کراچی ادارہ امراضِ قلب

(Karachi Institutue of Heart Diesease)

پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر پاکستانی جشنِ آزادی ، یومِ پاکستان ، دفاع پاکستان اور ایسے تمام دن بڑے پرجوش اور والہانہ انداز میں مناتے ہیں۔۔۔دل اور جیب دونوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔۔۔ہمارا یہ جوش اور جذبہ اس بات کی گواہی سمجھی جاتی ہے کہ ہم پاک سر زمین سے کتنی محبت کرتے ہیں۔۔۔مگر کیا یہ جوش جذبہ ان چند مخصوص دنوں کہ منانے کیلئے رہ گیا ہے ؟۔۔۔عرضِ پاک سے اصل محبت یا حب الوطنی کہتے ہیں ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالنا۔۔۔سب سے پہلے نمبر پر قانون کا احترام آتاہے جس کی پاسداری ہر پاکستانی پر فرض ہے ۔۔۔دوسرے یہ کہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے جو ادارے کام کر رہے ہیں انکا ہر حال میں خیال رکھنا۔۔۔ہوائی اڈے ، ریلوے اسٹیشن، بس و یگن اسٹینڈ، ہسپتال اور دیگر عوامی سہولیات کا خیال رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہئے۔۔۔ترجیحات میں آپ جس ادارے میں ہیں وہاں پر گندگی نہ پھیلائیے اور آپکی خدمت پر معمور عملے کہ ساتھ تعاون کیجئے۔۔۔اشتعال انگیزی اور شور شرابے سے پرہیز کریں۔۔۔یہ ادارے اور ان میں اپنی خدمات سرانجام دینے والے افراد ہم میں سے ہی ہوتے ہیں۔۔۔مگر وہ بہت محدود وسائل کہ با وجود ہمارے لئے بہتر سے بہتر کرنے کی جستجوکرتے نظر آتے ہیں۔۔۔

دنیا کہ ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک کا جائزہ لیجئے۔۔۔لوگ اپنے ملک کو حقیقی معنوں میں اپنے گھر کی طرح سمجھتے ہوئے ۔۔۔اسے صاف ستھرا رکھنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالتے ہیں۔۔۔قوانین کا احترام کرتے ہیں۔۔۔سب سے بڑھ کر ایک دوسرے کا خیال کرتے ہیں۔۔۔عمررسیدہ افراد کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔۔۔یہ معاشرتی عوامل انکی ترقی میں بہت اہم کردار اداکرتی ہے۔۔۔حقیقی معنوں میں اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں۔۔۔

انتظامیہ کی نااہلی اور عملے کی عدم دلچسپی ادارے کی یا مملکت کی تباہی کہ بنیاد ی عناصر ہیں۔۔۔پاکستان کہ چند اہم ترین ادارے جو تباہی کہ دھانے پر کھڑے ہیں یا تقریباً تباہ ہوچکے ہیں۔۔۔جن میں پاکستان اسٹیل ، پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنزاور پاکستان ریلویزانتہائی قابلِ ذکر ہیں۔۔۔چھوٹے موٹے اداروں کی تباہی و بربادی کی تو ایک طویل فہرست ہے۔۔۔

اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو ۲۰۰۵ ء سے دل کہ امراض کیلئے کراچی شہر کہ ضلع وسطی میں ایک ادارہ جسے کراچی ادارہ امراض قلب (Karachi Institute of Heart Deasieases)کہ نام سے جانا جاتا ہے ۔۔۔عموماً لوگ اسے چھوٹا کارڈیو (NICVD)بھی کہتے ہیں۔۔۔ہمارے والد صاحب ۱۹۸۷ء سے دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔۔۔علاج کی شروعات کارڈیو سے ہوئی اور عرصہ دراز تک وہیں سے ہوتی رہی۔۔۔ہم اپنے بڑوں کہ منہ سے وہاں کی تعریفیں ہی تعریفیں سنا کرتے تھے۔۔۔وقت گزرتا گیا۔۔۔والد صاحب کے معالج بدلتے رہے۔۔۔کراچی کہ حالات بدلتے گئے۔۔۔افراد اور ٹریفک کی بہتات ہوتی گئی۔۔۔مختصر فاصلے طویل تر ہوتے گئے۔۔۔کارڈیو کہیں گم ہو گیا۔۔۔پچھلے چار پانچ سالوں سے والد صاحب کی طبعیت نے تواتر سے خراب ہونا شروع کیااور ہمیں ایمرجنسی کی ضرورت پڑی۔۔۔ایسے میں کراچی ادارہ امراض قلب (Karachi Institute of Heart Deasieases)جو کہ ہماری پہنچ میں ہے جانا پڑا ۔۔۔اس ادارے اور اسکے پیشہ ورانہ اسٹاف ( ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل )نے اپنی خدمت سے ہمارا دل موہ لیا۔۔۔پھر تو ہمارا آنا جانا لگا رہا۔۔۔

۲۱ اگست کی رات ہمارے والد صاحب کی طبعیت کچھ بگڑی تو ہم انہیں لے کر سیدھے کراچی ادارہ امراض قلب (Karachi Institute of Heart Deasieases) پہنچے ۔۔۔پہنچتے ہی فرسٹ ایڈ ٹریٹمنٹ شروع ہوئی ۔۔۔طبعیت نہیں سنبھلی مگر ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے بھی ہمت نہیں ہاری اور نہ ہی کہیں اور لے جانے کا مشورہ دیا۔۔۔طبعیت اور بگڑی ایمرجنسی سے والد صاحب کو Cardiac Care Unit (CCU) میں شفٹ کرنا پڑا ۔۔۔وہاں کا اسٹاف ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے ۔۔۔طبعیت یہاں تک بگڑ گئی کہ والد صاحب کو Ventilator یعنی مصنوعی سانس دینے والی مشین پر منتقل کرنا پڑا۔۔۔عملے نے ہماری ہمت بندھا کہ رکھی کہ اﷲ کہ حکم سے جلد اپنی سانس پر آجائینگے۔۔۔وقت گزرتا گیا چوبیس گھنٹے گزر چکے تھے ۔۔۔اڑتالیس گھنٹوں کہ بعدVentilator نکالا گیا ۔۔۔اب آکسیجن پر منتقل کیا گیا۔۔۔اﷲ کہ حکم اور کراچی ادارہ امراض قلب (Karachi Institute of Heart Deasieases)کہ عملے کی محنت و خدمت نے ہمارے لئے اعلی مثال قائم کی ہے۔۔۔معاملات کی سنگینی جھیلی ۔۔۔مگر کمر بستہ رہے اور ہمیں بھی ٹوٹنے نہیں دیا۔۔۔اﷲ کہ حکم سے اور عملے کی صحیح سمت میں کوششوں سے ہمارے والد صاحب بہت تیزی سے رو با صحت ہو رہے ہیں۔۔۔اب آپ قارئین کی دعا بھی ملے گی تو اور تیزی سے ٹھیک ہوتے جائینگے۔۔۔انشاء اﷲ

پہلے یہاں نماز پڑھنے کی جگہ کا خصوصی بندوبست نہیں تھا۔۔۔اب یہاں ایک چھوٹی سی باقاعدہ مسجد نما نماز پڑھنے کی جگہ بنادی گئی ہے۔۔۔نماز باجماعت کرانے کیلئے باقاعدہ امام کا بندوبست بھی کیا گیا ہے ۔۔۔لیکن ٹوائلٹ کی صفائی کا قطعی خیال نہیں رکھا جارہا ۔۔۔جس کہ باعث ناپاکی کا بہت زیادہ خطرہ رہتا ہے۔۔۔

اپنے اس مضمون کہ توسط سے میں اس ادارے کہ سربراہ اور دیگر منتظمین سے درخواست کرنا چاہونگاکہ اس ادارے کو بچالیں ۔۔۔اس ادارے کی ہم لوگوں کو بہت ضرورت ہے ۔۔۔اس کی اہمیت ہم سے زیادہ بہتراور کوئی نہیں جان سکتا۔۔۔اس ادارے کی خدمت اپنی دنیا اور آخرت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیجئے۔۔۔آپ لوگ یقینا بہت انہماک سے اس ادارے کو پروان چڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔۔۔مگر انتظامی لحاظ سے کچھ خامیاں باقی ہیں جن کی نشاندہی کرنا میں اپنا فرض سمجھ رہا ہوں۔۔۔سب سے پہلے اس امر کو لازمی قرار دیا جائے کہ عملہ دارانِ ڈیوٹی کوئی نشہ آور (جیسے پان ، گٹکا، نسوار اور سگریٹ)چیز استعمال نہیں کرے گا۔۔۔اگر ایسا کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے خاطر خواہ سزا وار ٹہرایا جائے گا۔۔۔اسی طرح ہسپتال کی اہمیت و نوعیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جتنا بھی ممکن ہو سکے صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں ۔۔۔ایک سپروائزر صرف صفائی ستھرائی کی دیکھ بھال پر معمور ہونا چاہئے۔۔۔ہسپتال کہ ٹوائلیٹ اور واش رومزکی حالت انتہائی خراب ہے ۔۔۔اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔۔۔عملے کہ ریفریشر کورسس کروائے جائیں ۔۔۔عملے میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ اور اجاگر کیا جائے۔۔۔اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ آپ جو کچھ بھی کر رہے ہیں بہت محدود وسائل میں کر رہے ہیں۔۔۔مگر آپ ان ہی چیزوں کو صحیح سمت میں لے کر چل پڑینگے ۔۔۔انشاء اﷲ آپ کا یہ ادارہ بہت جلد شہر کہ بلکہ ملک کہ چیدہ چیدہ اداروں میں شمار کیا جائے گا۔۔۔

آپ لوگ مسیحائی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔۔۔کوئی آپکو دعا دے یا نہ دے اﷲ دیکھ رہا ہے۔۔۔وہ آپ کی محنت کو رائگاں نہیں جانے دیگا۔۔۔محترم منتظم صاحب آپ اورآپ کا ایک ایک اعلی کار خراجِ تحسین کا مستحق ہے ۔۔۔جو اتنے محدود وسائل میں اتنا بڑا ادارہ چلا رہے ہیں۔۔۔

آخر میں ایک دفعہ پھر یہی التجا ہے کہ خدارا اس ادارے میں نظم و ضبط بھرپور طریقے سے نافذ کیجئے اور اسے تباہی کی طرف جانے سے بچالیجئے۔۔۔ہماری دعا ہے کہ یہ ادارہ اپنی اعلی خدمت کی بدولت دنیا میں جانا پہچانا جائے ۔۔۔کراچی بلکہ پاکستان کیلئے ایک تابندہ ستارہ بن کر چمکے (آمین)۔۔۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 406294 views Take good care of others who live near you specially... View More