خواب

انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کی ضرورتیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں جن کو کسی نہ کسی نے پورا کرناہوتاہے جب ضرورتیں پوری ہوجاتی ہیں توپھر انسان کچھ آگے کا سوچنے لگتاہے کہ میرا فلاں کام ہوجائے۔ میں ڈاکٹر بن جاؤں،میں انجیئربن جاؤں، میں سائنسدان بن جاؤں میرا بیٹا بڑا افسر بن جائے۔یہ سب خواب ہوتے ہیں اور ان کا تعلق مستقبل سے ہوتاہے۔ خواب اس وقت تک خواب رہتاہے جب تک پورا نہیں ہوتا۔ جب خواب پورا ہو جاتاہے تو پھر وہ خواب نہیں حقیقت بن جاتی ہے۔ خواب سے حقیقت کاسفرکافی مشکل ہوتاہے۔

اگر خواب نہ ہوتے توزندگی بے مقصد ہوجاتی ہے جب کسی کے پاس کوئی مقصد نہیں ہوگا تو اس کی زندگی سے خوبصورتی ختم ہوجائے گی۔ خواب دیکھنے سے زندگی کو مقصد ملتاہے جینے کامقصد ، آگے بڑھنے کاحوصلہ ملتاہے۔

خواب کی کئی قسمیں ہوتی ہے۔ان میں سے ایک خواب وہ ہوتا ہے جو ہم سوتے ہوئے دیکھتے ہیں اگر خواب اچھا ہو تو ہم خوش ہوتے ہیں اور تمنا کرتے ہیں کہ خواب سچ ثابت ہو۔ اگر خواب ڈراؤنا ہو تو ہم شکر کرتے کہ وہ خواب تھا اور دعا کرتے ہیں کہ ایسا ہماری زندگی میں نہ ہو۔جیسا ہم نے خواب میں دیکھاہے۔

خواب کا مستقبل سے گہرا تعلق ہے۔کیوں کہ ہم خواب مستقبل کے ہی دیکھتے ہیں۔ ماضی اور حال کے خواب ہم نہیں دیکھتے۔ کیوں کہ ماضی میں واپس ہم جا نہیں جاسکتے اور حال میں تو ہمارا واسطہ حقیقت سے ہوتا ہے۔ خوش بخت ہوتے ہیں وہ لوگ جن کے خواب حقیقت کی شکل اختیار کرتے ہیں جیسے پاکستان کا خواب سب سے پہلے ڈاکٹرعلامہ محمداقبال نے دیکھا تھا اور قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں کی قیادت کرتے ہوئے اور مسلمانوں کی عظیم قربانیوں کے صلہ میں اس کو حقیقت تک پہنچایا۔اور ہمیں اپنا پیارا ملک پاکستان نصیب ہوا۔

خواب دیکھنا اچھی بات ہے کیوں کہ خواب ہی ہمیں جدوجہد کرنے کے لئے اکساتے ہیں ہمیں محنت کی جانب گامزن کرتے ہیں۔والدین اپنی اولاد کے لئے خواب دیکھتے ہیں اور ان کو پورا کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔پھر اولاد کے اپنے خواب ہوتے ہیں جن کو پورا کرتے کرتے زندگی کے میں میدان میں بعض اوقات اتنے دور نکل جاتے ہیں کہ اپنوں کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیتے ہیں جو ان کی راہ تکتے رہتے ہیں۔بے شک خواب زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں حقیقت کا سامنا رہتاہے۔ خواب اور حقیقت میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ خواب اکثر بند آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں جب کہ حقیقت میں ہماری آنکھیں کھلی ہوتی ہے۔ بعض خواب کھلی آنکھوں سے بھی دیکھے جاتے ہیں اس وقت انسان اپنی آنکھوں پر پردہ ڈال لیتاہے اور حقیقت کو یکسر بھلا دیتا ہے۔

کچھ خواب بڑے ہوتے ہیں اور کچھ خواب چھوٹے ہوتے ہیں بڑ ے خوابوں کی تکمیل کیلئے محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور چھوٹے خوابوں کی تکمیل کے لئے محنت بھی کم کرنی پڑتی ہے جہاں ہم اپنے خواب پورے کرتے ہیں اورکسی چیز کی فکرکئے بغیر بس ان کو پورا کرنے کیلئے تگ ودو کرتے ہیں وہاں ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ بہت سے لوگوں کے خواب ہم سے بھی وابستہ ہیں۔ ہمیں ان کے خواب بھی پورے کرنا چاہیے۔ محسوس کریں کہ جب ہمارا کوئی خواب پورا ہوتاہے تو ہمیں کتنی خوشی ہوتی ہے۔ اور یقین کریں جب آپ کی وجہ سے کسی کاخواب پورا ہوگا۔ اور وہ آپ کی وجہ سے خوشی حاصل کرے گا تو اگر محسوس کرنے کی وہ طاقت رکھتے ہوں تو آپ اپنا خواب پورا ہونے کی خوشی سے زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔

ٓآپ اپنے خواب ضرور پورے کریں لیکن اپنے خواب پورے کرتے کرتے اپنوں کو اپنے سے دور نہ کریں جن کو آپکی ضرورت ہے۔جن کا خواب آپکے ساتھ رہناہے جہنوں نے اپنے خواب آپ کے خوابوں کے لئے قربان کردئیے ہوتے ہیں ان کا ساتھ کبھی مت چھوڑیں۔ خواب زندگی رہے تو کبھی نہ کبھی پور ے ہوسکتے ہیں۔لیکن اپنوں کا ساتھ چھوٹ جائے۔ کوئی اس دنیا کو چھوڑجائے تو پھر وہ پلٹ کر واپس نہیں آتا۔خواب کبھی ماضی نہیں بنتے۔لیکن حقیقتیں ضرور ماضی کا حصہ بن جاتی ہیں۔ ہم نے ذکر کیاتھا کہ خواب کا تعلق مستقبل سے ہوتا ہے جو ہماری زندگی میں آنا ہوتاہے۔ لیکن حقیقت جو ماضی بن جائے اس نے پلٹ کر واپس نہیں آنا۔ خوابوں سے ضرورپیار کریں ۔ لیکن خوابوں کے لئے کبھی ایسی حقیقت کا انکار نہ کر یں جس کی وجہ سے آپ کو بہت کچھ نصیب ہوا ہے۔

MUHAMMAD IMRAN ZAFAR
About the Author: MUHAMMAD IMRAN ZAFAR Read More Articles by MUHAMMAD IMRAN ZAFAR: 29 Articles with 34979 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.