرآنی آیات میں زلزلہ ہی واضح نشانی ہے قیامت کی۔

زلزلہ2015:
23تا25اکتوبر 2015ء کو محرم الحرم کی تین چھٹیوں میں" اللہ تعالیٰ" کے حضور نیاز و تبراکات دینے کے بعد 26 اکتوبر2015ء کو بعداز نماز ظہر لوگ اپنی کاروباری و دفتری کاموں میں مصروف تھے،کچھ دوپہر کے کھانا کھا رہے تھے ، بوڑھے بزرگ آرام کی تیاری کر رہے تھے اوربچے سکول سے چھٹی کے انتظار میں تھے کہ اچانک 2بجکر9منٹ پر زمین ہلانے لگی اور کہیں سے ہر کو ایک کو دوسرے کی آواز آئی "زلزلہ" آرہا ہے۔

لب پر کلمہ طیبہ و استغفار:
لوگ ابھی یہ سوچ ہی رہے تھے کہ چند منٹ میں زلزلہ رُک جائے گا کہ اگلے لمحے دوسرا جھٹکا آیا تو جو جہاں تھا اُس نے آواز لگائی" بھاگو باہر کو" ۔سب سے بُری حالت اُونچی عمارتوں میں موجود افراد کی ہوئی کیونکہ وہ عمارتیں اُنکو جُھولتی ہوئی محسوس ہوئیں۔بہرحال ابھی بھاگ دوڑ جاری تھی کہ زلزے کا تیسرا زور دار جھٹکا آیا اور ہر ایک کے لب پر کلمہ طیبہ و استغفار کا ورد جاری ہو گیا۔اگلے چند لمحوں میں سب کُھلی فضا میں کھڑے کبھی ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور کبھی زلزے سے ہلتی ہوئی اشیاء دیکھ رہے تھے۔کہیں عمارتوں پر سائن بورڈ ز ہلتے نظر آئے ،کہیں بجلی کی تاریں اس بُری طرح سے ہل رہی تھیں کہ ابھی ٹوٹی کے ٹوٹی۔ بلکہ سب کو محسوس ہوگیاکہ جیسے زمین ہی اُوپر نیچے ہو رہی ہے۔

" زلزلہ" رُک گیا:
آخر وہ لمحہ آیا کہ آوازیں آنا شروع ہو گئیں " زلزلہ" رُک گیا ہے۔آہ! اوہ! سب ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے یہ کیا ہونے لگا تھا ۔کیسے بچ گئے۔سب کو اپنے دوست احباب کی فکر ہوئی تو موبائل فونز پر سب نے ایک دم انگلی رکھ کر نمبر ملانے کی کوشش کی ۔سب رابطے منقطع تھے۔لوگوں نے کیسے ایک دوسرے کو بھاگتے ہوئے دیکھا تھا ؟کیسے سیڑھیوں سے چھلانگیں لگاتے ہوئے دیکھا تھا؟ کیسے بازاروں و پلازوں سے عورتیں اپنے بچوں کو کھنچتے ہو ئے باہر لائی تھیں؟ سب کے سر چکرا رہے تھے اور رنگ اُڑے ہوئے تھے۔اُف! بس اب اگلی یہی پریشانی تھی کہ ہمارے اُن اپنوں کا کیا حال ہو گا جو اُس وقت اُن سے دُور تھے۔کیونکہ ہر کوئی 8ِ اکتوبر 2005ء میں پاکستان میں آنے والے زلزلے کا ذکر کر رہا تھا۔

الیکٹرونک میڈیا:
منٹوں کی ہی نہیں چند لمحوں کی بات ہو گی کہ ہر کوئی ٹیلی ویژن کی طرف بھاگا تاکہ حقیقی صورتِ حال جان سکے۔الیکٹرونک میڈیا بریکنگ نیوز دے رہا تھا کہ پاکستان بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیئے گئے ہیں۔موبائل و پی ٹی سی ایل سروس معطل ہو گئی ہے۔لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطہ نہیں ہو رہا ۔چند لمحوں میں نفسا نفسی کا عالم نظر آیا۔ سڑکو ں اور کُھلی فضا میں دُنیا کھڑی دکھائی جارہی تھی۔چہروں سے سب پریشان۔

ریکٹر اسکیل پر 8.1:
10منٹ بعد خبر آگئی کہ زلزے پاکستان جیولیجکل کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 8.1تھی اور اس کا مقام افغانستان میں " کوہِ ہندو کش" کا تھا۔کچھ دیر بعد خبر آئی کہ اسکی گہرائی193کلومیٹر زمین میں تھی اوریہ زلزلہ پاکستان میں خیبر سے کراچی تک ،افغانستان اور بھارت میں بھی آیا ہے اور ہر جگہ سے عوام الناس کی خوف کی اطلاع ہے۔ بالا کوٹ سے خبر تھی کہ باپردہ خواتین بھی خوف کے مارے اپنے بچوں کو پکڑے ہو ئے باہر سڑکوں پر نکل کر بیٹھ گئی ہیں اور اگلے کئی گھنٹے پہاڑی علاقوں میں سے یہی خبریں آتی رہیں اور پھر ساتھ ساتھ ہلاکتوں کی خبریں بھی آنا شروع ہو گئیں۔بہرحال اس دوران ملک بھر میں ٹیلی فون سروس بحال ہو نا شروع ہو گئی ۔

ریکٹر اسکیل پر 7.7:
اس دوران یہ خبر آچکی خبر تھی کہ امریکن جیولیجکل کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.7تھی جو اکتوبر2005ء کے زلزلے 7.6کے مطابق زیادہ تھی۔لیکن گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے قدرت نے بہت بڑے نقصان سے بچا لیا ہے۔ یہ بھی معلومات فراہم کی گئیں کہ 31ِمئی 1935ء میں جو کوئٹہ میں زلزلہ آیا تھا اُسکا اسکیل بھی یہی7.7تھا۔

چند اہم معلومات:
صوبہ خیبر پختون خواہ میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان بتا یا جا رہا تھا۔ جبکہ دِراڑیں ملک بھر کی کئی عمارتوں میں آئی تھیں۔الیکٹرونک میڈیا پر ماہرین کے تبصرے اور ماضی سے متعلقہ معلومات بھی فراہم کی جا رہی تھیں جن میں چند اہم ذیل میں ہیں:
* قیامِ پاکستا ن سے اب تک 35چھوٹے بڑے زلزلے اس ملک میں آچکے ہیں۔
* پاکستان ، افغانستان اور تاجکستان کا رقبہ اس خطے میں زلزلہ آنے والے مقاموں کے سب سے قریب ہے۔
* جاپان زلزلہ آنے والے ممالک میں نمبر 1پر ہے۔
* جاپان نے احتیاطی تدابیر پر زیادہ زور دیا ہوا لہذا اُسکا نقصان پاکستان میں اکتوبر2005ء کے مقابلے میں10گُناہ کم تھا۔
* 5%تا 10%زیادہ خرچے سے بہتر تعمیرات کسی حد تک زائد نقصان سے بچا سکتی ہیں۔
* ایمرجسی رسپنس فورس کی کمی اس دفعہ بھی شدت سے محسوس کی گئی ۔
* نیشنل منجمنٹ ڈزاسٹرس کا کردار کئی سال بعد زیرِ بحث آیا ۔فعال ہے اور اگر ہے تو کتنا؟

وزیرِ اعظم و اَرمی چیف:
بہرحال 270کے قریب ہلاکتوں اور 1500سے زائد زخمیوں کی خبر آئی۔ ہزاروں مکانات منہدم ہو گئے اور شمالی علاقوں کے راستے بھی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئے۔وزیرِ اعظم پاکستان نواز شریف اپنا برطانیہ کا دورہ مختصر کر پاکستان پہنچے اور تما م متعلقہ احکامات جاری کر کے امدادی سرگرمیاں شروع کروائیں۔ جبکہ اَرمی چیف جنرل راحیل شریف نے زلزلہ آنے کے چند منٹ بعد ہی فوجی احکام کو زلزے سے متاثرہ علاقوں میں بغیر کسی آرڈر کے مدد کیلئے پہنچنے کیلئے حکم جاری کر دیا تھا۔تاکہ کسی بھی متعلقہ افسر کا انتظار نہ کرنا پڑے اور بذاتِ خود بھی اُس ہی رات وہاں کا فضائی دورہ بھی کیا۔

خیبر پختون خواہ کی صوبائی حکومت:
نے بھی تمام تر امدادی کاروئیوں کیلئے انتظامیہ کو متحرک رکھا اور زیادہ سے زیادہ مدد اور میڈیکل سہولتیں بہم پہچانے کی کوششیں کیں۔ الیکٹرونک میڈیا کا کردار بہت اہم نظر آیا۔کیونکہ اُنکے نمائندے وہاں تک پہنچے جہاں اُس وقت تک انتظامیہ نہیں پہنچی تھی۔ بلکہ اُنکی نشاندہی پر انتظامیہ نے وہاں پہنچ کر متاثرہ افراد کو سہولتیں مہیاکیں۔جو ابھی تک مرکزی،صوبائی و فوجی قیادت کی طرف سے جاری ہیں۔

آئیں دُعا کریں:
"اللہ تعالیٰ " قدرتی آفات کو ہم سے دور رکھے۔شر و حادثات سے بچائے۔ جن کا جانی و مالی نقصان ہوا ہے اُنکو صبر دے۔ آئندہ کیلئے ہمارے دلوں میں محبت پیدا کرے ۔ ہم ایک دوسر کا خیال رکھیں ۔معاشرے میں اخلاقی قدریں بحال کر کے قدرت کی بے شمار مہربانیوں کا شُکر بجا لائیں۔وہ گھر دوکانیں ،دفاتر وفیکٹریاں جن سے ہمیں انسان سے زیادہ محبت ہے وہ چند لمحوں میں خالی تھیں اور لوگ جن کی ہم قدر نہیں کرتے ایک دوسرے کے مددگار نظر آرہے تھے۔ اسکو تنبیہ سمجھتے ہوئے دُعا کریں یہ جوڑ قائم رہے۔یہی محبت ہے ۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 308979 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More