لیکچر نمبر ۵ عورت کے حقوق (حصہ سو ئم)

اس نے ر سول خدا ﷺ سے عر ض کیا کہ یا ر سو ل اﷲ ﷺ ا گر ہم میں سے کسی کے پا س چا در نہ ہو اور اس لیئے وہ عید کے دن با ہر نہ نکلے تو کیا ا سمیں ا سکے لیئے کو ئی مضا ئقہ ہے تو حضو ر ﷺ نے فر ما یا کہ ا سکی ہمجو لی اسے ا پنی چا در کا ایک حصہ او ڑ ھا لے اور عور تو ں کو چا ہیے کہ وہ نیک کا مو ں میں شر یک ہو ں اور مو منین کی د عا میں حا ضر ہو ں ۔۔۔۔(بخاری)حضر ت ا م عطیہ ؓ بیا ن فر ما تیں ہیں کہ ہمیں حکم د یا جا تا تھا کہ ہم عید کے دن گھر سے با ہر نکلیں اور نماز عید اور ا جتما عی د عا میں شر یک ہو ں ا یک اور روا ئیت میں آ پؓ فر ما تی ہیں کہ ہمیں حکم د یا جا تا تھا کہ ہم جوان پر دے وا لی عورتوں کو عید کے دن گھر سے با ہر نکا لیں (تا کہ وہ نماز اور د عا میں شر کت کر یں ) ۔۔۔۔۔۔(بخاری)قو می کا مو ں میں سب سے بڑا کا م خدا کا کلمہ بلند کر نے کے لیئے جہاد کر نا اور ا سلا می ر یا ست کی حفا ظت کر نا ہے صحا بیات ؓ کے حا لا ت ز ند گی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مر دو ں کے سا تھ جہاد میں بھی حصہ لیتی ر ہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

صیح بخار ری میں ا یسی کئی ا حا د یث بیا ن ہو ئی ہیں جن سے صحا بیا ت ؓ کے جہاد میں شر یک ہو نے کا پتہ چلتا ہے حضرت عا ئشہؓ بیان کر تیں ہیں کہ جب حضور سفر پر جا تے تو ا مہا ت ا لمو منین ؓ کے در میا ن قر عہ ڈا لتے اور جس کے نا م قر عہ نکلتا اسے سا تھ لے جا تے ا یک د فعہ جب آ پ ﷺ جہاد پر جا ر ہے تھے تو آ پ ﷺ نے قر عہ ڈا لا تو قر عہ میر ے نا م نکلا پس میں حضور ﷺ کے سا تھ گئی حضرت ا نس ؓ بیان کر تے ہیں کہ جنگ ا حد میں میں نے حضرت عا ئشہؓ اور حضرت ام سلیم ؓ کو د یکھا کہ دو نو ں ا پنے دا من ا ٹھا ئے ہو ئے تھیں پا نی کی مشکیں ا پنی پیٹھ پر لا دے ہو ئے لا تیں تھیں اور پیا سے لو گو ں کے منہ میں ڈال د یتیں تھیں پھر لو ٹ جا تیں تھیں ا نھیں بھر تیں تھیں اور پھر لا کر ا نھیں پیا سے لو گو ں کے منہ میں ڈا لتیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت عمر ؓ نے مد ینہ منو رہ کی کچھ خوا تین کو کچھ چا د ر یں تقسیم فر ما ئیں تو ا یک نہا ئیت عمد ہ چا در بچ گئی پا س بیٹھنے وا لو ں میں سے کسی نے مشو ر ہ د یا کہ آپ ؓ یہ چا در ا پنی ا ہلیہ محتر مہ کو د ے د یں حضرت عمر کی ا ہلیہ محتر مہ حضرت علی ؓ کی صا حبزادی اور حضور کی نوا سی تھی مگر حضرت عمر ؓ نے فر ما یا کہ حضرت ا م سلیطؓ (صحا بیہ) اسکی ز یا دہ مستحق ہیں وہ ا حد کے دن ہما رے لیئے مشکیں بھر بھر کر لا تیں تھیں حضرت ر بیعؓ بنت معوذ صحا بیہ فر ما تیں ہیں کہ ہم جہاد میں ر سو ل خدا ﷺ کے سا تھ جا تے اور ز خمیو ں کا علا ج کر تے تھے اور مقتول لو گو ں کو ا ٹھا کر مد ینے لا تے تھے حضرت ام حرامؓ بیان کر تیں ہیں کہ ایک دن حضور ﷺ نے ان کے گھر میں قیلو لہ فر ما یا پھر آ پ ہنستے ہو ئے بیدار ہو گئے حضرت ا م حرا مؓ نے عرض کیا یا ر سو ل اﷲ ﷺ آ پ کس با ت پرہنسے آپﷺ نے فر ما یا میں خواب میں ا پنی امت کے ایک گروہ کو د یکھ کر خوش ہوا جو سمندر پر اسطر ح سوار ہو نگے جیسے با د شا ہ تختو ں پر بیٹھے ہو تے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت ام حرامؓ فر ما تی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسو ل اﷲ ﷺ دعا کیجیئے خدا مجھے ان میں سے کر ے آپ ﷺ نے فر ما یا کہ تم ا نھیں میں سے ہو پھر آپ ﷺ سو گئے اور پھر ہنستے ہو ئے بیدار ہو گئے اور ا سی طر ح دو مر تبہ یا تین مر تبہ فر ما یا میں نے پھر عرض کیا کہ یا رسو ل اﷲ ﷺ د عا کیجیئے کہ ا ﷲ مجھے ان میں سے کر ے اس پر حضور ﷺ نے فر ما یا کہ تم پہلے لو گو ں میں سے ہو پھر حضرت عبا دہ ؓ بن صا مت نے ام حرامؓ سے شا دی کر لی اور ا نھیں ساتھ لے کر جہاد میں گئے پھر جب حضرت ام حرام ؓ وآپس لو ٹیں تو سواری کو ان کے قر یب لا یا گیا تا کہ وہ اس پر سوار ہو ں تو وہ گر پڑ یں اور انکی گر دن کچلی گئی (بخاری)۔۔۔۔۔۔۔۔

حضر ت ا بو سعیدؓ بیان کر تے ہیں کہ ایک عورت رسول خدا کی خد مت میں حا ضر ہو ئی اور عر ض کیا کہ یا رسو ل اﷲ ﷺ مرد تو آپ کی با تیں سن کر چلے جا تے ہیں پس آپ ﷺ ا پنی طر ف سے ہما رے لیئے کو ئی دن مقرر فر ما د یجیئے جس میں ہم آپ ﷺ کی خد مت میں حا ضڑ ہو ں تا کہ آ پ ہمیں وہ علم سکھا ئیں جو ا ﷲ نے آپ ﷺ کو سکھا یا ہے اس پر حضور نے فر ما یا کہ ا چھا تم فلا ں فلا ں دن فلاں فلا ں جگہ پر جمع ہو جا نا چنا نچہ وہ عور تیں جمع ہو گئیں اور حضور ﷺ ان کے پا س تشر یف لا ئے اور جو علم آپ ﷺ کو ا ﷲ تعا لیٰ نے سکھا یا تھا اس میں سے ا نھیں تعلیم دی (بخاری) حضرت جا بر بن عبد اﷲ بیان کر تے ہیں کہ رسول خدا آ کھڑے ہو ئے پہلے نماز پڑ ھی پھر لو گو ں کو خطبہ د یا پھر جب فا ر غ ہو ئے تو ا ترے اور عورتوں کے پا س آئے اور انھیں نصیحت کی اس حال میں کہ اس حال میں کہ آپ ﷺ حضرت بلال کے ہاتھ پر تکیہ کیئے ہو ئے تھے اور حضرت بلال نے اپنا کپڑا پھیلا ر کھا تھا اور عور تیں اس میں صدقا ت ڈال ر ہیں تھیں راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطار سے پو چھا کہ کیا اب آپ اما م پر یہ با ت وا جب سمجھتے ہیں کہ وہ نماز سے فار غ ہو کر عورتو ں کے پاس آئے ا نھیں نصیحت کرے ا نھو ں نے فر ما یا کہ بے شک یہ ا ئمہ پر وا جب ہے اور ا نھیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ ا یسا نہیں کر تے (بخاری)۔۔۔۔۔

حضرت ام سلمہؓ بیان کر تیں ہیں کہ ایک رات رسول خدا ﷺ گھبرا ئے ہو ئے بیدار ہو ئے اور آپ ﷺ فر ما ر ہے تھے سبحا ن اﷲ اﷲ نے کیسے کیسے خزا نے نا ز ل فر ما ئے اور کیسے کیسے فتنو ں کا نزول ہو ا ہے !کون ہے جو ان حجر ے وا لیو ں کو جگا دے تا کہ نماز پڑ ھیں بہت سی عو ر تیں ا یسی ہیں جو د نیا میں لباس پہنتی ہیں مگر آ خرت میں عر یا ں ہو ں گی راویہ کا کہنا ہے کہ حجرے وا لیو ں سے آپ کی مراد اپنی ازواج مطہرات تھیں (بخاری) مو جو دہ ز ما نے میں عورت کے حقوق میں سے ایک بہت بڑا حق یہ سمجھا جا تا ہے کہ اسے کما نے کی آزادی حا صل ہو ہمیں قرا ٓن و حد یث میں کو ئی ایسی نص نہیں ملتی جس سے معلوم ہو کہ اگر کو ئی عورت خا ند کی ا جا زت سے کما ئے تو یہ کما ئی نا پسند یدہ با ت ہے ام ا لمو منین حضرت خد یجہ تا جر تھیں اور ام المو منین حضرت ز ینب کے حالات میں ملتا ہے کہ آپ ؓ چمڑہ ر نگنے کا کا م کر تیں تھیں اور اس سے جو آ مد نی ہو تی تھی اسے راہ خدا میں صرف کر تیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔

لہذا عورت اگر سر پر ست کی اجا ز ت سے کما ئے تو ا سے نا جا ئز نہیں کہا جا سکتا یہ علیحدہ با ت ہے کہ اس شے کو اگر و با ئی شکل میں پھیلا د یا گیا تو ا نجا م کار عورت ہی کو نقصان پہنچے گا خدا نے اسکی کفا لت دو سرو ں کے کند ھو ں پر ڈا لی ہے اور اسے حق د یا ہے کہ وہ ان سے اپنے جا ئز ا خرا جا ت پو رے کر وائے اب ا پنی کفا لت کو اپنے ہی کند ھو ں پر لا دنے پر بے جا ا صرار حقو ق طلب کر نا نہیں بلکہ فرا ئض طلب کر نا ہے ا سلام نے عورت کو جو حقو ق د یئے ہیں ان پر بغور نگا ہ ڈا لنے کے بعد تعجب ہو تا ہے کہ مسلمان عورت کی مظلو می کی دا ستان کس بنیا د پر قا ئم کی گئی ہے لیکن جب مو جو دہ مسلم معا شرے پر نظر ڈا لی جا ئے تو یہ ہی محسوس ہو تا ہے کہ یہ دا ستا نیں بھی بے بنیاد نہیں کیو نکہ اسلام نے تو عور تو ں کو حقو ق عطا کیئے تھے مگر مسلمان کہلا نے والے مردو ں نے ا نھیں غصب کر لیا چو نکہ لو گ دوسرے مذا ہب کی مقدس کتب کو کھول کھول کر نہیں پڑ ھتے بلکہ ان مذا ہب کو سننے وا لو ں کے طرز عمل کو د یکھ کر ا ندا زے لگا تے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

اس لیئے ا نھو ں نے بجا طور پر یہ ہی سمجھا کہ عورت مظلوم ہے اب ہما رے لیئے کر نے کا کا م یہ ہی ہے کہ معاشرے میں وہ ا سلا می انقلاب لا نے کی کو شش کر یں جو دو سری بھلا ئیو ں کے علا وہ مسلما ن عورت کو اسکا صٰح مقام بھی د لوا ئے اور اسے معزز کر ے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ختم شد

(بنت ا لا سلام)
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150507 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.