ہم تقلید کیوں کرتے ہیں؟

اتوار کا دن تھا،میں اپنی لائبریری میں مطالعہ میں مصروف تھا ۔دروازے پر دستک ہوئی۔پوچھا! کون؟آواز آئی:عاطف۔۔میں دروازے کھولتےہی سلام میں پہل کی۔ارے بھائی آئیے لائبریری میں بیٹھتے ہیں۔۔ ۔اور سُنائیں۔۔کیسے آنا ہوا؟کہنے لگے کہ آپ نے دیگر موضوعات پہ بھی لکھا ہے ہمیں اس پر بھی کچھ تحریر دے دیں کہ"ہم تقلید کیوں کرتے ہیں"تا کہ میں اور میرے دوست اسے سمجھ سکیں ۔پھر کہنے لگے کہ آپ سے اس لئے کہا کہ آپ ہر بات کو بڑے سادہ اور عام فہم انداز میں کہہ دیتے ہیں جسے ہمارے لئے سمجھنا آسان ہوتا ہے۔پھراور کئی موضوعات پر بات چیت ہوتی رہی اور میں نے اُسی وقت یہ نیت کر لی کہ اس موضوع پر ضرور لکھوں گا۔ آج کچھ وقت ملا تو لکھنا شروع کر دیا ۔اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ رب کریم اسے ہمارے لیے دُنیا وآخرت میں نفع بخش بنائے۔آمین

تقلیدکے متعلق کچھ بھی مزید پڑھنے اور سمجھنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین فرما لیں کہ تقلید ایک اہم اور آسان موضوع ہے اسے مشکل مت سمجھئے،اوّلاً اس کی تعریف سمجھ لیجئےجیسا کہ اُصول فقہ کی بہترین کتاب "نورالانوار"میں اس کی تعریف بیان کی گئی ہے کہ "کسی شخص کا اپنے علاوہ شخص کے قول یا فعل کی دلیل میں بغیر نظر کئے اس لئے اطاعت کرنا کہ یہ محقق ہے تقلید کہلاتا ہے۔"یعنی آسان لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ کسی مجتہد کے قول و فعل کو اپنے اُوپر اس طرح لازم و ضروری سمجھنا کہ اس مجتہد کا قول میرے لئے شرعی حجت ہے کیوں کہ اُس کی قرآن و حدیث میں نظر دقیق ہے اور قرآن و حدیث کے رموز و اسرار سے واقف ہے۔

پھرعلماء محققین ومجتہدین نےتقلید کی دوقسمیں بیان کی ہیں،(۱)تقلید شرعی (۲)تقلید غیرشرعی۔پہلی قسم یعنی تقلید شرعی سےمرادیہ ہے کہ"شرعی احکام میں کسی مجتہد کی پیروی کرنا تقلید شرعی ہے جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، وضو، نکاح، طلاق کے مسائل کہ ان میں مجتہدین ائمہ دین کی اطاعت کی جاتی ہے۔"جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ اس وقت دنیا کے لاکھوں بلکہ کروڑوں مسلمان ائمہ اربعہ یعنی امام اعظم ، امام شافعی ، امام مالک اور احمد بن حنبل میں سے کسی ایک کی تقلید یعنی پیروی کر رہے ہیں وہ از خود قرآن سے ہر مسئلے کو پڑھ کر سمجھ کر عمل نہیں کرتے بلکہ ان کے بیان کردہ طریقے پر نماز ، روزہ ،حج، زکوۃ اور دیگر احکام پر عمل کر رہے ہیں۔جبکہ دوسری قسم یعنی تقلید غیرشرعی اس سے مراد یہ ہے کہ" دُنیاوی معاملات میں کسی شخص کی اطاعت کرنا تقلید غیرشرعی ہے جیسے علم طب میں طبیب حضرات بوعلی سینا کی پیروی کرتے ہیں اور علم نحو میں امام سیبویہ اور امام خلیل کی پیروی کی جاتی ہے۔"ان اُمور کو غیر شرعی کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ ان پر انہیں گناہ ملے گا بلکہ صرف یہ مقصود ہے کہ یہ شریعت نہیں بلکہ دنیاوہی امور ہیں۔ لیکن یہ بات یہاں بھی ضروری ہے کہ تقلید غیرشرعی اگر شریعت سے ٹکرا رہی ہو تویہ تقلید کرنا حرام ہے اور اگر شریعت کے خلاف نہیں تو جائز و مباح ہے۔

اب قرآن پاک سے تقلید پر چند دلائل پیش خدمت ہیں آپ احسن انداز سے پڑھیں اور سمجھیں چنانچہ پارہ 17،سورۃ الانبیاء، آیت نمبر7میں ہے کہ"تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں ۔"اس آیت کریمہ میں ربّ تعالیٰ خود ارشاد فرما رہے ہیں کہ وہ مسائل جن کو سمجھنے یا قرآن سے اخذ کرنے کی تمہارے اندر طاقت نہیں اہل علم و مجتہدین سے پوچھو کیونکہ عام آدمی میں اتنی استعداد نہیں ہوتی کہ وہ ہر مسئلہ قرآن و حدیث سے آسانی کے ساتھ مستنبط کرسکے لہٰذا اسے چاہے کہ وہ کسی قرآن و حدیث کے اندر کامل مہارت رکھنے والے کلام الٰہی اور فرمان رسولﷺکے رموز و اسرار سے واقفیت رکھنے والے مجتہد کی بارگاہ میں حاضر ہو کر ان کی اتباع و پیروی کرے اور اسی کا نام تقلید ہے۔اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے تقلید کا وجود ثابت ہوا کیونکہ جو چیز معلوم نہ ہو وہ جاننے والے سے پوچھنا لازم ہے۔ لہٰذا غیرمجتہد کو اجتہادی مسائل مجتہدین سے پوچھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے انہیں خود اجتہاد کرنا حرام ہے۔

ہم جب اسے مزید سمجھنے کے لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مبارک دور کی طرف جاتے ہیں تو ہمیں اس دور میں اہل مکہ کا طریقہ ملتا ہے کہ اہل مکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تقلید کرتے تھےجیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جب مکہ میں قیام فرمایا:تو کثیر مسائل میں آپ نے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اختلاف کیا اور اہل مکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کو ترجیح دیتے تھے یعنی اہل مکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تقلید کرتے تھے۔

صحیح بخاری میں ہےکہ اہل مدینہ حضرت زید کی تقلید کرتے تھےجیسا کہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک اہل مدینہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ دورانِ طواف اگر عورت کو حیض آجائے تو کیا حکم ہے یعنی وہ طواف چھوڑ کر جاسکتی ہے؟تو آپ نے جواب دیا کہ ہاں وہ طواف چھوڑ کر جاسکتی ہے تو اہل مدینہ نے کہا کہ ہم آپ کے قول یعنی فتویٰ پر عمل نہیں کریں گے بلکہ حضرت زید رضی اللہ عنہ (جو کہ مدینہ کے مفتی تھے)کے قول پر عمل کریں گے۔

معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں تقلید کا عام رواج تھا اور عام لوگ اپنے معتمد فقیہ صحابی کے قول کو دوسرے صحابی کے قول پر ترجیح دے کر اس کی اطاعت و پیروی کرتے اور اسی کا دوسرا نام تقلید ہے۔

اب ہم چند مشہور ائمہ کے اقوال و معاملات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ تقلید کے موضوع پر کیا کہتے ہیں جیسا کہ تفسیر صاوی میں امام فخرالدین رازی کا نظریہ بیان کیا گیا ہے کہ چاروں مذاہب کے علاوہ کسی کی تقلید جائز نہیں ہے چاہے وہ قول صحابہ اور احادیث صحیحہ اور آیت کے موافق ہو پس جو شخص ان چاروں مذاہب سے خارج ہے وہ خود بھی گمراہ اور دوسرو ں کو بھی گمراہ کرنے والا ہے اس لئے کہ قرآن و حدیث کے ظاہر سے کوئی مسئلہ اخذ کرنا کفر کے اصولوں میں سے ہے۔

اربعین نووی میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ بیان کیا گیا ہےکہ امام مسلم کی حدیث جو تقلید کے جواز پر دلالت کرتی ہےان ائمہ کرام کو بھی شامل ہے جو دین کے علماء ہیں ان کی وہ حدیثیں جو انہوں نے روایت کیں تو قبول کرنا اور احکام میں ان کی تقلید کرنا اور ان کے ساتھ اچھا گمان کرنا ان کے لئے لازم و ضروری ہے۔

مشہور بزرگ حضرت مولانا عبدالحئی لکھنوی کا نظریہ بھی یہی ہے کہ ائمہ اربعہ (امام اعظم، امام شافعی، امام مالک اور امام حنبل)کے خلاف عمل نہ کرنے پر اجماع منعقد ہوگیا ہے۔صاحب شرح ہدایہ کا تو یہ کہنا ہے کہ جب مفتی کے اندر یہ صفات ہوں (یعنی وہ مجتہد ہو)تو عام لوگوں پر ضروری ہے کہ اس کی تقلید کریں اگرچہ مفتی کو اس مسئلہ میں خطا ہی کیوں نہ ہوجائے اور اس کے علاوہ کا کوئی اعتبار نہیں۔

اور امام طحاوی کا یہ فرمانا قابل غور ہے کہ فی زمانہ جو آدمی چاروں مذاہب سے خارج ہو تو وہ اہل بدعت اور اہل نار میں سے ہے۔جبکہ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ بھی واضح ہے کہ جو شخص مرتبہ اجتہاد تک نہ پہنچا ہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ مجتہدین کے مذاہب میں سے کسی مذہب کو لازم پکڑے۔سعلامہ ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کا جیس معروف شخصیت کا نظریہ بھی ایسا ہے کہ ہمارے ائمہ کرام فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ یعنی امام شافعی، امام مالک، امام ابوحنیفہ اور امام احمد بن حنبل کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں۔
khalil Madani
About the Author: khalil Madani Read More Articles by khalil Madani: 6 Articles with 14328 views I am an Islamic Scholar and Author of more than 12 Islamic Books... View More