تمام بچوں کیلئے اسکو ل بسیں ہونی چاہیے

 پاکستان کے ہر شخص کی یہ دلی خواہش ہے کہ اس کا ملک دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی طرح اچھا نظر آئے اور جس طرح ان ممالک میں عوام کو بے شمار مراعات حاصل ہیں یہاں پر بھی لوگوں کو ایسی ہی سہولیات میسر ہوں۔اپنے ملک کو ترقی یافتہ ملکوں کی نظر سے دیکھنا ،ایک اچھی سوچ ہے ہم وزیر اعلیٰ کے حالیہ تمام اقدامات کی جو انہوں نے عوام کی سہولت کیلئے سر انجام دیئے ہیں ان کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ نے والدین کا سڑکوں پر احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے آرڈی نینس جاری کیا کہ تمام پرائیویٹ اسکول مالکان فیسوں میں اضافہ نہیں کریں گے۔اور فیسیں پچھلے سال والی ہی وصول کریں گے ۔میں یہاں حکومت کے علم میں یہ بات بھی لانا چاہتاہوں بعض پرائیویٹ اسکولوں نے پانچ پانچ سو شاخیں صرف پنجاب میں بنا رکھی ہیں یہ پرائیویٹ اسکولز والے ہر بچے سے پانچ سے دس ہزار روپے سیکورٹی وصول کرتے ہیں اور یہ رقم بنکوں میں جمع کرا کے سالانہ لاکھوں روپے منافع کماتے ہیں ہر بچے کی یہ سیکورٹی کم از کم دس سال تک ان لوگوں کے پاس رہتی ہے اس سیکورٹی پریہ لوگ دس سالوں میں اربوں روپے کماتے ہیں اور جب بچہ دس سال کے بعد اسکول چھوڑ کر جاتا ہے تو اس کی اصل سیکورٹی مختلف حیلے بہانوں سے کاٹ کر چند روپے واپس کردی جاتی ہے بعض بچے تو اصل سیکورٹی چھوڑ بھی جاتے ہیں میر ی حکومت سے درخواست ہے کہ تمام پرائیویٹ اسکولزمالکان کو ان اربوں روپے کی سیکورٹی پر حاصل ہونے والے منافع سے تمام بچوں کیلئے اسکو ل بسیں خدیدنی چاپئے اورتمام تعلیمی اداروں پر لازم ہونا چاہیے کہ وہ بچوں کو اسکولز کی طرف سے لانے اور چھوڑنے کی سہولت فراہم کرے ۔ایک فائدہ اس سے یہ ہوگا کہ صبح اور دوپہرکے وقت جو لاہور کی سڑکوں پر ٹریفک جام رہتی ہے اورجہاں کہیں بھی یہ پرائیویٹ اسکول ہوتے ہے وہاں گھنٹوں ٹریفک میں پھنسی عوام کو اس مشکل سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا۔لاہور شہر کی ہر گلی محلے میں پرائیویٹ اسکولز موجود ہیں ان اسکولوں میں پڑھنے والے ہر ایک بچے کو چھوڑنے اور چھٹی کے وقت گھر لیجانے کیلئے ایک بچے کیلئے ایک گاڑی سڑک پر موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہر گلی محلوں کاایک سنگین مسئلہ بن چکاہے۔اس کے بر عکس اگر ہم اہل جہاں کے تعلیمی اداروں کا جائزہ لے توآپ کویہ جان کر بے حد حیرانی ہو گی کہ وہاں کے تمام تعلیمی اداروں کے مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکول میں پڑھنے والے تمام بچوں کو پک اینڈ ڈارپ کی سہولت فراہم کرتے ہیں کیونکہ ان تمام اسکولوں کے پاس اپنی بسیں موجود ہوتی ہیں ہم اپنے حکمرانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ خدارا پاکستان پر رحم کریں نہ تو ہم اپنے بچوں کے کوئی حقوق مانگتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی سہولت کی بات کرتے ہیں مگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ حکومت ہمارے بچوں کے پیسوں سے تمام پرائیویٹ اسکولز مالکان کو پابند کریں کہ وہ بچوں کیلئے اسکولز بسوں کا بندوبست کرے تاکہ ہمارا نام بھی ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شمار ہو سکے۔امید ہے کہ اس بنیادی مسئلے کی طرف موجودہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر توجہ دی گی ۔
Jamal Ur Rehman Siddiqui
About the Author: Jamal Ur Rehman Siddiqui Read More Articles by Jamal Ur Rehman Siddiqui: 2 Articles with 2754 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.