پیرس کے دھماکوں سے فیس بک کے دھماکوں تک ۔

پیرس حملے کے بعد شام پر فرانسیسی طیاروں نے بم برسانے شروع کردیئے اور کہا گیا کہ یہ حملے امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پرکئے گئے ہیں یاد رہےایسی ہی ایک انٹیلیجنس رپورٹ پر بارہ سال پہلے عراق کو تباہ و برباد کردیا گیا تھا اور عراقی صدر صدام حسین ان کے بیٹوں اور رفقاء کو پھانسیاں دے دی گئی تھیں اور بارہ سال بعد ٹونی بلئیر نے اس رپورٹ کو غلط قرار دے کر عراق میں جنگی جرائم کا اعتراف کیا تھا اور عراق پر حملے کو غلط فیصلہ کہہ کر معافی مانگی تھی۔

پیرس کے معصوم لوگوں پر 13 نومبر کی رات جو ظلم ڈھایا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ان دھماکوں میں ہلاکتوں کے بعد میڈیا خاص طور سوشل میڈیا میں کئی دھماکے ہونا شروع ہوگے فیس بک نے فرانسیسی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیئے آپ کی فیس بک ڈی پی کو فرانس کے جھنڈے کے عکس کے ساتھ عارضی طور پر تبدیل کرنے کا ایک آپشن پیش کیا جو ایک گھنٹے یا ایک دن یا ایک ہفتے کے لیئے تھا جو مکمل طور پر آپ کی مرضی پر منحصر تھا آپ چاہیں تو ڈی پی تبدیل کریں چاہیں تو نہ کریں ۔ فرانس سے اظہار یکجہتی کے لیئے لوگوں نے اپنی ڈی پی تبدیل کرنا شروع کردی ساتھ ہی آن لائن جنگ بھی شروع ہوگئی ڈی پی تبدیل کرنے والوں کو نا جانے کیا کیا نہیں بولا گیا اور اسی طرح نہ تبدیل کرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ میں نے اور میرے گروپ میں تمام دوستوں نے بھی بہت سوچ کر اپنی ڈی پی ایک دن کے لیئے تبدیل کی سوچ یہ تھی کہ ایک تو ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے دوسری سوچ یہ تھی کہ اب سوشل میڈیا پر ایسے ایسے مواد اپ لوڈ کیئے جائیں گے جس سے تاثر دیا جائے گا کہ تمام دنیا کے مسلمان ان حملوں پر بہت خوش ہیں اور ایساہی ہوا ایک ویڈیو تو ایسی اپ لوڈ کی گئی جو حالیہ ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستان کی کامیابی کا سن کر لوگ خوشی سے رقص کررہے تھے اسے یہ ظاہر کیا گیا کہ پیرس پر حملے کی خبر سنتے ہی مسلمان خوشی میں رقص کررہے ہیں اور اس کا ری ایکشن بہت خطرناک ہوگا فرانس اور پورے یورپ میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ، تو کم از کم اسی طرح انھیں کچھ تو احساس ہوگا کہ نہیں تمام مسلمان ان حملوں پر خوش نہیں ہیں بلکہ ہمارے ساتھ اس دکھ میں کھڑے ہیں ، ساتھ ہی زہن میں وہ تمام حالات بھی تھے جو نائن الیون کے بعد مسلمانوں کو درپیش آئے تھے یہی تمام باتیں مدنظر رکھتے ہوئے ہم تمام دوستوں نے بھی ایک دن کے لیئے ڈی پی تبدیل کرلی اور ڈی پی کی تبدیلی کے ساتھ ہی ایسی پوسٹنگ بھی کیں جس میں فیس بک کے اس دوہرے معیار پر شدید احتجاج کیا کہ مسلمان ممالک اور خود پاکستان میں ایسے لاتعداد واقعات میں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں لیکن کبھی ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے ایسا نہیں کیا گیا نہ کبھی سیفٹی چیک شروع کیا گیا نہ ہی ڈی پی تبدیل کا آپشن دیا گیا نہ گذشتہ دنوں بیروت میں دھماکے میں ہلاکتوں پر ایسا ہوا نہ ہی شامی معصوم بچے کی ساحل سمند پر پڑی لاش کے بعد ایسا ہوا نہ آرمی پبلک اسکول واقع کے بعد ایسا ہوا نہ اور نہ جانے کتنے ہی ایسے واقعات ہوئے لیکن ان کے لیئے فیس بک نے کوئی اظہار ہمدردی کیا نہ ہی اظہار یکجہتی کیا ،تو کیا فیس بک اہل مغرب کو ہی انسان سمجھتا ہے اور باقی کسی کی جانوں کی کوئی حیثیت کوئی اہمیت نہیں ۔ ساتھ ہی ریڈیو فرانس، فرانس جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور دوسرے کئی فرانسیسی لوگوں کے فیس بک وال پر بھی پوسٹنگ کی کہ دیکھو ہم مسلمان ہیں اور یہ جانتے ہوئے کہ آپ کے ایک اہل وطن نے ہمارے نبی ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنائے ہمارے مذہب کا مذاق اڑایا ہماری دل آزاری کی لیکن اسی نبی ﷺ نے ہمیں بتایا کہ مظلوموں کا ساتھ دینا ،کسی انسان کو بے گناہ نہ مارنا کیونکہ کسی بے گناہ انسان کو مارنا پوری انسانیت کے مارنے کے برابر ہے ۔ ہمارے نبی ﷺ پر تو ایک یہودی عورت روزآنہ گذرتے ہوئے کچرا پھینک دیتی تھی لیکن جب نبیﷺ نے ایک دن دیکھا کہ آج ایسا نہ ہوا تو اس عورت کے گھر اس کی خیریت دریافت کرنے پہنچ گئے جوبیمار پڑی تھی اگر اسلام میں شدت پسندی ہوتی تو صحابہ کرام سب سے پہلے اس عورت کو قتل کرتے، ہم تمام مسلمان پرا من لوگ ہیں تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں ہمارے مذہب کا احترام بھی کیا جائے چند گنے چنے لوگوں کا حملے کے وقت اللہ اکبر کا نعرہ لگانے کا مطلب ہر گز ہرگز یہ نہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کی ترجمانی کررہے ہیں اس لیئے ہم اس دکھ کی گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں لیکن افسوس ایسی ہی کئی مظالم ہم پر بھی ڈھائے گئے لیکن آپ نے ہم سے اظہار یکجہتی نہیں کیا ہمارے معصوم اسکول کے بچوں کو شہد کیا گیا، برما، کشمیر، فلسطین، شام، عراق ، بیروت میں لاکھوں لوگوں کو مارا گیا آپ خاموش رہے، ظلم وستم سے تنگ مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر آپ کی سرحدوں پر جمع ہوگئے آپ نے ان سے نفرت انگیز رویہ رکھا ، ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی آپ خاموش رہے ۔ قرآن مجید جلائے گئے آپ خاموش رہے ۔ ہم بہت سے دوستوں نے تمام دن اس طرح کی پوسٹنگ کی اور تمام پوسٹنگ فیس بک کے سربراہ کے فیس بک پیج پر بھی میسیج کرتے رہے ظاہر ہے ایسا صرف ہم چند دوستوں نے ہی نہیں کیا بلکہ دنیا سے لاکھوں لوگ اس سوچ کے تحت اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے رہے اور فیس بک کےسربراہ کو میسج بھیجتے رہے ۔فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے پوری دنیا سے تنقید ی پوسٹنگ اور میسیجز کےبعد فیس بک پیج پر اپنی پوسٹنگ میں کہا کہ اس سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی کہ ہم نے باقی دنیا میں ہلاکتوں پر ایسا کیوں نہیں کیا ہم آئیندہ تمام لوگوں کا ایک طرح سے خیال رکھیں گے۔

اب ہوگا کیا ! کیا وہی کچھ ہوگا جو نائن الیون کے بعد ہوا تھا تو بظاہر اب تک ایسا ہی نظر آرہا ہے کہ ہوگا ایسا ہی اس واقعہ کے بعد مسلمانوں کی شہریت ختم کی جائینگی نفرت آمیر رویہ اختیار کیا جائے پناہ گزینوں کو نکالا جائے گا اور مزید مسلمان پناہ گزینوں کے لیئے سرحدیں بند کردی جائینگی۔ پیرس حملے کے بعد شام پر فرانسیسی طیاروں نے بم برسانے شروع کردیئے اور کہا گیا کہ یہ حملے امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پرکئے گئے ہیں یاد رہےایسی ہی ایک انٹیلیجنس رپورٹ پر بارہ سال پہلے عراق کو تباہ و برباد کردیا گیا تھا اور عراقی صدر صدام حسین ان کے بیٹوں اور رفقاء کو پھانسیاں دے دی گئی تھیں اور بارہ سال بعد ٹونی بلئیر نے اس رپورٹ کو غلط قرار دے کر عراق میں جنگی جرائم کا اعتراف کیا تھا اور عراق پر حملے کو غلط فیصلہ کہہ کر معافی مانگی تھی۔
 

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 141 Articles with 150099 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More