تعلیم دشمنوں کے خلاف کون لڑے گا ؟

خدا جھوٹ نہ بولنے دے ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی انسانی معاشرے میں رہتے ہی نہیں اخبارات میں آئے روز شائع ہونے والی خبروں نے حیرت میں مبتلا کردیا پڑھتا ہوں کہ کشمیر لائسیم کالج میں چوری کی واردات ،نامعلوم چوروں نے لیب کے سامان سمیت اہم کاغذات چوری کر دیے یقین نہیں آرہا تھا تعلیم کے دشمن اتنا گندا کھیل بھی کھیل سکتے ہیں وہ بھی نیلم ویلی جیسے پر امن علاقے ،میں کالج انتظامیہ کے لوگوں سے گہرا تعلق افتتاحی تقریب میں شریک ہو اتو یقین ہو گیا تھا کہ تعلیم کو عام کرنے کے جذبے سے شروع کیا گیا یہ مشن ضرور اپنے پایہ تکمیل تک پہنچے گا ، نوجوانوں کا بے پناہ تعاون ادارے کو حاصل تھا واردات کے فورا بعد کالج انتظامیہ نے ایس پی نیلم اور متعلقہ ادروں کو آگاہ کیا تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوا تو شر پسند عناصر کے گرد بھی گھیرا تنگ ہونا شروع ہو گیا چند لوگوں کے نام اس وقت تک سامنے آچکے جو اس گھناونے جرم میں شریک تھے اس سازش کے پیچھے کون سی طاقت کار فرما تھی اس بات کا پتا کرنے کے لیے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے کیسے ممکن ہے کہ دیانتداری سے تحقیقات کی جاہیں اور اس کھیل کے اصل کھلاڑی پتا نہ چلایا جا سکے ،پڑھے لکھے اور باشعور لوگوں کی ہمیشہ سے کوشش رہتی ہے کہ وہ نوجوانوں کو مستقبل کا معمار بناہیں ان کو تخریب کار نہ بننے دیں اسی جذبے سے شروع کیے گے ایک مشن کو ختم کرنے کے لیے تعلیم دشمن کس طرح کی حرکتوں پر اتر آئے یقین آنا مشکل ہے اور یہ کہانی میں افغانستا ن یا سوات کی نہیں آزاد کشمیر کے سب سے پرامن علاقہ وادی نیلم کے گاؤں دواریاں کی لکھنے لگا ہوں اب تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو اس سلسلے میں اطلاع دی جا چکی ہے اور تحقیقات میں ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا جا رہا ہے ،سب سے زیادہ قابل افسوس چیز یہ ہے کہ واردات میں ملوث افراد کالج کے پرنسپل آفس میں ایک دھمکی امیز تحریر لکھتے ہیں کہ تباہی ہر جگہ اور اب کالج میں بھی جس سے تمام متعلقہ اداروں کو اگاہ بھی کر دیا جا چکا لیکن باوجود اس کے اس پر کوئی خاص پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی آخر کیو ں ؟ تخریب کار تخریب کار ہی ہوتا ہے وہ چاہیے گن سے تخریب کاری کرئے یا پھر اپنی کسی بھی دوسری حرکت سے پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایسے دیش دروئیوں کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے تو نیلم میں ایسے گندے کھیل میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک کیوں نہیں پہنچایا جا سکا؟ کیا آرمی پبلک سکول پر حملے کہ بعد اس بات کا انتظار کیا جا رہا ہے کہ اس طرح کی افسوس ناک اطلاعات پورے ملک سے آنا شروع ہو جاہیں ، دل کرتا ہے کہ ایسا تخریب کاروں اور علم دشمنوں کو چوکوں چوراوں میں لٹکا کر پھانسیاں دی جاہیں کوشش ہے کہ آئندہ چند روز میں دیگر احکام سے بات چیت کر کہ اس مسلئے کی مزید تحقیقات کروائی جاہیں گی تا کہ اس بات کا پتا چلایا جا سکے کہ طالبان کا نظام رائج کرنے کی کوشش کرنے والے ہیں کون ؟ کون ہے وہ جو ہمارے بچوں میں خوف و ہراس پھیلا کر ان کو علم کے نور سے دور رکھنا چاہتا ہے ؟ ادارے تحقیقات کریں اور اصل مجرم تک پہنچیں اور ایک بات کہ اگر ہمارے ادارے کشمیر لائسم کالج کے طلباء کے ساتھ انصاف نہ کر سکے اگر وہ علم کی شمع جلانے والوں کو تحفظ فراہم نہ کر سکے تو سب منصفوں سے اوپر ایک اور بھی ہے منصف جو ہمیشہ ٹھیک فیصلہ کرتا ہے اور ایسا فیصلہ کہ جس کے بعد ایسے علم دشمنوں کے صرف جسم ہی نہیں روح بھی کانپ جائے ،امید ہے آنے والے دنوں میں اس واردات میں ملوث افراد کا پتا چلا کر ان کو قرار واقع سزا دی جائے گیاور ان کے لیے بھی سزا ویسی ہی ہو جو سکولوں پر حملے میں ملوث دہشتگردوں کے لیے ہوتی ہے ۔
akhlaq ahmd rana
About the Author: akhlaq ahmd rana Read More Articles by akhlaq ahmd rana: 23 Articles with 17661 views i am Akhlaq ahmed rana .here in neelum valley azad kashmir .

Akhlaq ahmed rana
03558153899
[email protected]
.. View More