ہمارے لئے آخرت ہے ! ! ؟ ؟

ہم جب غیروں کو آگے بڑھتا ہو ا دیکھتے ہیں انھیں ترقی کرتا دیکھتے ہیں اور ہمارے پلے کچھ نہیں ہوتا تو ہم سوچتے ہیں کہ ـــــــ ’’وہ تو کافر ہیں ‘‘یا ’’انکے لئے آخرت میں کچھ نہیں ‘‘یا ’’آخر سب کچھ ختم ہو جائے گا ‘‘ وغیرہ وغیرہ ۔دراصل یہ سب اپنی سستی نااہلی اور کمزوریوں پہ پردہ ڈالنے والی بات ہے یہ محض ایک طفل تسلی یا جھوٹی تسکین ہے جو ہم خود کو دیتے ہیں جب ہم اپنی بد بختی کی وجہ سے کچھ کر نہیں سکتے ۔ اگر صرف آخرت کی آس پہ ہی بیٹھنا ہے تو پھر اس اﷲ پاک کا یہ زندگی دینے کا کیا مقصد ہو ا ؟کیایہی کہ بس آخرت کی آس لگا کہ بیٹھ جاؤ کچھ نہ کرو بس اﷲ اﷲ کرو اور کچھ دن بعد مر جاؤ؟؟۔اگر یہی زندگی کا مقصد تھا تو پھر ایک سماجی زندگی دینے اور ہمیں والدین بیوی بچوں بہن بھائی اور رشتہ داروں سے منسلک کرنے کا کیا مقصد تھا ۔بس سب لوگ ایک ایک کونے میں بیٹھ کے اﷲ اﷲ کرتے ،یہ فرمانے کا کیا مطلب تھا کہ بیوی بچوں کیلئے رزق حلال کمانا عبادت ہے ،سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا ہے ،بہترین مسلمان وہ ہے جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔ہمیں اس دنیا میں اﷲ کی مخلوق کے ساتھ رہنے اور آگے بڑھنے کیلئے پیدا کیا گیا ہے۔اسلام تو ترق دنیا کو حرام قرار دیتا ہے۔۔آپ ایک راستے پہ درخت لگا دیں آپ کو ثواب ملے گا اور جب تک مخلوق خدا اس سے فائدہ اٹھا ئے گی آپ کو اجر ملے گا ۔ مجھے یہ بتائیں کہ یہ درخت آخرت میں تو نہیں لگا دنیا میں ہی لگا ہے اور دنیا کے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں مگرااسکا اجر مرنے کا بعد کیوں مل رہا ہے یہ دنیا فنا ہو جائے گی درخت بھی مٹ جائے گا مگر اسکا اجر آخرت میں کیوں مل رہا ہے ۔جناب عالی !بات یہ ہے کہ آپ کو بھیجا گیا اس دنیا میں کہ آپ اس دنیا میں کیا کر کے آتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لئے کیا کرتے ہیں ۔حدیث مبارکہ ہے کہ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا مجھے مسجد نبوی میں اعتکاف کرنے سے زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرنے اسکے ساتھ جاؤں ۔یہ حدیث اور مدرجہ بالا فرامین بتانے کے مقصد یہ کے آپ کو یہ زندگی اس مخلوق کے اندر رہ کر مخلوق کے لئے جینے کیلئے دی گئی ہے۔اﷲ نے اپنے حقوق کیلئے تو فرما دیا کہ معاف کردوں گا جبکہ بندے کے حقوق معاف نہیں کروں گااسکا مطلب ہے کہ آپ نے اس دنیا میں ہی ٹھیک طریقے سے چلنا ہے جسکو چھوڑ کے آپ آخرت کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔اور پھر آپ کو ترقی کرنے کیلئے اور آگے بڑھنے کیلئے زندگی دی گئی ہے تا کہ ہر بندہ اپنی زندگی کسی واضح اور جاندار مقصد کیلئے صرف کرکے آئے۔اگر ہم نے ترقی نہیں کرنی تو پھر اﷲ پاک نے یہ دعا کیوں سکھائی کہ ’’ربنا اتنا فی الدنیا حسنتہ وافی ال آ خرۃحسنتہ وقنا عذاب النا ر ‘‘اس دعا کا پہلا حصہ ہی یہ کہتا ہے کہ اے اﷲ پاک ہماری دنیا بہتر بنااور پھرآخرت بہتر بنا ۔دراصل مسلۂ یہ ہے کہ ہم نے دنیا اور آخرت میں ایک عجیب امتیاز وضع کر رکھا ہے۔ ہم کہتے ہیں یہ کام دنیا کا ہے یہ آخرت کا جبکہ اسلام اسکی مکمل نفی کرتا ہے کیوں بیوی بچوں کیلئے اس دنیا میں حلال رزق کمانے کو عبادت کہا گیا ہے اور بڑے بڑے کبیرہ گناہ ان تکلیفوں کی وجہ سے معاف ہوجاتے ہیں جو بندہ رزق حلال کمانے کیلئے اٹھاتا ہے ۔جناب عالی بیوی بچوں کی پالنا اور پیسہ کمانا آخرت کا کام تو نہیں اسی دنیا کا ہی ہے آخرت میں تو رزق کمانے کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔علامہ قبا ل نے فرمایا
خد ا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اسکا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا

اس دنیا میں رہ کر مخلوق کیلئے جینا ہی اصل زندگی ہے ۔جو لوگ اس دنیا کو اپنی کوششوں کوئی ایجاد کوئی فلسفہ کوئی نئی تعلیمی دریافت دے کے جاتے ہیں وہ لوگ اﷲ کے قریب ہوتے ہیں ۔اﷲ پاک نے خود قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ میری قربت والے بندے وہ ہیں جو میرا ذکر کرتے ہیں اور زمین و آسما ن کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں ۔اﷲ پاک فرماتے ہیں عقل والوں کیلئے نشانیا ں ہیں انکو تلا ش کرو اسی طرح ہی تم خالق کائنا ت تک پہنچوگے۔آجکل تحقیق تو غیر مسلم کر رہے ہیں قرآن پاک کے احکامات پہ عمل وہ کرہے ہیں اور نشانیا ں بھی وہی ڈھونڈ رہے ہیں اور ہم اس بات پہ خوش ہیں کہ ہمارے لئے آخرت ہے ۔واہــ! اپنی نا ہلیوں پہ پردہ ڈالنے کا کیا خوبصورت بہانہ ہے ۔ اشفاق احمد صاحب لکھتے ہیں یہ سائنسدان سائیں لوگ ہیں جیسے سائیں میکس پلانک ،بابا رتھر فورد،ان لوگوں نے اپنے کشف کا اظہار ریاضیاتی مساوات کی صورت میں کیا ،ہمارے آباؤ اجداد اپنے اپنے وقت کے سائنسدان تھے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے آبا وء اجداد کے اقول کو سمجھنا چاہتے ہیں اگر آپ تصوف کو سمجھنا چاہتے ہیں تو پھر سائنس کا خصوصاً طبیعات کا مطالعہ کریں۔ بات کرنے کی یہ ہے کہ اپنے آپ کو دھوکا مت دیں اپنے کمزوریوں اور کوتا ہیوں پہ پردہ مت ڈالیں بلکہ تعلیم حاصل کریں تحقیق و جستجو کریں ترقی کریں اپنی قوم کو آگے لے کر جائیں اپنے ملک کو دنیا کا رہبر بنا دیں اپنے مذہب اسلام کو آفاقی مذہب بنا دیں یہی آپ کی آخرت ہے اسی میں آپ کو قرب الٰہی ملے گا۔
Hamid Raza
About the Author: Hamid Raza Read More Articles by Hamid Raza: 20 Articles with 19312 views i am Electrical in engineer with specialization in Power... View More