حوادثات زمانہ اور حفاظت قرآن

رمضان اور قرآن کا ایک باہمی تعلق ہے کیوں کہ رمضان ہی نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں قرآن سب سے زیادہ پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ اسلامی نکتہ نظر سے چار بڑی آسمانی و الہامی کتابیں اور تین سو تیرہ صحیفے ہیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن کریم سے پہلے نازل ہونے والی تمام آسمانی کتب و صحائف اپنی اصلیت اور حقیقی تعارف سے محروم ہو چکے تھے۔کچھ تو وہ ہیں جو حوادثات زمانہ کی نظر ہوکر قصہ پارینہ کی شکل اختیار کر گئے۔ مثلا نوح، ابراہیم اور موسی علیہم السلام پر نازل ہونے والے جملہ صحائف کا آج دھرتی پر وجود ہی نہیں ملتا۔ کچھ وہ الہامی کتب ہیں کہ جن کی زبانیں ہیں دنیا سے ختم ہو گئیں اور آج کوئی فرد بشر ایسا نہیں ملتا جو ان زبانوں کو بولتا ، سمجھتا یاجانتا ہو۔ اگر کہیں نوادرات زمانہ میں ان کتب کی کوئی نہ کوئی تحریر دریافت بھی ہو جائے تو تحقیق و تدوین کے جملہ مراحل طے کرنے کے بعد بھی ان الفاظ کے معانی ظن و تخمین کا ہی شکار رہتے ہیں کیونکہ ان زبانوں کے بولنے، سمجھنے اور تصدیق کرنے والا ہی کوئی نہیں ملتا۔

کچھ آسمانی کتابوں کو ان کے پیروکاروں نے مقدور بھر کوشش اور کاوش کر کے سنبھال کے رکھا جو کہ قابل تحسین ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ صدیوں تک ان کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہوتے رہے۔ آج ان کتابوں کا ماسٹر ٹیکسٹ جن زبانوں میں ہے یقینا وہ ان کی زبانِ نزول نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ترجمہ خواہ کتنا ہی دیانتدارانہ اور محتاط انداز میں ہو پھر بھی مفہوم تو آگے منتقل ہوجاتا ہے لیکن اصل زبان کی چاشنی، لذت، برکت اور فصاحت و بلاغت باقی نہیں رہتی۔ علاوہ ازیں مختلف ادوار میں یہ کتابیں مذہبی جاگیرداری کی بھینٹ بھی چڑھیں۔ مذہبی راہنماؤں نے ان کتب کو اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا۔ حلال و حرام کے خدائی اختیارات خود ساختہ طور پر اپنے ہاتھوں میں لیکر اپنے لئے مراعاتی قوانیں بنا لئے۔ خود تو آزاد ہو گئے اور عوام الناس پر جائز و ناجائزمذہبی پابندیاں عائد کردیں۔ اپنے اختیاراست سے تجاوز کرتے ہوئے انہوں نے جنت کے پروانے اور بہشت کی ٹکٹیں فروخت کرنا شروع کر دیں۔ ان جملہ تحریفات اور مکروہات کو اﷲ کی کتاب کا حصہ بنا کر لوگوں کو فریب دیا کہ یہ وحی الہی ہے۔ اس طرح ان کتابوں کی اصلیت اور حقیقت خود ان کو ماننے والے مذہبی راہنماؤں کے ہاتھوں شکوک و شبہات کا شکار ہو گئی۔ مذاہب عالم کی تاریخ بتاتی ہے کہ جس دور میں بھی مذہبی راہنما خوف خدا سے عاری اور دنیوی دولتوں کے پجاری بن گئے انہوں نے قوم کو بیوقوف بنا کر مذہب کا یہی حشر کیا۔ بد قسمتی سے مذہب اسلام بھی ایسے واقعات سے خالی نہیں اور آج بھی ہمارا معاشرہ مذہب کے نام پر شعبدہ بازوں سے بھرا پڑا ہے۔ بقول اقبال
قرآن کو بازیچہ تاویل بنا کر چاہے تو خود تازہ شریعت کرے ایجاد

بہر کیف ہمارا ایمان ہے کہ جملہ سابقہ الہامی کتب و صحائف جو اﷲ تعالی کے برگزیدہ نبیوں اور رسولوں پر نازل ہوئیں وہ سچی ہیں۔ ہر مسلمان کو پابند کیا گیا ہے کہ دائرہ اسلام میں قدم رکھنے سے پہلے ان کتب پر ایمان کا اقرار اور تصدیق کرے البتہ عمل قرآن اور صاحب قرآن ﷺ کی پاکیزہ تعلیمات کے مطابق ہی کریں گے۔ جب صدیوں تک انسانیت سابقہ کتب کی اصلیت کھو چکی تھی۔ پوری کرہ ارضہ گمراہی کی لپیٹ میں آچکی تھی تو ان حالات میں نزول قرآن ہوا۔ سابقہ کتب کے ساتھ روا رکھے جانے والے انسانوں کے رویوں کے پیش نظر اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود مالک حقیقی نے اپنے ذمہ لی۔ ہزار ہا حوادثات زمانہ کے باوجود قرآن آج بھی من و عن اسی طرح محفوظ ہے جس طرح پندرہ صدیاں پہلے نازل ہوا تھا۔ حفاظت قرآن کے انتظامات کا جائزہ لیکر یہ واضح یقین ہوجاتا ہے کہ یہ فقط خدائی اہتمام سے ہی ممکن ہے ورنہ کسی فرد، ادارہ یا حکومت کے بس میں نہیں کہ ایسے فقید المثال انتظامات کر سکے۔ اس حوالے سے چند نکات یقینا ایمان کی تازگی اور اس موقف کی تقویت کا سبب بنیں گے۔نزول قرآن سے لیکر آج تک امت مسلمہ پر دور عروج ہو یا زوال۔ شہنشاہیت ہو یا جمہوریت۔ کوئی بھی خطہ زمین ہو یا کوئی بھی دور۔ آج تک حفظ ِقرآن مسلسل جاری و ساری ہے۔ اﷲ تعالی نے اسے ایسی زبان میں نازل کیا جو قیامت تک زندہ رہے گی۔ماہرین کہتے ہیں کہ کسی بھی زبان کی اصل عمر ساٹھ سال ہوتی ہے۔ اس کے بعد اس کے تلفظ، قواعداور اصول بدل جاتے ہیں۔پندرہ صدیاں گزرنے کے باوجود اس کتاب کی زبان عرب کے ریگستانوں سے لیکر کوچہ بازار تک بولی، سمجھی اور لکھی جاتی ہے۔ اس کتاب کے محاورے اور اسلوب بیان آج بھی زندہ و پائندہ ہیں۔ حفاظت قرآن کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ صدیوں سے سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ Muhammad Marmeduke Pickthall جیسے شخص نے جرمنی کی ٹھنڈی فضاؤں کو چھوڑ کر بیس سال تک عرب کی گرم ہواؤں میں رہ کر قرآن سیکھا اور پھر ا انگریزی زبان میں ترجمہ قرآن کیا۔ یقینا یہ بات حیران کن ہے کہ یہ کتاب صدیوں سے دانشوروں کے سامنے نئے رازوں سے پردہ کشائی کرتی آرہی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ سنی جانے والی کتاب بھی قرآن ہے۔ صرف رمضان شریف میں نماز تراویح میں قرآن سننے والوں کی تعداد کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ دیگر کتب چند دفعہ پڑھنے یا سننے کے بعد بوریت کا سبب بن جاتی ہیں لیکن اس کو ہردفعہ پڑھنے اور سننے مین نیا لطف و سرور اورتسکین محسوس ہوتی ہے کیونکہ یہ اﷲ تعالیٰ کا ذاتی کلام ہے۔ قرآن صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ جملہ نوع انسانی کیلئے منبع رشد و ہدایت ہے۔ اس کتاب ہدایت کا عنوان نامکمل رہے گا جب تک کہ اس عظیم المرتبت ہستی کا تذ کرہ نہ کر لیا جائے جن کے قلب اطہر پہ نزول قرآن ہوا ۔ آپ کی ذات اقدس اور اسوہ حسنہ حفاظت قرآن کا بڑا سبب ہے۔ اس کتاب مبین کی کرنیں چار سو پھیلانے کیلئے آپﷺ سراج منیر بن کر تشریف لائے۔اگر اس سراج منیر کی معرفت نصیب نہ ہو تو مادری زبان عربی ہونے کے باوجود قرآن سمجھ نہیں آتا اور ابولحکم ابو جہل ہی رہتا ہے۔ عشق نبی سے سرشار ہو تو حبش سے آئے ہوئے بلالؓ، روم سے آئے ہوئے صھیبؓ اور ایران سے آئے ہوئے سلمان فارسیؓ عربی سے ناواقف ہونے کے باوجود قرآن فہمی کے فن سے آشنا ہو جاتے ہیں-
Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 219063 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More